بے نظیر بھٹو شہید کے نامزد قاتلوں کی رہائی کا واقعہ افسوسناک ہے‘ پاکستان کے لئے لڑنے والی بہادر خاتون کو انصاف نہیں مل رہا، سید خورشید شاہ

جمعرات 10 مئی 2018 12:42

بے نظیر بھٹو شہید کے نامزد قاتلوں کی رہائی کا واقعہ افسوسناک ہے‘ پاکستان ..
اسلام آباد۔ 10 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2018ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید کے نامزد قاتلوں کی رہائی کا واقعہ افسوسناک ہے‘ پاکستان کے لئے لڑنے والی بہادر خاتون کو آج انصاف نہیں مل رہا‘ پارلیمنٹ ان ملزموں کی رہائی کی مذمت کرے جبکہ سپیکر سردار ایاز صادق نے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ وہ ایوان کی اس پر تشویش سے عدلیہ کو آگاہ کرنے کے لئے خط تحریر کریں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ایوان سب سے بڑا جمہوری ادارہ ہے‘ یہ سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے۔ اگر یہ نہیں ہوں تو اس کو آمریت کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کسی ایک جماعت نہیں اہل پاکستان کی نمائندہ تھیں۔

(جاری ہے)

وہ جب پاکستان آرہی تھیں تو انہیں روکا گیا اور وہ آئیں تو سانحہ کارساز ہوا لیکن وہ بچ گئیں اور وہ پھر شہید کردی گئیں۔

ان کی شہادت کے دو گھنٹے میں ہی جائے وقوعہ کو دھو دیا گیا۔ عام واقعات میں ایسے واقعات کی جگہ کو کئی کئی دن اس حالت میں رکھا جاتا ہے اس کی فرانزک رپورٹ لی جاتی ہے۔ پرویز مشرف پر حملہ کے بعد چار دن تک اس علاقہ کو حفاظت میں لے کر ثبوت جمع کئے گئے اور ایک موبائل ملی جس سے دہشت گرد پکڑے گئے اور سزائیں ملیں۔ بے نظیر کا قتل کھلے عام قتل تھا۔

ان کے نامزد ملزموں کی رہائی افسوسناک اور شرمناک ہے۔ پارلیمنٹ اس کی مذمت کرے۔ جو پاکستان کے لئے لڑ رہی تھی اس کو آج انصاف نہیں مل رہا۔ جبکہ سپیکر سردار ایاز صادق نے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ وہ ایوان کی اس پر تشویش سے عدلیہ کو آگاہ کرنے کے لئے خط تحریر کریں۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ بے نظیر بھٹو پورے ملک کی لیڈر تھیں یہ کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ ملک کا نقصان ہے اس پر وزیر قانون سے مشورہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت کا معاملہ بھی اہم ہے۔ وزیر آبی وسائل کو بلاتے ہیں وہ آگاہ کریں گے۔ اقتدار آنی جانی چیز ہے اللہ ملک کو سلامت رکھے۔ جمہوری عمل رکھنا نہیں چاہیے یہ معیار نہیں چاہیے۔ اس میں رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔ 31 مئی کو حکومت مدت پوری کرے گی اور انتخابات میں جائیں گے‘ دعا ہے کہ کوئی ایسا واقعہ نہ ہو جس سے یہ عمل متاثر ہو۔

سپیکر نے کہا کہ دس سال سے زائد عرصہ اس حادثہ کو ہوگیا ہے اس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہونی چاہیے۔ عدلیہ کو خط لکھ کر ان کو اس ایوان کی تشویش سے آگاہ کریں۔ وزیر قانون محمود بشیر ورک نے کہا کہ بے نظیر قتل کیس کا معاملہ دس سال سے التواء میں ہے‘ اس کے ملزموں کو چھوڑ دیا گیا ہے لیکن سابق وزیراعظم نوز شریف کے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ بے نظیر قتل کے دن نواز شریف کے جلوس پر بھی فائرنگ ہوئی تھی۔ آج جس طرح ہم تقسیم ہیں ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے۔ ملک پر نازک وقت ہے۔ وزراء پر حملے ہو رہے ہیں یہ خطرات پاکستان کی ریاست کے خلاف سازش ہے۔ ہم اپنی کوتاہی کی وجہ سے تقسیم ہیں۔