کشمیر کے عوام اپنا خون بہا کر تحریک آزادی کو زندہ رکھے ہوئے ہیں،سردار مسعود خان

مقبوضہ کشمیر کو کشمیریوں کیلئے ایک جیل خانہ بنا دیا گیا ہے ، آئے روز تشدد، ظلم و بربریت ، قتل و غارت گری اور غیر قانونی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، بھارت کی جانب سے کی جانے والی یلغار کے سامنے کشمیری کبھی جھکنے والے نہیں ہیں اور ان کی آزادی کی جدوجہد ہمیشہ جاری رہے گی،خواتین کی عصمت دری اور بے حرمتی کی جارہی ہے جوانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرائم ہیں،مسئلہ کشمیراور عالمی برادری کے کردار کے عنوان پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب

جمعرات 19 اپریل 2018 17:29

باغ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر کے غیور عوام اپنی آزادی کے لئے بھیک نہیں مانگ رہے ہیں۔ بلکہ وہ اپنا خون بہا کر تحریک آزادی کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا ا ظہار صدر آزادجموں وکشمیر نے یہاں وویمن یونیورسٹی آف آزادجموںوکشمیر باغ کے زیر اہتمام مسئلہ کشمیراور عالمی برادری کے کردار کے عنوان پر منعقدہ ایک کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وائس چانسلر وویمن یونیورسٹی باغ پروفیسر ڈاکٹر محمد حلیم خان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے صدر آزادجموں وکشمیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے اس اہم موضوع پر سیمینار کا انعقاد ایک احسن قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کو کشمیریوں کے لئے ایک جیل خانہ بنا دیا گیا ہے جہاں آئے روز تشدد، ظلم و بربریت ، قتل و غارت گری اور غیر قانونی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی یلغار کے سامنے کشمیری کبھی جھکنے والے نہیں ہیں اور ان کی آزادی کی جدوجہد ہمیشہ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا خیال ہے کہ وہ ظلم و جبر، معاشی و سیاسی لالچ دے کر کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا سکیں گے لیکن ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ اور کشمیری اپنے حق ،حق خودارادیت کے حصول تک ہمیشہ اپنی پر امن اور غیر مسلح جدوجہد جاری رکھیں گے۔

صدر آزادجموں وکشمیر نے کہا کہ دوطرفہ مذاکرات بھارت کی جانب سے ایک دھوکہ ہے جس سے وہ صرف صورت موقع بحال رکھنا چاہتا ہے۔ بھارت دوطرفہ مذاکرات کی آڑ میں کشمیریوں کو اس مسئلے سے باہر رکھنا چاہتا ہے جبکہ کشمیری اس مسئلے کے بنیادی فریق ہیں اور انہیں ہی اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج نے معصوم کشمیریوں پر ظلم و جبر کے تمام ریکارڈ تو ڑدئیے ہیں ۔

نوجوانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ بوڑھوں اور بچوں پر تشدد کیا جا رہا ہے۔ نوجوانوں اور حریت قائدین کو غیر قانونی طور پرگرفتار کر کے پابند سلاسل کیا جاتا ہے ۔ نوجوانوں کودوران حراست ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے۔ خواتین کی عصمت دری اور بے حرمتی کی جارہی ہے جوکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرائم ہیں۔ صدر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی جانب سے کسی قسم کی کوئی دہشت گردی نہیں ہو رہی ہے کیونکہ کشمیری دنیا کے سب سے زیادہ غیر مسلح اور پر امن عوام ہیں جواقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق، حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اگر کوئی دہشت گردی ہے تو وہ صرف اور صرف بھارت کی جانب سے ریاستی دہشت گردی ہے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک حالت پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس کا اظہار کیااور کہا کہ عالمی برادری دہرا معیار ترک کر کے بھارت کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ صدر آزادجموں وکشمیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے ہمیں متحدو متفق ہونا چاہیے۔

دوطرفہ مذاکرات کو ترک کرتے ہوئے ہمیں اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں پوری طاقت کے ساتھ اٹھانا ہوگا۔ بین الاقوامی برادری کو سیاسی اور معاشی مفادات سے بالا تر ہو کر اس مسئلے کے پرامن اور جمہوری حل کی طرف بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا تارکین وطن اپنے رہائشی ممالک میں پارلیمنٹ اور مختلف فورمز پر اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جدید ذرائع ابلاغ و سوشل میڈیا کے استعمال کے ذریعے اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کی آواز کو بین الاقوامی ایوانوں اور سول سوسائٹی تک پہنچانا ہوگی۔ صدر نے کہا کہ ستر سال گزرنے کے باوجود مسئلہ کشمیر آج بھی کشمیریوں کی جدوجہد کے باعث زندہ ہے ۔ انہوں نے پاکستان کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس دوران کشمیریوں کی اخلاقی ، سیاسی و سفارتی حمایت ہمیشہ جاری رکھی اور اپنے موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے ۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے اس موقع پر یونیورسٹی کے طلباء کی جانب سے بہترین ریسرچ پیپرز پیش کرنے پر ان کی اور ان کے اساتذہ کی کاوشوں کو سراہا۔ کانفرنس میں وائس چانسلر وویمن یونیورسٹی باغ پروفیسر ڈاکٹر محمد حلیم خان ، وزیر جنگلات سردار میر اکبر خان ، برطانیہ سے آئی ہوئی سماجی کارکن محترمہ دردانہ انصاری، محترمہ سمیرا فرخ ، فیکلٹی ممبران یونیورسٹی اور طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔