کنٹرول لائن پر کشیدگی باعث تشویش ہے ، میرواعظ

بھارت اور پاکستان بامعنی مذاکرات سے مسئلہ کشمیر حل کریں ، اجتماع سے خطاب

ہفتہ 26 مئی 2018 15:34

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2018ء) جموں و کشمیر میں ایل او سی پر موجودہ صورت حال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے حریت کانفرنس ’’ع‘‘ گروپ کے چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی عمر فاروق نے بھارت اور پاکستان کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ سرحدوں پر جاری خونریز گولہ باری کو فوراً بند کر کے مسئلہ کشمیر کے دیرپا حل کے لئے ایک بامعنی مذاکراتی عمل کا آغاز کریں ۔

مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیئرمین نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایل او سی کے اوڑی ، سانبا اور کٹھوعہ سیکٹر مین جو جنگی صورت حال پیدا ہو چکی ہیں اس میں آر پار گولہ باری سے دونوں اطراف قیمتی جانوں کے اتلاف کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے فوجی بھی ازجان ہو رہے ہیں اور یہ پہلی بار ایسی صورت حال پیدا نہیں ہوئی ہے بلکہ بار بار اور ہر سال سرحدوں پر اس قسم کی افسوسناک صورت حال سامنے آئی ہے انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس نے بارہا اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ مخاصمانہ صورت حال مسئلہ کشمیر کشمیر کا شاخسانہ ہے اور جب تک اس مسئلہ کو حل نہیں کیا جاتا دونوں ممالک اور خطے میں امن و استحکام کے قیام کی توقع نہیں کی جا سکتی انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت ہندوستان ضد اور ہٹ دھرمی سے عبارت رویہ ترک نہیں کرتی تب تک حالات میں بہتری کی امید نہیں کی جا سکتی ہے اس لئے موجودہ صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں ممالک کی سیاسی قیادت اس دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے کے لئے ایک بامعنی مذاکراتی عمل کا آغاز کریں ۔

(جاری ہے)

میرواعظ نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت آر پار کشمیر جس میں جموں ، لداخ ، گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر اور کشمیر کی سیاسی قیادت کو ملنے کا موقع فراہم کریں کیونکہ مسئلہ کشمیر کے حِل کے ضمن میں کسی بھی عمل کو آگے بڑھانے کے لئے اس طرح کا اقدام ناگزیر ہے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اور حریت پسند قیادت اس عمل میں تعاون دینے کے لئے تیار ہیں جس کا مقصد مسئلہ کشمیر کا یہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق ایک دیرپا حل تلاش کرنا اور امن کا قیام ہے انہوں نے کہا کہ برصغیر میں امن و امان کے قیام کے لئے مسئلہ کشمیرکا حل ناگزیر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے بھارتی حکومت کے مثبت رویئے کی ضرورت ہے ۔ ۔