
مرد بنو ۔۔
پیر 18 مئی 2020

زوہیب خٹک
(جاری ہے)
وہ پھر بھی مرد بن کر سب جھیلتا ہے ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ دونوں کے حقوق میں کوئی کوتاہی نا ہو ۔ زمانے بھر کی ٹھوکریں کھاتا ہے لیکن کبھی شکوہ نہیں کرتا کہ میں تھک گیا ہوں کیونکہ وہ مرد ہے۔ جب بہن کا بھائی ہوتا ہے تو اس کی حفاظت کرتا ہے جب بیوی کا شوہر بنے تو اس پر اپنی جان قربان کرتا ہے ۔
بچوں کی پرورش میں جی جان کی بازی لگا دیتا ہے۔ اور اس سب میں وہ کوئی احسان بھی نہیں جِتاتا اس نے اپنے باپ دادا کو بھی یہی کرتے دیکھا اور وہ خود بھی یہی سب اپنا فرض سمجھ کر کرتا ہے ۔ دکھ میں ہو تو رو نہیں سکتا تکلیف میں ہو تو اظہار نہیں کر سکتا کیونکہ اسے یہی پڑھایا سمجھایا گیا ہے تم مرد ہو ۔۔ یہی میرے معاشرے کے بیشتر مردوں کی کہانی ہے جو اپنے اپنے فرائض بخوبی نبھا بھی رہے ہیں ۔اور یہی ہمارے خاندانی نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہے جس کی وجہ سے ہمارے ہاں آج بھی ماں بہن بیٹی بہو جیسے رشتے عقیدت کی حد تک محبت سے دیکھے جاتے ہیں۔کوئی شک نہیں کہ برے مرد بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں لیکن آٹے میں نمک کے برابر اور اس نمک برابر تعداد پر کہانی کا ایک دوسرا رخ بھی ہے۔ میرا جسم میری مرضی ۔ اس نعرے کا سب سے پہلا شکار کون ہوا ؟ جی ہاں "مرد" جسے ظالم جابر سفاک بھیڑیا بنا کر پیش کیا گیا سڑکوں اور چوراہوں میں اس مرد کا تمسخر اڑایا گیا ننگی گالیاں دی گئیں بغاوت کے شادیانے بجائے گئے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتی نوجوان نسل بیٹیاں چیختی چلاتی پائیں گئیں "باپ سے لیں گے آزادی" یعنی باپ نے آزادی دی تھی تو آج سڑک پر اسی کی پرورش پا کر اسی کے خلاف اعلانِ بغاوت کر دیا گیا ۔ پورے ملک کو دکھایا گیا کہ ہمارا مرد ہماری پیروں کی زنجیر بن چکا ہے ہمیں آزادی چاہئیے ۔ بھلا کون سی آزادی ۔۔؟ وہ جہاں ماں بہن بیٹی بہو کے رشتے بے معنی ہیں ۔۔؟ امریکہ کی کونڈولیزا رائس کا بیان تاریخ کا حصہ ہے کہ "پاکستان کی عورت بہت محفوظ ہے جسے بچپن سے بھائی اور باپ تحفظ دیتے ہیں اور پھر جوانی سے تا مرگ شوہر اس کی حفاظت کرتا ہے۔ پاکستان کی طاقت خاندانی نظام ہے جسے ہم امریکہ میں کھو چکے ہیں"۔ یہ اسی آزاد معاشرے کی سب سے بڑے عہدے پر فائز عورت کا کہنا ہے ۔ لیکن کیا کہئیے کہ کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا ۔ مرد جو خاندانی نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے اسے توڑ دیا گیا تو ہم اپنے خاندانی نظام کو بچا نہیں پائیں گے ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.