عمران خان ، طاہر القادری کو مشورہ

جمعہ 8 اگست 2014

Zahid Raza Khan

زاہد رضا خان

مکرمی آپ کے اخبار کی وساطت سے عمران خان اور طاہرالقادری کو چند مفید مشورے بھیج رہا ہوں۔امید ہے یہ دونوں اس پر ضرور غور کریں گے۔یہ دونوں حضرات ایک اچھے کھلاڑی ہیں۔میدان خوب سجانا جانتے ہیں۔عوام کو اپنے گرد جمع کرنے کا ان دونوں کو فن آتا ہے۔عوام دونوں کے بڑے دلدادہ ہیں۔یہ جب جی کرتا ہے کھلاڑی سے مداری بن جاتے ہیں۔ان کی ڈگ ڈگی پر عوام خوب جھومتے ہیں۔

دھاڑنا چنگھاڑنا کوئی ان سے سیکھے۔عمران جماعت اسلامی کے ساتھ صوبہ خیبر پی کے میں ساتھ حکومت چلا کر بہت مثبت باتیں بھی سیکھ گئے ہیں۔قادری جن کو لوگ پیار سے پادری بھی کہتے ہیں ایک کہنہ مشق مداری ہیں عوام ان کی حرکتوں پر عش عش کر اٹھتے ہیں۔Face book پر ان کے بارے میں بڑے خوبصورت ریمارکس پڑھنے کو ملتے ہیں۔

(جاری ہے)

بہرحال انکے مریدین ان پر جان دینے کے لئے ہر وقت تیاررہتے ہیں۔

اگرچہ یہ میاں محمد شریف مرحوم کے ا مام،نمک خوار اور انکی قابل احترام شخصیت رہ چکے ہیں لیکن کب اور کیسے ان کی اولادوں سے ٹکر لے بیٹھے کہ آج یہ یک نکاتی ایجنڈہ لے کر میدان میں اترے ہیں کہ نواز حکومت کو چلتا کرنا ہے۔اس نکتے پر عمران خان ان کے ساتھ ہیں لیکن باقی معاملات میں ان دونوں کی سوچ آپس میں نہیں ملتی لیکن چونچ ملتی ہے اس وجہ سے دونوں قریب آتے بھی ہیں اور پیچھے کو بھی یعنی بیک فٹ پر بھی کھیلنے لگتے ہیں۔

ایک ڈیٹ پر میچ کھیلنے کے لئے ان میں مفاہمت نہیں ہو پارہی۔در اصل یہ بغیر ایمپائر کے میچ رکھ رہے تھے اب ایک ایمپائر منظر عام پر آگئے ہیں جن کو عمران خان نے تلاش کیا ہے لیکن یہ ایمپائر قادری کے لئے پتہ نہیں قابل قبول ہوں کہ نہ ہوں۔ در اصل یہاں پر دو ٹیموں کا مقابلہ ایک تیسری ٹیم سے ہے جو دونوں کو کلین بولڈ کرنا چاہتی ہے۔ایک ٹیم ایمپورٹڈ ہے جب کہ دوسری سابقہ کپتان پر مشتمل ہے۔

ان دونوں کی مشترکہ ٹیم بن نہیں پارہی۔اسی لئے ایمپائر کی نوبت تو اب آئی ہے جب سابقہ ایمپائر نے تنہا اپنی ٹیم کے ساتھ ایک ایمان دار ایمپائر کے ساتھ مقابلہ کرنے کا سوچا۔مخالف ٹیم بھی اس ایمپائر کو قبول کرنے پر تیار نظر آرہی ہے۔لیکن دونوں کی خواہش ہے کہ ایمپائر ان کے حق میں انصاف کرے۔بہر حال ایمپائر ان دونوں نے بہت اچھا تلاش کر لیا ہے لیکن سابقہ کپتان کی ٹیم درآمد کردہ کپتان اور اس کی ٹیم کے ساتھ مل کر یہ مقابلہ کرتی نظر نہیں آرہی اس لئے عمرا ن خان کو اپنی ٹیم کے ساتھ ہی میچ فکس کرانا پڑے گا۔

تب دونوں اصل مد مقابل سامنے آئیں گے اور امپورٹڈ کپتان کو اپنی ٹیم کو دانا پانی دے کر انکے گھروں میں بھیجنا پڑے گااور خود لوٹ کے بدھو گھر کو آئے کے مصداق اپنے آقاؤں کے پاس واپس جانا پڑے گا۔ان کے مریدین بھی اس طرح سکھ کا سانس لیں گے اور کرکٹ کے سابقہ کھلاڑی ایک اچھے ایمپائر کے مشورے سے اپنے مد مقابل کے ساتھ دوستانہ میچ بڑے خوش گوار ماحول میں ہار جیت کے بغیر ختم کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

عمران قادری کو مشورے کی اتنی لمبی تمہید باندھنے کی اصل وجہ اس اہم میچ کی اہمیت واضح کرنا تھا۔یہ بہت نازک حالات میں کھیلا جانے والا میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم نہ کرایا جائے تو اس سے تماشائیوں میں دھینگا مشتی بڑھ جانے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے جس سے ہوم گراؤنڈ کے تباہ ہونے کے خطرات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔اس لئے میرا دونوں کپتانوں کو مشورہ ہے کہ ایک ایک کر کے آپ نیو ورلڈ آرڈر کے ماتحت قائم ہونے والی ٹیم سے مقابلہ کریں۔

اور کینڈا سے آنے والی ٹیم کے کپتان فی الحال اپنے ملک واپس چلے جائیں اور سابقہ کپتان کو اپنی ٹیم کے ساتھ غیر جانبدار ایمپائر کی موجودگی میں مقابلہ کرنے دیں۔اس طرح تماشائی suspenseمیں بھی رہیں گے اور جو بھی نتیجہ سامنے آیا اس کو قبول کریں گے۔اللہ ان دونوں حضرات کو یہ مفید مشورہ قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :