مسلم ا مہ اسلامی ممالک میں بہتر اور یگانگت کیلئے کردار ادا کرے ، بیرسٹر سلطان محمود

کشمیر میں مظالم کی انتہاء ہو چکی ،کشمیریوں عمرے اور حج کی ادائیگی کیلئے جانے کی اجازت نہیں دی جاتی،خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے، صدر پی ٹی آئی آزاد کشمیرکا افطار ڈنر سے خطاب

جمعہ 25 مئی 2018 17:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مئی2018ء) آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسلم ا مہ اسلامی ممالک میں بہتر اور یگانگت کے لئے اپنا کردار ادا کرے تاکہ مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھا جا سکے۔فلسطین اور کشمیر جیسے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے اور مسلم امہ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔

مسئلہ کشمیر امہ کابھی مسئلہ ہے کیونکہ اس وقت کشمیر میں مظالم کی انتہاء ہو چکی ہے۔ کشمیریوں کو عمرے اور حج کی ادائیگی کے لئے جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اسی طرح خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے۔ مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا جا تا ہے انہیں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے نہیں جانے دیا جاتا تو یہ امہ کا بھی مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور ترجمان فواد چوہدری نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ جس طرح امہ ہر مسئلے پر آپس میں تقسیم ہوتی ہے اس سے صرف اسرائیل ہی خوش ہو سکتا ہے۔

لہذا امہ کو متحد ہو کر آگے بڑھنا چاہیے۔ان خیالات کا آج یہاں اسلام آباد میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی طرف سے اسلامی ممالک کے سفیروں کے اعزاز میں دئیے گئے افطار ڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر افطار ڈنر میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت اور اسلام آباد میں مقیم مختلف مکاتب فکر کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ کشمیری عوام ایک طویل عرصہ سے آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ساتھ لاکھ فوج سے برسر پیکار ہیں۔

میں اسلامی ممالک کا شکر گزار ہوں کہ وہ وقتاً فوقتاً کشمیر پر قرارداد پاس کرتے ہیں۔ لیکن اب اس سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔جس طرح امریکہ نے اسرائیل میںاپنا سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منقتل کیا ہے اور اسرائیل اور امریکہ ملکر شام پر حملے کر رہے ہیں اور اسرائیل فلسطینیوں کی زمین پر قابض ہے اور اسی طرح دیگرمقامات پر بھی مسلمانوں سے زیادتی ہو رہی ہے۔ تو اس پر تمام اسلامی ممالک کو اتحاد و یگانت کے ساتھ ملکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔