صدر آزادکشمیر کا منصب ریاست کا اعلی، غیر جانبداراور سب کے لیے یکساںاہمیت کا حامل عہدہ ہے ، کسی صورت متنازعہ نہیں بنانا چاہئے، راجہ فاروق حیدر

ان بارے گزشتہ روز ایک اخبارمیں شائع ہونے والے الفاظ نامناسب ہیں ،سیز فائر لائن کے دونوں جانب پاکستان کے جائز مفادات کا تحفظ میرا اور میر ی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے ،وزیراعظم آز اد کشمیر

بدھ 6 جون 2018 17:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2018ء) وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ صدر آزادکشمیر کا منصب ریاست کا اعلی اور غیر جانبداراور سب کے لیے یکساںاہمیت کا حامل عہدہ ہے اسے متنازعہ کسی صورت نہیں بنانا چاہیے موجودہ صدر قابل احترام ہیں اور اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کررہے ہیں صدر ریاست سب کے صدر ہوتے ہیں ان کے معاملے میں گزشتہ روز ایک اخبارمیں شائع ہونے والے الفاظ نامناسب ہیں یہ منصب ایسا ہے کہ اسے اخبارات کی زینت بنایا نہیں جا سکتا ،تیرویں آئینی ترامیم کے حوالے سے حکومت پاکستان ،سکبدوش ہونے والی کابینہ بالخصوص سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے شکرگزار ہیں یہ میرا نہیں آزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ مطالبہ تھا کہ آئینی ترامیم لائی جائیں ،مشاورت کے تمام معروف طریقہ ہا کار اختیار کیے ترامیم کے اوپر پیپلز پارٹی کی قیادت ،بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ،سردارعتیق احمد خان کے ساتھ بھی مشاورت کی ،خالد ابراہیم صاحب کے پاس بھی چوہدری طارق فاروق اور ڈاکٹر نجیب نقی خان کو بھیجا ،جسٹس ریٹائرڈ عبد المجید ملک صاحب ،جماعت اسلامی کی قیادت سمیت مولانا سعید یوسف اور دیگر کو بھی اعتماد میں لیا اور اس کے باوجود اگر اپوزیشن والے یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی کمی رہ گئی ہے تو ان کو اختیار حاصل ہے اور جب موقع ملے تو مزید بہتری لے آیئیںمگر حسد اور بغض کا کوئی علاج نہیں یہ کوئی حتمی ترامیم نہیں ۔

(جاری ہے)

سیز فائر لائن کے دونوں جانب پاکستان کے جائز مفادات کا تحفظ میرا اور میر ی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اور ہم اس کا ہر فورم پر پوری قوت کے ساتھ دفاع کرینگے اپنے جاری کردہ بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مسلہ کشمیر کا اہم ترین فریق ہے اور کشمیری عوام کی اکثریت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق راے شماری کے بعد اپنی منزل کا تعین پاکستان کررکھا ہے جس نے ہر مشکل وقت میں کشمیریوں کا حوصلہ بڑھایا اور سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔

وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ شوقیہ سیاست کا کوئی فائدہ نہیں پیپلز پارٹی یہ بتاے جب اسلام آباد میں ان کی حکومت تھی تو انہوں نے آزادکشمیر کو مالیاتی و انتظامی اختیارات دلوانے کے لیے کیا کیا سردار عتیق احمد خان کے محسن و مربی جنرل مشرف نے آزادکشمیر کے عوام کے دیرینہ اور حل طلب مسائل کے حل کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھاے الٹا پیپلز پارٹی کے دور میں متاثرین زلزلہ کے پچپن ارب روپے لے لیے گئے جنہیںاب قسطوں میں واپس کیا جارہا ہے ۔

حکومت کو اس وقت بہت سارے کام کرنے ہیں جن میں آئینی ترامیم کے تحت آزادکشمیر حکومت کو ملنے والے اختیارات اور کونسل سے متعلقہ امور شامل ہیں جس حوالے سے مصروفیات ہیں لیکن جلد پریس کانفرنس کے ذریعے آزادکشمیر کے عبوری آئین میں ترامیم اور اس کے ثمرات کے حوالے سے تفصیلا بات چیت کرونگا ۔راجہ محمد فاروق حیدر خان کا کہنا تھا کہ کونسل کے ملازمین کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں انہیں تحفظ حاصل ہوگا منتخب اراکین کشمیر کونسل کے معاملات کو بھی تحفظ دیا جائیگا۔