آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں قادیانیوں کی سیاسی سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے‘ مولانا قاضی محمود الحسن

آزاد ریاست میںبے حیائی ،فحاشی و عریانی کی اشاعت اور فرقہ ورانہ سرگرمیاں تحریک آزادی کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں قرآن کریم ناظرہ اور سیرت النبی کو کو لازمی مضمون کو طوپر نصاب کا حصہ بنایا جائے‘ گائوں گائوں گلی گلی مجالس توبہ و استغفا ر کا اہتمام کیا جائے

جمعرات 26 اپریل 2018 21:28

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 اپریل2018ء) عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کا تحفظ ایمان کی اساس ہے۔آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں قادیانیوں کی سیاسی سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے۔تحفظ ختم نبوت کے لیے ہر مسلمان جان قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔آزاد کشمیر کے آئین میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت کی حیثیت سے ووٹر لسٹوں میں اندراج کیا جائے۔

چھ فروری 2018کی بار ہویں آئینی ترمیم کی روشنی میں ضروری قانون سازی کی جائے۔قادیانی اسلام اور پاکستان کے کھلے دشمن ہیں۔۔مسئلہ کشمیر کو پیچیدہ بنانے میں غیر مسلم قادیانیوں کا اہم کردا رہے۔ اطاعت رسول ؐمیں ہی دنیا اور آخرت کی کامیابی ہے۔سیرت طیبہ کو نصاب تعلیم کا حصہ بنایا جائے۔ ان خیالات کا اظہارجنرل سیکرٹری جے یو آئی مولانا قاضی محمود الحسن نے عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا آزاد ریاست میںبے حیائی ،فحاشی و عریانی کی اشاعت اور فرقہ ورانہ سرگرمیاں تحریک آزادی کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔دینی مدارس خوانگی کی شرح میں گراں قدر اضافہ میں مصروف ہیں۔قرآن کریم ناظرہ اور سیرت النبی کو کو لازمی مضمون کو طوپر نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ گائوں گائوں گلی گلی مجالس توبہ و استغفا ر کا اہتمام کیا جائے۔تحریک آزادی کشمیر کے خلاف بھارتی مہم کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی۔

افغانی،،بھارتی وایرانی دہشتگردی کے خلاف پوری قوم کو ایک پیج پر آنا ہوگا۔ملک کو اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے۔حکومت پاکستان بھات کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔ اقوام متحدہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوانے کے لیے کردار ادا کرے۔انھوں نے کہا ریاست جموں کشمیر کی ثقافت ا سلامی تعلیمات کے تابع ہے۔انہوں نے کہا عقیدہ ختم نبوت وناموس رسالت ایمان کی اساس ہے۔

جس کے لیے مسلمان ہر طرح کی قربانیاں دے سکتے ہیں۔انہوں نے آزاد کشمیر کے آئین میں عقیدہ ختم نبوت وناموس سالت کے حوالہ سے منظور شدہ قراردادوں کی روشنی میں ترامیم کرنے اور پہلے سے موجود قوانین پر سختی سے بھی عمل درآمد کا بھی مطالبہ کیا۔انھوں نے آزاد کشمیر میں مثالی فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو ثبوتاز کرنے کے لیے بعض حکومتی آفیسران کی فرقہ ورانہ سرگر میوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔