وزیراعظم کی ملاقات کے دوران مودی کی خوشامداور مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کرنے پر گہری تشویش ہے ، نواز شریف بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے دوران بلوچستان میں بھارتی مداخلت سمیت دیگر اہم امور پر بات کرنے میں ناکام رہے ہیں

چیئرمین تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کا وزیر اعظم اور بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان ملاقات پر ردعمل کااظہار

جمعہ 10 جولائی 2015 20:06

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 جولائی۔2015ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی ترجمان اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے وزیراعظم میاں نواز شریف کی جانب سے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے دوران ان کی خوشامد کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے بلوچستان میں بھارتی مداخلت اور مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جمعہ کو وزیر اعظم نوازشریف اور بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان ہونے والی ملاقات پر اپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جب بھارتی قیادت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے لے کر شنگھائی تعاون تنظیم تک ہر عالمی فورم پر پاکستان کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے۔

(جاری ہے)

میاں نواز شریف، نریندر مودی سے ملاقات کے دوران دہشت گردی اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت سمیت دیگر اہم امور پر بات کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔

ان کے مطابق ایسے وقت میں جب بھارتی قیادت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنے اور پاکستان پر پابندیاں لگوانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، میاں نواز شریف کی جاب سے غیر ضروری طور پر بھارتی وزیراعظم کو 2016میں پاکستان میں منعقد ہونے والے سارک اجلاس میں شرکت کی دعوت انتہائی شرمناک ہے، کیونکہ اس طرح انہوں نے بھارتی حکام کو یہ دعوت قبول کر کے نریندر مودی کو ’’مردِ امن‘‘ کے طور پر پیش کرنے کا موقع فراہم کیاہے۔

ان کے مطابق میاں نواز شریف کی جانب سے بھارتی وزیراعظم کو دیا گیا دعوت نامہ بالکل غیر ضروری تھا کیونکہ اس نوعیت کے اجلاسوں کیلئے معمول کے مطابق دعوت نامے ارسال کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے نریندر مودی کی خوشامد کو بھارتی میڈیا نے بھارت کو عالمی میڈیا کے اندر Exploiteکرنے کا موقع فراہم کیا اور مودی کو پوری دنیا کے سامنے ’’مردِ امن‘‘ کے طور پر پیش کرنے کا موقع فراہم کیا۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بھارتی وزارتِ خارجہ اور نشریاتی ادارے اس ملاقات کو اپنا رنگ دینے میں سبقت لے گئے جبکہ ہماری وزارتِ خارجہ اور وزارتِ اطلاعات خوابِ خرگوش کے مزے لیتے رہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نواز شریف کا مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کرنا اور مودی کی جانب سے بمبئی حملے کا معاملہ اٹھانے اور تحقیقات میں تیزی لانے کے مطالبے کے باوجود میاں نواز شریف کے منہ سے سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ سے متعلق ایک لفظ بھی نہ بھولا جانا انتہائی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر کوئی خطے میں امن اور استحکام چاہتا ہے، تاہم بھارت اور پاکستان کے مابین جنگ بندی کے بغیر اس کا حصول ممکن نہیں۔ ان کے مطابق امن خوشامد سے نہیں حاصل کیا جاسکتا، بلکہ باہمی احترام اور تنازعات کے حل ہی کے ذریعے اس کا حصول ممکن ہے۔ موجودہ بھارتی قیادت نہ تو مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے اور نہ ہی پاکستان اور بھارت کے مابین باہمی احترام کے رشتے کو پروان چڑھانا چاہتی ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو سبوتاژ کرنے کیلئے انتہائی محترک کردار ادا کرنے میں مصروف ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستانی وزیراعظم کی جانب سے بھارتی منصوبوں کا پردہ چاک کرنے کی کم ہی کوشش کی گئی جبکہ اس کے ساتھ BRICSاور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO)کے اجلاسوں کے دوران بھارتی ہرزہ سرائی کا سدباب کرنے کی کوشش کی گئی جس سے نہ صرف امورِ خارجہ پر مسلم لیگ نواز کی گرفت کا پردہ چاک ہوتا ہے بلکہ خود حکومت کے کردار پر ایک بڑا سوالیہ نشان ابھرتا ہے۔