سندھ اسمبلی ، اپوزیشن ارکان ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے بولنے کی اجازت نہ دیئے جانے پر سخت اشتعال میں آگئے

ایوان میں ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے سامنے کھڑے ہوکرزبردست نعرے بازی کی ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں اور احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ بھی کیا

جمعرات 19 اپریل 2018 23:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2018ء) سندھ اسمبلی میں جمعرات کو اپوزیشن ارکان ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے بولنے کی اجازت نہ دیئے جانے پر سخت اشتعال میں آگئے انہوں نے ایوان میں ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے سامنے کھڑے ہوکرزبردست نعرے بازی کی ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں اور احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ بھی کیا،اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔

اپوزیشن ارکان نے -"گو کرپشن گو " اور "دس سال کا حساب دو "کے زبردست نعرے لگائے اپوزیشن کے احتجاج کے دوران چار بل متعارف کرائے گئے جبکہ کئی بلوں کی منظوری بھی دی گئی۔ ایوان میں بدنظمی اور احتجاج کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی کی ایک تحریک التوا کو خلاف ضابطہ قراردیکر رد کیا گیا اور ان کا مائیک بند کراکے انہیں اور اپوزیشن کے دگر ارکان کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے بطور احتجاج ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ڈپٹی اسپیکر کی نشست کی جانب اچھال دیں اور شدید نعرے بازی شروع کردی۔اپوزیشن ارکان کراچی کو پانی دو، دس سال کا حساب دو کے نعرے لگارہے تھے بعد میں اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ اپوزیشن کے احتجاج اور ان کے ایوان سے چلے جانے کے باجود حزب اقتدار کی جانب سے قانون سازی کا عمل جاری رہا۔

۔ سرکاری بلوں کی منظوری کے بعد جب اسپیکر آغا سراج درانی صدارت کے لئے اپنی نشست پر واپس آئے تو ایوان میں جگہ جگہ ایجنڈے کی کاپیوںکے پھٹے ہوئے کاغذات بکھرے پڑے تھے جس پر انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ یہاں کاغذوں کی بارش ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح ایوان کی کارروائی کے ایجنڈے کو بے توقیر کیا جاتا یے وہ قابل افسوس ہے، ایجنڈے میں قرآن پاک کی آیتیں بھی درج ہوتی ہیں۔

کارروائی کے دوران ایوان میں چار بل متعارف کرائے گئے جن میں سندھ ایمپلائز سوشل سیکوریٹی (ترمیمی )بل2018ء سندھ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ (ترمیمی) بل 2018ء، کم سے کم اجرت سے متعلق( ترمیمی )بل 2018ء سندھ ورکرز ویلفیئر فنڈ(ترمیمی) بل 2018ء شامل ہیں ۔جبکہ ایوان نے بیگم نصرت بھٹو خواتین یونیورسٹی سکھربل،شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور بل،کنٹرکٹ پر بھرتی کئے جانے والے خیرپور میڈیکل کالج خیرپور کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق بل اور ڈاکٹر ضیاالدین یونیورسٹی بل کی متفقہ طور پر منظور ی دی۔

سندھ ورکرز ویلفیئر فنڈ بل پر ایوان جمعہ کو اپنی کارروائی کے دوران غور کرے گا۔جب وزیر قانون اورجیل خانہ جات ضیاالحسن لنجار نے شکارپور میں جامعہ شیخ ایاز کے قیام سے متعلق بل پیش کیا، پیپلز پارٹی کے شکار پور سے رکن اسمبلی امتیاز احمد شیخ نے اس کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج شکار پور کے عوام کے لئے خوشی کا دن ہے ،یہ پیپلز پارٹی کا شکار پور کے عوام کے لئے ایک تحفہ ہے ۔

ایوان نے خیر پور میڈیکل کالج کے ملازمین کو مستقل کرنے کا بل بھی متفقہ طور پر منظورکرلیا،بل وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار نے پیش کیا تھا،ایوان نے شق واربل کی منظوری دی،سابق وزیر اعلی سید قائم علی شاہ کی جانب سے بل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے ہمیشہ تعلیم اور صحت کو اہمیت دی ہے ،حکومت کا یہ اقدام لائق تعریف ہے ۔ کرلیا.۔ ایجنڈے کی کارروائی کی تکمیل کے بعدسندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔