اویس لغاری کا وزیراعلیٰ سندھ کو خط پوائنٹ سکورنگ ہے ، رضا ہارون

اقدام کراچی کی شہریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے متراد ف ہے ،شدید گرمی کے موسم میں وفاقی اور صوبائی حکومت کو کراچی کی صنعتوں اور گھریلو صارفین کی پریشانیوں کا ذرہ برابر احساس نہیں ہے اور اس معاملہ کی سنگینی اور انسانی پریشانیوں کو یکسر نظر انداز کر کے ایک دوسرے سے خطوط کی چیمپئن شپ کا مقابلہ جاری ہے، سیکرٹری جنرل پاک سرزمین پارٹی

ہفتہ 21 اپریل 2018 20:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2018ء) پاک سرزمین پارٹی کے سیکریٹری جنرل رضاہارون نے وزیر مملکت اویس لغار ی کی جانب سے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو خط کے ذریعہ کراچی میں بجلی کے بحران کا جواب دینے کو محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ قرار دیتے ہوئے ان کے اس اقدام کو کراچی کی شہریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے متراد ف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شدید گرمی کے موسم میں وفاقی اور صوبائی حکومت کو کراچی کی صنعتوں اور گھریلو صارفین کی پریشانیوں کا ذرہ برابر احساس نہیں ہے اور اس معاملہ کی سنگینی اور انسانی پریشانیوں کو یکسر نظر انداز کر کے ایک دوسرے سے خطوط کی چیمپئن شپ کا مقابلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کہنے کو جمہوریت ہے لیکن جمہور کے حقوق، زندگی کی بنیادی سہولیات کہ فراہمی ، پانی ، بجلی، تعلیم اور صحت جیسے تمام مسائل کے حل میں صوبائی اور وفاقی حکومتیں سنجیدہ دکھائی نہیں دیتیں۔

(جاری ہے)

کراچی پاکستان کا معاشی حب اور قومی خزانہ میں 70 فیصد ریونیو دیتا ہے لیکن کئی روز گزر جانے کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت نے اس معاملہ کو حل کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

کیا ہی اچھا ہوتا اگر وزیراعظم پاکستان، وزیراعلی سندھ، گورنر سندھ اور متعلقہ وفاقی وزیر کراچی آ کر ہنگامی بنیادوں پر کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان تنازعہ کو ایک ہی بیٹھک میں حل کراتے اور وزیراعظم احکامات جاری کر کے اس بات کو یقینی بناتے کے کسی بھی حال میں کراچی کے شہریوں کو اذیت سے بچایا جاتا لیکن بجلی کی مصنوعی لوڈشیڈنگ کو ختم کرانے کے بجائے ایک دوسرے کو خط لکھنے کے کوئی سوا کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

رضاہارون نے صدر پاکستان ممنون حسین سے کراچی کا بنیادی شہری ہونے کے ناطے اپیل کی کہ وہ شدید گرمی کے موسم میں کراچی میں بجلی کے بحران کا نوٹس لیں کہ کس طرح وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی اور دو اداروں کے تنازعہ کے باعث شہریوں کو اذیت اور پریشانی میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہوا کہ دو اداروں نے اپنے آپس کے تنازعہ کو لے کر پاکستان کے صنعتی شہر و معاشی حب کراچی میں بجلی کی سپلائی میں تعطل پیدا کیا اور اعلانیہ سے زیادہ کئی کئی گھنٹوں کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی کیااداروں کی اس لاپرواہی اور ہٹ دھرمی سے پاکستان کی معیشت کا نقصان نہیں ہوا انہوں نے صدر پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر تمام متعلقہ وزراء اور اداروں کے سربراہان کی میٹنگ بلوائیں اور اس معاملہ کے فوری حل کے احکامات جاری کریں۔

انہوں نے اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان سے بھی اپیل کہ وہ انسانی اہمیت کے اس سنگین ترین مسئلہ کا ازخود نوٹس لیں جس کے باعث شدید گرمی کے اس موسم میں کراچی کے شہریوں کو صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت اداروں کے درمیان چپقلش اور اختلافات کے باعث سنگین نوعیت کی اذیت میں مبتلا کر کے بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔#