منشیات اور تعلیمی ادارے‎

جمعہ 4 دسمبر 2020

Waqar Haider

وقار حیدر

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ 90 لاکھ افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں ۔منشیات کی وجہ سے ایک کروڑ 18 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔ جس میں سب سے زیادہ تعداد تمباکو کا استعمال کرنے والو کی ہے جو کہ 80 لاکھ سے زیادہ ہے۔ جبکہ 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد شراب نوشی کی وجہ سے جاں گوا بیٹھتے ہیں۔

سال 2018 میں دنیا بھر میں 19 کروڑ 20 افراد چرس کا استعمال کررہے تھے۔
سال 2019 کی اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 3 کروڑ 50 لاکھ مشیات استعمال کرنے والے افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہوئے جبکہ 7 میں 1 فرد کو علاج میسر ہوا یا علاج کروایا گیا۔ سال 2017 میں 11 ملین افراد نے منشیات کا استعمال کیا جس میں سے 1.4 ملین کو ایڈز اور 5.6 ملین کو ہیپاٹائٹس سی ہوا۔

(جاری ہے)


اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 15 سے 64 سال کے 8 لاکھ افراد ہیروئن کا استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان کی ٹوٹل آبادی میں سے 76 لاکھ افراد جن میں سے 78 فیصد مرد اور 22 فیصد خواتین ہیں منشیات کے عادی ہیں ، جبکہ اس تعداد میں سالانہ 40 ہزار افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 25 سے 39 سال کے 67 لاکھ افراد منشیات کے عادی ہیں جبکہ سالانہ 30 ہزار سے کم منشیات کے عادی افراد کو علاج کی سہولت میسر ہوتی ہے۔


انسداد منشیات فورس ( اے این ایف) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ 1 لاکھ 87 ہزار سے زائد منشیات کے عادی افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔
حال ہی میں وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات اعظم سواتی نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں بڑھتے منشیات کے استعمال میں زیادہ تعداد خواتین طلباء کی ہے ، انھوں نے کہا کہ طالبات کو اس لت سے بچانے کیلئے خفیہ مانیٹرنگ کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔


پاکستان میں ایسے کئی ادارے ہیں جو منشیات کیخلاف کام کر رہے ہیں ، جن میں سے چیمپ ( (CHAMP بھی ایک ادارہ ہے۔
یہ ادارہ مینٹل ہیلتھ اور انسداد منشیات کے حوالے سے کام کر رہا ہے، ادارہ نے وزارت انسداد منشیات کیساتھ ملکر ڈرگ فری کے نام سے ایک مہم شروع کر رکھی ہے، اور انکا زیادہ کام یونیورسٹیوں سے متعلق ہی ہے حال میں جی سی یونیورسٹی لاہور کو ڈرگ فری کیمپس قرار دیا ہے۔

یہ پاکستان کی پہلی یونیورسٹی ہے جنہوں نے اپنے طلباء کی ایک سوسائٹی بنائی ہے جو کسی بھی قسم کی منشیات کے حوالے سے ہونے والی سرگرمی پر نظر رکھے گی ۔ چیمپ اسی ماڈل کو پاکستان بھر کے دیگر تعلیمی اداروں میں متعارف کروانا چاہ رہا ہے تاکہ ہر یونیورسٹی کے طلباء پر مشتمل ایک کمینوٹی اینٹی ڈرگز یا ڈرگز فری کے طور پر کام کرے اور طلباء میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکا جا سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :