صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند کرنے کامطالبہ

ہفتہ 7 جولائی 2018 19:03

مظفرآباد۔ٹورنٹو۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جولائی2018ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہاکہ ہندوستان کو اقوام متحدہ کی کونسل رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کرنا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند کرناچاہیے اور بین الاقوامی تفتیش کاروں کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے بحران کے سلسلے میں وہاں جا کر حقائق معلوم کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے ٹورنٹو میں پاکستانی کونسل خانے میں کنیڈین پارلیمنٹرین اور نمایاں پاکستانی کینیڈین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس تقریب کا انعقاد پاکستانی کونسل جنرل عمران صدیقی نے کیا۔ اس موقع پر کینیڈین پارلیمنٹرین نے کہا کہ ماضی میں کینیڈین پارلیمنٹ کی جانب سے انسانی حقوق کے بارے میں عدم توجہ دی گئی لیکن اب کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر کنیڈین پارلیمنٹ کی سیاسی جماعتیں مل کر اس مسئلے پر توجہ دیتے ہوئے اس کے حل کی خاطر سنجیدہ کاوشیں کریں گی۔

(جاری ہے)

صدر نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہندوستان کو ذمہ داری لیتے ہوئے انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے آفس کی تحقیقات کو قبول کرنا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے بحران کی غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کے لئے تعاون کرناچاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہندوستان کے بے رحمانہ قتل و غارت کی لہر ، پیلٹ گن کے ذریعے لوگوں کو بینائی سے محروم کرنے ، غیر قانونی حراستوں ، تشدد اور جبری گمشدگیوں کا لا متناعی سلسلہ بند کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے اپنے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق چھ ہزار دو سو اکیس کشمیریوں کو اب تک پیلٹ گن کے ذریعے زخمی کیا جا چکا ہے جن میں سترہ کے قریب شہید ہو چکے ہیں اور دو سو سے زائد جن میں بچے بھی شامل ہیں اپنی مکمل بینائی سے محروم ہوچکے ہیں ۔ انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں کنیڈا کے مضبوط موقف کی تعریف کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے مغربی اقوام سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان کی خوشامد کو فوری طور پر بند کریں جس میں مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کو انسانیت کے خلاف بے دردی سے جرائم کا ارتکاب کرنے کی سہہ دے رکھی ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری سے درخواست کی کہ وہ ہندوستان پر دبائو ڈالیں کہ وہ ان دو کالے قوانین ’’دی آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ ‘‘ اور ’’پبلک سیفٹی ایکٹ ‘‘ کا فوراً خاتمہ کریں جو کشمیر کے لوگوں پر ظلم کرنے کا لائسنس فراہم کرتے ہیں۔ صدر نے حریت کانفرنس کے رہنمائوں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد اشرف سہری ، محمد یاسین ملک، ظفر اکبر بٹ اور بلال صدیقی کی غیر قانونی حراست کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور ان رہنمائوں کی فوراً رہائی کا مطالبہ کیا۔

یہ گرفتاریاں اس لئے کی گئیں کہ قائدین برہان وانی شہید کی دوسری برسی کے سلسلے میں مختلف پروگرامات میں شرکت کرنا چاہتے تھے۔ سردار مسعود خان نے دختران ملت آسیہ اندرابی ، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کی بھی غیر قانونی حراست کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی محافظ ہیں کوئی مجرم نہیں لہذا ان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ امن کے ان متحرک کارکنوں کو مقید کرنے اور پر تشدد کرنے کی بجائے ہندوستان کو انسانی حقوق کی کونسل سے تعاون کرنا چاہیے کہ وہ معتبر تحقیقات کے ذریعے جنسی تشدد ، خواتین کی عصمت دری اور اجتماعی قبروںاور جبری گمشدگیوں جیسے واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کر سکیں۔ صدر مسعود خان نے کشمیریوں کے اس عزم کو دہرایا کہ وہ حق خودارادیت کے حصول اور آزادی حاصل کرنے تک اپنی پرامن جدجہد کو جاری رکھیں گے اور مسئلے کا پرامن مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے حل چاہتے ہیں نہ کہ ہندوستان کی طرح ریاستی دہشت گردی کے ذریعے۔

صدر مسعود خان نے آج اس سے پہلے اسلامی سوسائٹی آف یارک ریجن کی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کی اور تقریباً پانچ سو سے زائد اجتماع سے خطاب کیا ۔ انہوں نے کنیڈا کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ میں مدد کریں اور کشمیریوں کو انصاف دلوانے میں کنیڈا کے مضبوط موقف کا ساتھ دیں ۔ اس موقع پر وہ مسجد کے امام شیخ طلال سے بھی ملے ۔ یہاں ٹورنٹو میں صدر مسعود خان نے کنیڈین میڈیا کی ایک بڑی تعداد کوسے ملاقات کی ۔ انہوں نے پریس اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندگان کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تفصیلاً بریفنگ دی اور ایک معتبر جریدے ’’سنرجی‘‘ کو بھی تفصیلاً انٹرویو دیا۔