سی پیک پورے پاکستان کیلئے گیم چینجر مگر اس کے تحت کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا ،سید محمد فضل آغا

ہفتہ 9 جون 2018 20:36

ْکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جون2018ء) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری و سابق گورنر بلوچستان سید محمد فضل آغا نے کہا ہے کہ پچھلے دور حکومت میں وفاق کی جانب سے بلوچستان کو نظر انداز کرتے ہوئے کوئی بھی میگا پروجیکٹ شروع نہیں کیا ،سی پیک پورے پاکستان کیلئے گیم چینجر ہے مگر سی پیک سے صوبے میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا ہے بلوچستان کے عوام کا دارومدار زراعت پرہے مگر بجلی کی 18گھنٹوں کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث صوبے کے زمیندار کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ملنے والے جماعت کے مختلف وفود سے بات چیت کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت میں مرکز کی جانب سے بلوچستان کو یکسر نظر انداز رکھا گیا صوبے میں کسی قسم کا کوئی ترقیاتی کام یا میگا پروجیکٹ شروع نہیں کیا گیا جو منصوبے 5سال پہلے شروع کئے گئے تھے و ہ تاحال التواء کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک صوبے سمیت پورے ملک کے لئے ایک گیم چینجر کا حیثیت رکھتا ہے لیکن وفاقی حکومت نے بلوچستان کوسی پیک میں یکسر نظر انداز کرتے ہوئے سارے ترقیاتی کام دوسرے صوبوں میں کئے ہم ملک میں ملک میں کسی بھی حصے میں ترقی کے مخالف نہیں لیکن سی پیک پر سب سے بلوچستان کا حق بنتا ہے کوئٹہ سمیت پورے بلوچستان میں پینے کے صاف پانی کا سخت فقدان ہے جو بڑے بڑے منصوبے شروع کئے گئے تھے وہ بھی تکمیل تک نہیں پہنچ سکیں اب بھی اگر ایمرجنسی بنیادوں پر پینے کے پانی کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو یہ خطہ بنجر بن جائے گا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کا زیادہ تر زراعت پر انحصار ہے مگر بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے زراعت کے شعبے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا اقتدار میں آنے سے پہلے حکمران لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے بڑے بڑے دعوے تو کرتے ہیں مگر اقتدار میں آنے کے بعد جو وعدے عوام سے کئے ہوئے ہوتے ہیں وہ سب بھول کر کرپشن اور لوٹ کھسوٹ میں لگ جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ پچھلے دور حکومت میں وفاق کی جانب سے بلوچستان کو نظر انداز کرتے ہوئے کوئی بھی میگا پروجیکٹ شروع نہیں کیا سی پیک پورے پاکستان کیلئے گیم چینجر ہے مگر سی پیک سے صوبے میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا ہے بلوچستان کے عوام کا دارومدار زراعت پر مگر بجلی کی 18گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کے باعث صوبے کے زمیندار کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔