پرویز مشرف اور آصف زرداری نے کشمیر کاز کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ‘ سینیٹر پروفیسر ساجد میر

اب تک پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اٹھانے کے حوالے سے کوئی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آ ئی بھارت نے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے کشمیرکو دہشت گردی سے جوڑا،گائے کے ذبیحہ پر پابندی بھارتی سیکولرازم کے دعووں کی نفی ہے

جمعہ 11 ستمبر 2015 17:58

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 ستمبر۔2015ء) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ اب تک پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اٹھانے کے حوالے سے کوئی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آ ئی ہے ،ہندوستان نے دنیا کی توجہ اس مسئلے سے ہٹانے کے لیے کشمیرکو دہشت گردی سے جوڑا۔جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ ہمیں مسئلہ کشمیر کے بارے میں روایتی تقریروں سے آگے نکلنا ہو گا۔

آرمی چیف نے یوم دفاع پر اپنی تقریر میں جس عزم کا اظہار کیا وہ حوصلہ افزا تھا مگر یواین او کی قراردادوں کی روشنی میں ہم عالمی سطح پر کشمیر بارے اپنا مقدمہ صحیح طور پر پیش نہیں کرسکے۔جنرل پرویز مشرف اور آصف زرداری نے کشمیر کاز کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نوازشریف کو اب اس مسئلہ کے حل کے لیے قائدانہ کردار اداکرنا ہو گا۔ ہمیں سیاسی ،اخلاقی اور سفارتی محاز پر کھل کر کشمیریوں کا ساتھ دینا ہو گا۔

بھارت کے لئے کشمیر کی زمینی صورتحال زور زبر دستی اپنے حق میں کرنے کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر''جیسی تیسی'' توجہ بھی نمائشی انداز میں ہی نظر آتی ہے۔اگر پاکستان کے پالیسی ساز یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیر کی موجودہ تقسیم کی بنیاد پر ہی مسئلہ کشمیر کا حل تسلیم کیا جا سکتا ہے تواسکے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں جو پاکستان کی سلامتی کے حق میں کسی طور بہتر نہیں ہو سکتے۔

کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی اب بھی ''ڈے بائی ڈے'' معلوم ہوتی ہے ،یعنی مسئلہ کشمیر سے متعلق کوئی واضح اور ٹھوس پالیسی اپنانے کے بجائے انتظار کرو اوردیکھو'' کی حکمت عملی دیکھنے میں آ رہی ہے۔پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ گائے کے ذبیحہ پر پابندی بھارتی سیکولرازم کے دعووں کی نفی ہے۔ کشمیر سمیت اندرون بھارت میں بھارتی ہٹ دھرمی اور ظلم بڑھ رہا ہے۔ہمیں اسکی سازشوں کے توڑ کے لیے سفارتی اور سیاسی کوششیں تیز کرنا ہو نگیں۔