ہماری تہذیب

ہفتہ 5 ستمبر 2020

Wajeeha Rubab Shahid

وجیہہ رباب شاہد

بہت دنوں سے کراچی کے حالات کو سن رہی تھی اور دیکھ بھی رہی تھی دل کر رہا تھا کہ کچھ لکھوں لیکن وقت نہ ہونے کے سبب کچھ لکھ نہ سکی آج سفر کے دوران میں نے ایک پکچر دیکھی
تو دل نے کہا کہ اپنا حصہ ڈالوں
کیونکہ  میں بھی اس ملک سے اور اس کی چیزوں ،اس کے لوگوں سے محبت کرتی ہوں۔۔۔
اور سب سے بڑھ کر یہ میرے مسلمان بھائی بہن ہیں
تو دوستو آتے ہیں اصل موضوع کی طرف ۔


تہذیب کا لغوی معنی ہے کانٹ چھانٹ کرنا اور اصطلاح کرنا یہ کسی قوم کے نظریات اور سوچ بچار کو کہتے ہیں ہر طرف کے حالات دیکھ کر ہمیں یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارا ایک بڑا مسئلہ صاف صفائی ہے تو ہم نے دیکھنا یہ کہ صفائی کے متعلق ہم مسلمانوں کا کیا نظریہ ہے
حدیث پاک میں ہے کہ پیارے کریم آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
"صفائی نصف ایمان ہے"
تو دیکھیں جس مذہب میں صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے تو وہاں ہم دیکھ رہے ہیں کہ کہیں کچرے کے ڈھیر نظر آ رہا ہے تو کہیں  کوڑا کرکٹ اور دیگر گندگی والی اشیاء یوں لگتا ہے کہ جیسے ہمیں اپنی تہذیب کا پتہ ہی نہیں ہے  گویا یہ چیزیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ ہم نے اپنی اولاد کو صفائی کی تہذیب سے آگاہ ہی نہیں کیا
یوں لگتا ہے جیسے ہم اپنی اس تہذیب کو بھول گئے ہیں اور  سمجھتے ہیں کہ یہ صرف حکومت وقت کی ذمہ  داری ہے ہماری نہیں۔

(جاری ہے)

حکومت ضرور اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے مگر کچھ ذمہ داری ہماری بھی ہے۔
یہاں پر اصل مسئلہ ہے یہ کہ نکاسی آب نہ ہو سکی  تو یہ مسئلہ کیوں پیش آیا اس میں مسئلہ بدانتظامی سے پیش آیا باقی یہ ہماری غلطیوں کی وجہ سے پیش آیا ۔  ہاں بالکل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ گٹر کی صفائی کے بعد  نکلنے والی چیزوں میں  سب سے زیادہ مقدار پلاسٹک بیگ اور بوتل نکل رہی ہیں تو اگر ہم نے اسے صحیح طرح سے ٹھکانے لگایا ہوتا تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا ۔

ہمیں چاہیے کہ ہم ان اصول و قوانین کو یاد رکھیں جو اسلام نے ہمیں سکھائے ہیں تاکہ ہم اپنی مدد آپ کے تحت ان مشکات کا سدباب کر سکیں۔
ہماری اس چھوٹی سی بد احتیاطی کی وجہ سے کئی لوگوں کی جانیں گئیں اور کئی گھر تباہ ہو گئے کچھ مال دار قرضوں میں مبتلا ہو گئے ۔کچھ بچے یتیم ہو گئے۔کچھ ماں باپ بے اولاد ہو گئے  اور اس کے علاوہ  جو لوگ پریشان ہیں ان کا شمار نہیں ،کسی کی بیٹی کا جہیز ڈوب گیا تو بتاؤ وہ باپ کتنا پریشان ہو گا ۔

اس کی کمر ہی ٹوٹ  گئی ہو گی
الغرض ان گنت لوگ پریشان ہوۓ محض ہماری بد احتیاطی کی وجہ سے۔۔
تو میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ اپنےاور  دوسرے لوگوں کے بارے میں ضرور سوچیں اور بالخصوص اپنی نئی آنے والی  نسلوں کے فائدے کی خاطر اس ملک کی صفائی میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرتے رہیں
اور اپنے بچوں ،دوستوں ،رشتہ داروں کو ہماری اس تہذیب سے بھی آ گاہ کریں کہ
"صفائی ہمارے ایمان کا حصہ ہے"
اور ہماری تہذیب ہے کسی اور کی نہیں  اور جو اس پر۔

عمل کرتے ہیں انہوں نے ہم سے ہی سیکھا ہے
تو آخر میں یہ درخواست کروں گی کہ آپ شاپنگ  بیگ اور دیگر پلاسٹک کی اشیاء کو احتیاط سے ٹھکانے لگایئے تاکہ کوئی ماں اولاد کو اپنی آنکھوں سے ڈوبتا نہ دیکھے ،کسی بہن کا جہیز نہ ڈوبے ، کوئی بچہ یتیم نہ ہو ،کسی بوڑھے باپ کا سہارا نہ چھن جاۓ  ، کوئی بہن اپنے بھائی سے جدا نہ ہو ۔
اللہ تعالیٰ آپ سب پر اپنی رحمتوں اور برکتوں کا نزول فرماۓ اور بالخصوص جو مسلمان بھائی بارشوں کی وجہ سے مصیبت میں مبتلا ہوۓ ہیں ان کو اس مصیبت سے نجات عطا فرمائے۔۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :