
کبھی نہ کہو کبھی نہیں! ٹوکیو اولمپکس میں شریک 58 سالہ کھلاڑی
جمعہ 30 جولائی 2021

زبیر بشیر
خواتین ٹیبل ٹینس سنگلز کے دوسرے راونڈ کے مقابلے میں 58 سالہ چینی نژاد کھلاڑی محترمہ نی شا لین نے لکسمبرگ کی نمائندگی کرتے ہوئے شریک ہورہی تھیں۔
(جاری ہے)
وہ خالہ جو ابھی مسکراتے ہوئے میدان میں داخل ہوئی تھیں مقابلہ شروع ہوتے ہیں انہوں نے اپنے چہرے سے مسکراہٹ کو دور کر دیا اور زبردست انداز میں مقابلے کا آغاز کیا۔ مقابلہ بہت جاندار تھا۔ دنوں کھلاڑیوں کی عمر میں واضح فرق تھا لیکن اس کے باوجود محترمہ نی شا لین تر نوالہ ثابت نہیں ہوئیں۔ انہوں نے اپنی مدمقابل کھلاڑی کو ناکوں چنے چبوا دئیے۔ یہ مقابلہ تقریباً 51 منٹ تک جاری رہا۔
محترمہ نی شا لین اس میچ کو جیت نہیں پائیں ، لیکن وہ اس میچ کے نتیجے سے مطمئین تھیں۔ یہ اطمینان ان کے چہرے اور ان کی باڈی لیگوئج میں صاف دکھائی دے رہا تھا انہوں نے میچ کے بعد نہایت نفاست سے تولیے کی مدد سے اپنا پسینہ صاف کیا سامان اپنے بیگ میں رکھا اور باہر جانے کے لئے چلنے لگیں ۔ انہیں دیکھ کر یوں لگ رہا تھا جیسا وہ کسی جمنیزیم میں صبح کی ورزش کرنے کے لئے آئیں تھیں اور اب واپس جا رہی ہیں۔ دوران مقابلہ ان کے چہرے پر موجود سنجیدگی اب جا چکی تھی اور وہ پھر سے مسکرا رہی تھیں۔
بہت کم لوگوں کو یاد ہے کہ 38 سال پہلے وہ ٹوکیو میں ہی ایک نا قابل شکست ملکہ تھیں۔
1983 میں ، ٹوکیو میں 37 ویں ورلڈ ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ میں ، 20 سالہ نی شیالین نے چینی ٹیم کے ساتھ خواتین کی ٹیم چیمپئن شپ جیتی۔اس کے علاوہ انہوں نے اپنے ساتھی گو یوہوا کے ساتھ مکسڈ ڈبل چیمپئن شپ میں بھی کامیابی حا صل کی۔1986 میں ، نی شا لین نے ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا۔ 1980 کی دہائی کے آخر میں ، نی شالین اپنے آبائی گھر شنگھائی سے جرمنی چلی گئیں۔ بعد میں لکسمبرگ میں آباد ہوئیں اور لکسمبرگ کی نمائندگی کرتے ہوئے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کرتی رہیں۔ 2000 میں ، 37 سالہ نی شالین نے پہلی بار اولمپک کھیلوں میں شرکت کی اور خواتین کے سنگل مقابلےکے کواٹر فائنل میں داخل ہوئیں۔
وہاں موجود ایک رپورٹر نے فوری طور پر ان کا انٹرویو کیا جو خاصا دلچسپ تھا۔ان کی نظر میں ، جیت یا شکست عام بات ہے ، ان کے نزدیک خوشی زندگی کی اصل دولت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں زندگی بھر چین ہی کی نمائندگی کرتی ہوں۔ چین میں ٹیبل ٹینس کا کھیل سکول کی سطح سے شروع ہو جاتا ہے لہذا یہاں مسابقتی ماحول بہت سخت ہے۔ یہاں ہر سال کئی عالمی پائے کے نئے کھلاڑی آتے ہیں جو دنیا میں چین کا نام روشن کرتے ہیں۔ محترمہ نی شا لین کے حالیہ مقابلوں میں شرکت کی وجہ یہ تھی کہ لکسمبرگ کے مئیر نے انہیں دعوت نامہ بھیجا کہ آپ ہماری نمائندگی کرتے ہوئے ان مقابلوں میں حصہ لیں۔ نی شالین کو 1996 میں بھی اولمپکس کھیلنے کی دعوت دی گئی تھی تاہم اس وقت انہوں نے اپنی گھریلو مصروفیات کی وجہ سے معذرت کر لی تھی۔ ان کے نزدیک خاندان عورت کے نزدیک سب سے پہلے ہونا چاہیے۔ 1998 میں محترمہ نی عالمی نمبر 4 کھلاڑی تھیں۔ انہوں نے کہا میرا تعلق شنگھائی سے جو ہمیشہ میرا فخر ہے۔ اپنی جدوجہد کی ترغیب کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، نی شیالین نے کہا: "کیونکہ ، لکسمبرگ میں نی شیالین چینیوں کی نمائندگی کرتی ہیں! " جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اگلے اولمپکس میں شرکت کریں گی یا نہیں تو ، تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا : "کبھی نہ کہو کبھی نہیں!"۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زبیر بشیر کے کالمز
-
چودہ برس بعد بیجنگ میں اولمپک مشعل کی حرارت
جمعرات 3 فروری 2022
-
چین وبا کے خلاف کیسے کامیاب ہوا؟
بدھ 26 جنوری 2022
-
وبا پر قابو عالمی تعاون کے بغیر ممکن نہیں
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ماحول دوست سواری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نیا سال نیا عزم
بدھ 5 جنوری 2022
-
سال 2022 میں چین کی معاشی وسماجی پالیسیاں کیا ہوں گی؟
پیر 13 دسمبر 2021
-
دنیا کی مشترکہ ترقی کا راستہ
جمعہ 26 نومبر 2021
-
دو سوسے زائد امریکی کمپنیاں چین میں کیا تلاش کر رہی ہیں؟
ہفتہ 13 نومبر 2021
زبیر بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.