ضلع بھر کے تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کا از سرِنو جائزہ لینے کے لئے اجلاس طلب

جمعہ 4 مئی 2018 20:38

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مئی2018ء) ملک سعد شہیدپولیس لائن پشاور میں ایس ایس پی آپریشن جاوید اقبال کی سر براہی میں ضلع بھر کے تعلیمی اداروں کی سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں ایس ایس پی کوآرڈینیشن عبدالرؤف بابر، ایس پی سیکیورٹی صاحبزادہ سجاد،چیف سکیورٹی آفیسر پشاوریونیورسٹی ، ڈائریکٹر ایڈمن شہید بے نظیر وومن یو نیورسٹی اورڈائریکٹر ایڈمن زرعی یونیورسٹی کے علاوہ ضلع بھر کے تمام سرکاری و نجی یونیورسٹی اور کالج سربراہان و ذمہ داران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ایس ایس پی آپریشن نے شرکاء پر واضح کیا کہ پشاور پولیس گزشتہ ایک دہائی سے دیگرسکیورٹی اداروں کے شانہ بشانہ دہشت گردوں کے خلاف بر سرِ پیکار ہے ،جس میں پشاور پولیس کو شاندار کامیابیاں حاصل ہوئی ہیںجو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی آپریشن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ برادر ہمسایہ ملک افغانستان میں حالیہ دہشت گردی کی لہر سے پشاور کی سکیورٹی کو جامع بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عصر حاضر کے جدید حکمت عملی کو اپناتے ہوئے دہشت گردوں کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ایس ایس پی آپریشن نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کے لئے آسان ٹارگٹ تعلیمی ادارے ہوتے ہیں، اے پی ایس اور باچا خان یونیورسٹی حادثات اس کی واضح مثالیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر پشاور اور مضافات میں سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کا انعقاد تسلسل سے کیا جا رہا ہے جس سے انشاء اللہ دہشت گردوں کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا جائے گا، انہوں نے واضح کیا کہ سکیورٹی فورسز کے مختلف آپریشنز اور پولیس کی بروقت کارروائیوں سے دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے جس کا واضح ثبوت گزشتہ طویل عرصہ میں کسی بھی ناخوشگوار واقع کا وقوع پذیر نہ ہو نا ہے ، ان آپریشنز سے نہ صرف دہشت گردوں کا قلع قمع ہوا بلکہ ان کے سہولت کاروں کو بھی قانون کے شکنجے میں لایا گیا ہے مگر اب بھی معاشرے میں ایسے عناصر موجود ہیں جو ممکنہ طور پر دہشت گردوں کو سہولت بہم پہنچانے کی کوشش کریںگے۔

ایس ایس پی آپریشن نے تمام شرکاء کو یقین دلایا کہ تعلیمی اداروں کے تحفظ کے لئے تمام تر وسائل بروئے کارلائے جائینگے جبکہ تعلیمی اداروں کے انتظامیہ کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اندرونی سیکیورٹی کو مضبوط تر بنائیں۔