Live Updates

کراچی، این اے 240 پر مہاجر قومی موومنٹ اور ایم ایم اے کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا

ہفتہ 21 جولائی 2018 21:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جولائی2018ء) کراچی کے حلقے این اے 240 پر مہاجر قومی موومنٹ اور ایم ایم اے کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔این اے 240 کی آبادی 8 لاکھ 53 ہزار 937 ہے۔ رجسٹرز ووٹرز 4 لاکھ 75 ہزار 523 ہیں جن میں 2 لاکھ 71 ہزار 160 مرداور 2 لاکھ 4 ہزار 363 خواتین ووٹرز ہیں۔ ووٹرز کا تناسب 54 فیصد ہے۔ 292 پولنگ اسٹیشن اور 1168 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔

این اے 240 سابقہ این 254 اور این اے 255 کے علاقوں پر مشتمل ہے۔ این اے 240 میں کرسچین کالونی لانڈھی، خضر آباد، سرفراز کالونی، بہادر یار جنگ کالونی، خواجہ اجمیر لانڈھی، لانڈھی نمبر 5 ، 6،2،4، زمان آباد، برمی کالونی، شریف کالونی،کورنگی نمبر 6، کورنگی کے ایریا،حسن آباد کورنگی، جے ایریا کورنگی، شیر آباد، لیبر اسکوائر، زمان ٹاؤن،محمد علی کالونی،سو کوارٹرز، پاک ٹاؤن، مدینہ کالونی، کورنگی سیکٹر 48، گلگت کالونی، سلور ٹاؤن، کورنگی سیکٹر 33، ماروی کالونی، سیکٹر 34، سیکٹر 35 اور دیگر علاقوں پر مشتمل ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ انتخابات میں این اے 254 سے 2013 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کے محمد علی راشد نے 53 ہزار 45 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی۔ جبکہ تحریک انصاف کے محمد ندیم5ہزار 855ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔2008 کے الیکشن میں اسی حلقے سے ایم کیو ایم کے محمد ایوب نی1 لاکھ 32ہزار 648 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ پیپلزپارٹی کے امیدوار سید سہیل ابرار 14ہزار 302ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

2002 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کے نبیل نواب مرزا42 ہزار 888ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے جبکہ ایم ایم اے کے سید زاہد سراج 16 ہزار733ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔جبکہ این اے 255 میں 2013 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کے سید آصف حسین نے 1 لاکھ 36 ہزار 979 ووٹ لیکر کامیابی سمیٹی اور پی ٹی آئی کے خالد محمود 19 ہزار 32 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔2008 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کے سید آصف حسین نے اسی حلقے سے 1 لاکھ 57 ہزار 971 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی اور پیپلزپارٹی کے حاجی نفیس احمد 31ہزار 389 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

2002 کے الیکشن میں مہاجر قومی موومنٹ کے ٹکٹ پر محمود احمد قریشی نے 31 ہزار 9 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ ایم ایم اے کے اسلم مجاہد 27 ہزار 761 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہی. موجودہ الیکشن میں حلقہ این اے 240 سے 16 امیدوار میدان میں ہیں جن میں مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین ا?فاق شفقت (ا?فاق احمد)، متحدہ قومی موومنٹ کے اقبال محمد علی خان ، پاک سر زمین پارٹی کے سید ا?صف حسنین، متحدہ مجلس عمل کے عبد الجمیل خان،تحریک انصاف کے فرخ منظور اور پیپلز پارٹی کے محمد فیروز نمایاں ہیں۔

2002 کے الیکشن کو سیاسی حلقے کافی حد تک شفاف تسلیم کرتے ہیں۔جبکہ 2008 اور 2013 کے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگتے رہے ہیں۔اگر ہم ماضی کے نتائج کو مدنظر رکھیں تو یہاں نتیجہ 2002 کے الیکشن جیسا آنے کی امید کی جاسکتی ہے۔آفاق احمد اس حلقے سے مضبوط ترین امیدوار ہیں۔مہاجر قومی۔مومنٹ اردو اسپیکنگ ایریاز میں بھرپورووٹررکھتی ہے۔جماعت اسلامی کیلئے یہ حلقہ اچھا خاصہ ووٹ رکھتا ہے اور اس بار ایم ایم اے کے ٹکٹ پر جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والیعبدالجمیل خان یہاں سے امیدوار ہیں۔

ایم کیو ایم کیلئے اس بار ووٹوں کا تناسب اہم ہے۔ماضی میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد ووٹ لینے والی ایم کیو ایم اگر 50 ہزار سے زائد ووٹ بھی نہیں لے پاتی تو یہ ایم کیو ایم کیلئے ناکامی کے مترادف ہوگا۔گوکہ سیاسی حلقے یہاں سے ایم کیو ایم کی کامیابی کو آسان خیال۔نہیں کرتے اور سیاسی پنڈتوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے امیدوار کو شکست کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ایم کیو ایم کو جہاں اندرونی اختلافات کا سامنا ہے وہیں ایم کیو ایم کی اب تک کی کاکردگی سے بھی عوام مطمئن نظر نہیں آتی۔حلقے کی موجودہ صورتحال میں مہاجر قومی موومنٹ اور ایم ایم اے دیگر جماعتوں کی نسب زیادہ مضبوط نظرآرہے ہیں اور دونوں جماعتوں کی الیکشن کمپین زیادہ موثر انداز میں نظر آرہی ہے۔پی ایس پی اور ایم کیو ایم ایک دوسرے کا ووٹ بھی کاٹیں گی جس سے فائدہ ایم ایم اے اور مہاجر قومی موومنٹ کوہوگا۔

بہرحال اب تک کی صورتحال کے۔مطابق ایم کیو ایم اس حلقے میں فیورٹ نہیں ہے اور پی ایس پی بھی جیتنے کی پوزیشن میں نظر نہیں آتی۔عوامی رجحان دنو جماعتوں سے متنفر نظر آرہا ہے۔۔اس حلقے میں گوکہ مقابلہ آفاق احمد، اقبال محمد علی خان، ا?صف حسنین اورعبدالجمیل خان کے مابین متوقع ہے۔ آفاق احمد کے حوالے سے حلقے کو اہم قرار دیا جارہا ہے۔تاہم صاف اور شفاف الیکشن کی صورت میں آفاق احمد اور عبدالجمیل خان کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا#
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات