
خواتین کی اعلیٰ تعلیم میں شمولیت کی شرح مردوں سے زیادہ
جمعہ 25 دسمبر 2020

زبیر بشیر
چین کےقومی شماریات کے بیورو نے منگل کے روز چینی خواتین کی سال 2011 تا سال 2020 کی ترقیاتی آؤٹ لائن رپورٹ جاری کی۔
(جاری ہے)
اس رپورٹ کے سال 2019 تک کے اعداد و شمار بہت زیادہ حوصلہ افزا ہیں اس رپورٹ کے مطابق 2019 میں پوسٹ گریجویشن کے بعد اپنی تعلیم جاری رکھنے والی خواتین کی تعداد 1.45 ملین تھی ، جو کل تعداد کا 50.6 فیصد ہے۔
اسی طرح انڈرگریجویٹ کالجوں میں خواتین کی تعلیم میں شمولیت کی شرح 51.7 فیصد اور اعلیٰ تعلیم میں شمولیت کی شرح 58.7 فیصد تھی۔ اس رپورٹ کے مطابق چین میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم میں شمولیت کی شرح مردوں سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔زیادہ سے زیادہ خواتین کا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ اعلیٰ عہدوں پر خواتین کی تعیناتی، خواتین کو زیادہ مشاہروں کا ملنا ، خواتین کی مالی حیثیت میں اضافہ ہونا اور خواتین کی معاشرتی حیثیت میں اضافہ۔ ایک پرانی کہاوت ہے کہ ہ مرد کو تعلیم دینے کا مطلب فرد کو تعلیم دینا ہے جبکہ عورت کو تعلیم دینے کا مطلب پورے کنبے کو تعلیم دینا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین زیادہ تر وقت اپنے کنبے ، خاص کر بچوں اور بزرگوں کے ساتھ گزارتی ہیں ، اور اسی وجہ سے وہ اپنے اور قوم مستقبل کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔
1950 کی دہائی میں ، جب چین نے ناخواندگی کے خاتمے کے لئے ایک مہم شروع کی تو ، حکام نے خواتین کو تعلیم دینے پر خصوصی توجہ دی اور تین سالوں میں ، 100 ملین سے زیادہ افراد خواندہ افراد کی صفوں میں شامل ہوگئے۔ اور 2010 تک ، ناخواندگی کی شرح 5 فیصد سے نیچے آچکی تھی۔ کچھ دوسرے ترقی پذیر ممالک نے سن 1970 کی دہائی میں چین کے ماڈل کی کاپی کرنے کی کوشش کی ، لیکن ناکام رہے کیونکہ انہوں نے خواتین کو تعلیم دینے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی۔
چین میں یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد پورے ملک میں ان گنت اساتذہ کی کاوشوں کے بغیر ممکن ہی نہیں تھی۔ جانگ گومی نے ، جنہوں نے ایک ہائی اسکول کی بنیاد رکھی ، جو جنوب مغربی چین کے صوبہ یونان کے شہر ، لیجیانگ میں 2008 میں لڑکیوں کے لئے تعلیم مہیا کرتا تھا ، نے تن تنہا پچھلے 12 سالوں میں 1200 خواتین کو کالجوں میں داخلے میں مدد فراہم کی۔
ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی آنے والی نسلوں کی تعلیم وتربیت بہتر انداز میں ہو اور یہ تب ہی ممکن ہے جب تربیت کرنے وا لے ہاتھ باشعور اورتعلیم یافتہ ہوں۔ یہ تعلیم ہی ہے، جس کی بدولت کسی بھی معاشرہ کے لوگوںمیں شعور بیدار کیا جاسکتاہے اور تعلیم کی کمی ہی بہت سی معاشرتی بیماریوں کو جنم دینے کا باعث بنتی ہے ۔ماں کی گود چونکہ بچے کے لیے پہلی درسگاہ ثابت ہوتی ہے، اس لیے یہ درسگاہ جتنی باشعور اور تعلیم یا فتہ ہوگی عین ممکن ہے کہ اتنی ہی بہتر انداز میں بچوں کی تعلیم وتربیت ہوپائے۔ اسی لیے لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں ماہرین کی رائے ہے کہ جو پیسہ لڑکیوں کی تعلیم پر خرچ کیا جارہا ہو، سمجھ لیں کہ وہ قوم کے لیے سرمایہ کاری کے طور پر خرچ کیا جارہا ہے۔
پاکستان میں بھی تعلیم نسواں کا شعور مضبوط ہو چکا ہے۔ خواتین اعلیٰ تعلیم اور دیگر شعبوں میں مثالی کردار ادا کر رہی ہیں ۔مہنگائی کے اس دور میں ایک پڑھی لکھی عورت، چاہے وہ بیوی کے روپ میں ہو یا بہن کے روپ میں،معاشی طورپر مستحکم ہونے میں آپ کا ساتھ دے سکتی ہے ۔اگر عورت تعلیم یافتہ ہوگی تو وہ کوئی بھی عمدہ نوکری حاصل کرکے مہنگائی کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہر لڑکی کو تعلیم ضرور دینی چاہئے تاکہ مستقبل میں کسی بھی ناخوشگوار صورت حال میں وہ اپنے پاؤں پر خود کھڑی ہو سکے اور کسی دوسرے پر بوجھ نہ بنے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زبیر بشیر کے کالمز
-
چودہ برس بعد بیجنگ میں اولمپک مشعل کی حرارت
جمعرات 3 فروری 2022
-
چین وبا کے خلاف کیسے کامیاب ہوا؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
وبا پر قابو عالمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ماحول دوست سواری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نیا سال نیا عزم
بدھ 5 جنوری 2022
-
سال 2022 میں چین کی معاشی وسماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟
پیر 13 دسمبر 2021
-
دنیا کی مشترکہ ترقی کا راستہ
جمعہ 26 نومبر 2021
-
دو سوسے زائد امریکی کمپنیاں چین میں کیا تلاش کر رہی ہیں؟
ہفتہ 13 نومبر 2021
زبیر بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.