جدید سوشلسٹ چین کی تعمیرکا راستہ

پیر 12 اکتوبر 2020

Zubair Bashir

زبیر بشیر

ان دنوں چین میں چودھویں پنج سالہ منصوبے 2021 تا 2025 کی تیاری کا کام زور شور سے جاری ہے۔عوامی جمہوریہ چین کے قیام سے اب تک پنج سالہ ترقیاتی منصوبوں نے ملک کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ یہ ان پنج سالہ منصوبوں پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد ہی ہے کہ چین آج اقوام عالم میں ممتاز حیثیت سے کھڑا ہے۔ ہر پنج سالہ منصوبہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی رہنمائی میں ترتیب پاتا ہے، پھر اس منصوبے کے لئے چینی قیادت اپنی ولولہ انگیز رہنمائی کا کردار ادا کرتی ہے اور چینی عوام اپنی شبانہ روز کاوشوں سے ان منصوبوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔

 
"تیرہویں پانچ سالہ منصوبے" کی مدت کے دوران ، چین نے بے مثال تیزی سے غربت کے خاتمے کے اہداف کو حاصل کیا۔ غربت کے خاتمے کی جنگ جیتنے کے لئے ہر سال سیمینار منعقد کیے گئے، اور مختلف مراحل میں درپیش مختلف مسائل کو حل  کے لئے اہداف اور ذمہ داریوں کا تعین کیا گیا۔

(جاری ہے)


چین کے "تیرہویں پنج سالہ منصوبے " کے دوران یعنی سال دو ہزار سولہ سے دو ہزار بیس تک مجموعی معاشی حجم سات سو کھرب یوان سے ایک ہزار کھرب تک بڑھا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ چین میں طاقتور مقامی منڈی بھی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، طلب و رسد کا نظام بہتر ہورہا ہے، جدت کی صلاحیت بلند ہورہی ہے۔چینی معیشت اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق سال دو ہزار سولہ سے سال دو ہزار انیس تک چین کے مجموعی معاشی حجم کی اوسط سالانہ ترقیاتی شرح چھ اعشاریہ سات فیصد تک پہنچ گئی، جو عالمی معاشی اوسط سے تین اعشاریہ نو فیصد زیادہ ہے۔

2019 میں ، عالمی معیشت میں چینی معیشت کا حصہ32 فیصد سے زیادہ رہا اور چین میں فی کس جی ڈی پی 10000 امریکی ڈالر سے تجاوز کرگیا۔
چین کی رین من یونیورسٹی کے نائب صدر لیو یوان چھون نے کہا کہ ہم نے موجودہ مرحلے میں چین جیسی بڑی معیشت کے ترقیاتی نمونے کے مطابق سائنسی فیصلہ کیا۔ اس سے ظاہر ہے کہ چینی خصوصیات کی حامل سوشلسٹ مارکیٹ ،معاشی نظام میں کھلے پن کی وسعت کے دوران بہتر ہورہی ہے اور نظام کی خوبیاں مزید نمایاں ہورہی ہیں۔

اب چین کی معشیت زیادہ مثبت اور پائیدار انداز میں آگے بڑھ رہی ہےاور طاقتور مقامی مارکیٹ تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔
چین کی وزارت ثقافت و سیاحت کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق رواں سال قومی دن اور وسط خزاں کے تہوار کی آٹھ روزہ تعطیلات کے دوران اندرونِ ملک ترسٹھ کروڑ ستر لاکھ سفر ہوئے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ چین کی سیاحتی مارکیٹ تیزی سے بحال ہو رہی ہے ۔

تیرہویں پنچ سالہ منصوبےکے دوران سیاحت سے متعلق مصنوعات کی تحلیق او اپ گریڈیشن کی رفتارمزید تیز ہوئی ہے ۔
گزشتہ پانچ سال میں ڈیجیٹلازیشن ، نیٹ ورک اور مصنوعی ذہانت کی ترقی سے چین کی سیاحتی صنعت کی ترقی میں بڑی مدد ملی ہے۔رواں سال خصوصی طور پر نئی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئےسیاحتی مقامات پر انسداد وبا اور کنٹرول کے اقدامات کیے گئے ،جس سے سیاحتی مقامات مزید محفوظ اور منظم ہوگئے ہیں۔

اس کے علاوہ پانچ سالوں میں دیہی علاقوں میں سیاحتی صنعت کی ترقی چین میں سیاحت کی ترقی کی ایک نمایان خصوصیت ہے۔ پانچ سالوں میں بائیس ہزار چھ سو گاؤں کو سیاحت کی ترقی سے غربت سے نکال لا گیا ہے اور سیاحت کی ترقی سے مقامی ماحول بھی کافی بہتر ہوا ہے ۔ کچھ دیہی علاقے چینی سوشل میڈیا پر وائرل ہو نے کی وجہ سے کافی مشہورچکے ہیں، مثلاٰ حالیہ قومی دن کی تعطیلات میں دوہزار سیاحوں نے زی نان نامی گاؤں کی سیر کی۔


رواں سال چین میں تیرہویں پانچ سالہ منصوبہ بندی پر عمل درآمد کا آخری سال ہے۔ بین الاقوامی شخصیات کے خیال میں ان پانچ برسوں کے دوران چین نے نمایاں معاشی و معاشرتی ترقیاتی ثمرات حاصل کیے جس سے نہ صرف عوام مستفید ہوئے بلکہ عالمی ترقی کو بھی مزید مواقع میسر آئے ۔
بیلجم-چائنا چیمبر آف کامرس کے چیرمین ڈیوٹ برنرڈ نے کہا کہ تیرہویں پانچ سالہ منصوبہ بندی پر عمل کے دوران چین کی بنیادی تنصیبات کی تعمیر مزید بہتر ہو رہی ہے،فائیو جی اور مصنوعی انٹیلی جنس کی تعمیر نے اقتصادی ترقی میں نئی قوت ڈالی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ مکمل اور بہتر سماجی تحفظ کا نظام قائم کیا گیا ہے اور عوام کے معیار زندگی میں بھی نمایاں طور پر بہتر ی آرہی ہے۔چین نے غربت کے خاتمے کے شعبے میں دنیا کیلئے بھی اہم خدمات سرانجام دی ہیں۔
یونیورسٹی آف پیرس کی جغرافیائی سیاست کے انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر فریڈرک ڈوزٹ کے خیال میں حالیہ برسوں کے دوران دی بیلٹ اینڈ روڈ اور درآمدی میلے سمیت بڑے عالمی تجارتی پلیٹ فورم کے فروغ سے چین کھلے پن اور تعاون پر ثابت قدم رہا ہے اور دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ ترقیاتی ثمرات شیر کر رہا ہے۔


جاپان کی جوو یونیورسٹی کے پروفیسر یوکیو کاجیٹا کے خیال میں دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر سے چین ترقی پذیر ممالک کی بھی ترقی کو فروغ دینے میں مدد کر رہا ہے۔
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان چین کی ترقی کے اہم نتائج برآمد ہوئے ہیں جن میں کوانٹم سیٹلائٹ کی لانچنگ،چاند کے پرلی طرف انسانی ڈیٹکٹر کی سافٹ لینڈنگ اور بیدو سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹم کے عالمی نیٹ ورک کی تکمیل شامل ہیں۔کہا جا سکتا ہے کہ چین پوری دنیا میں جدت کاری کے حوالے سے بتدریج اولین پوزیشن پر ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :