تحریک آزادی کشمیر فیصلہ کن مراحل میں ہے‘ زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر ٹھوس پالیسی اور جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے‘ پاکستان کوسیراب کرنے والے دریائوں میں پانی کے ساتھ کشمیریوں کا خون بھی شامل ہے

جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود خان کی صحافیوں سے بات چیت

پیر 28 مئی 2018 18:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 مئی2018ء) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان سی پیک میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے، تحریک آزادی کشمیر فیصلہ کن مراحل میں ہے بیس کیمپ اور حکومت پاکستان زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر ٹھوس پالیسی اور جامع حکمت عملی تشکیل دیں ،پاکستان کوسیراب کرنے والے دریائوں میں پانی کے ساتھ کشمیریوں کا خون بھی شامل ہے ،گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق اور سٹیٹ سبجیکٹ دیا جائے ،صحافی برادری قوم کی آنکھ ہیں پہلے بھی ہمارے ساتھ تعاون کیا اور توقع ہے کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے ،جماعت اسلامی ویژن 2030لے کرنکلی ہے جماعت اسلامی کے سوا کوئی اصلاح احوال نہیں کرسکتا ،کرپٹ اور چور عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتے ،لاکھوں کشمیری نوجوان بے روزگار ہیں ان کے روزگار کے مواقعے فراہم کرنے کی کسی کو دلچسپی نہیں ہے ،حکومت پاکستان ہائیڈرل منصوبوں کی رائلٹی کشمیریوں کو فراہم کرے ،لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیاجائے ،کشمیر کی آزادی اور بیس کیمپ کی خوشخالی ہمارا خواب ہے ہمارے اسلاف نے اللہ کے نظام کے قیام کے لیے یہ خطہ آزاد کروایا لیکن 70سال گزرنے کے باوجود بھی وہ نظام نافذ نہیں ہوسکا ان خیالات کااظہار انہوں نے صحافیوں کے اعزاز میں دئیے گے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی راجہ جہانگیر خان،سیکرٹری جنرل راجہ فاضل حسین تبسم سمیت دیگر قائدین موجود تھے ،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد محمود نے کہاکہ روایتی پارٹیاں اور قیادت عوامی مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں جماعت اسلامی ہی آزاد خطے کو اسلامی فلاحی ماڈل ریاست بنا سکتی ہے ،انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کے قومی تشخص پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے آزادکشمیر کو بااختیار اور باوقار بنایا جائے کریڈٹ لینے کے چکر میں قومی اتفاق کونا اتفاقی میں تبدیل کرنے سے گریز کیا جائے جماعت اسلامی شروع دن سے آئینی ترامیم کی حمایت کرتی آرہی ہے 1996میں عبدالرشید ترابی ممبر اسمبلی تھے اس وقت ایک پورا مسودہ تیار کر کے جمع کروایا تھا جو آج بھی ریکارڈ میں موجود ہو گا جماعت اسلامی ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو باہم مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ بنانے کے ساتھ اسلامی ماڈل ریاست بنانے کی صدا بلند کررہی ہے انہوں نے کہاکہ ہماری تو تجویز ہے کہ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کا صدر ایک ہونا چاہیے سپریم کورٹ ایک ہونی چاہیے کشمیرکونسل کو اپر ہائوس کا درجہ دے کر دونوں خطوں کی برابر نمائندگی دی جائے ،کشمیر کونسل کے مالی اور انتظامی اختیارات آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی اسمبلیوں کو منتقل کیے جائیں انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں عوام سڑکوں پر ہیں پولیس گردی قبول نہیں ہے عوام کے مطالبات پورے کیے جائیں جماعت اسلامی ان کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتی ہے ۔