کنٹرو ل لائن کے اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کا یوم آزادی ہرسال کی طرح یوم سیاہ کے طور پر منایا

وادی میں عام ہڑتال رہی، تما م کاروباری مراکز،دکانیں،تعلیمی ادارے اور دفاتر بندرہے، ٹریفک کا نظام معطل رہا ،نظام زندگی مفلوج ہو گیا ریاستی انتظامیہ کی جانب سے احتجاجی مظاہر وں کو روکنے کے لیے سخت پابندیاں نافذ کی گئیں، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی معطل کردی گئی کرفیو، جیسی صورت حا ل پیدا کردی گئی تھی یاسین ملک گرفتار دیگر حریت قیادت کو نظر بند کردیا گیا

بدھ 15 اگست 2018 22:23

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اگست2018ء) لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کا یوم آزادی ہرسال کی طرح امسال بھی ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منایا ،وادی میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اپیل پر عام ہڑتال رہی، تما م کاروباری مراکز،دکانیں،تعلیمی ادارے اور دفاتر بندرہے، ٹریفک کا نظام معطل رہا جس سے نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا، ریاستی انتظامیہ کی جانب سے احتجاجی مظاہر وں کو روکنے کے لیے سخت پابندیاں نافذ کی گئیں، سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کیاگیا، لوگوں کو رابطوں سے روکنے کیلئے وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی معطل کردی گئی ہے ، کرفیو جیسی صورت حا ل پیدا کردی گئی تھی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق بدھ کو بھارتی یوم آزادی کے مو قع پر ایل او سی کے آر پار اور پاکستان و دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے ایک بار پھر یوم سیاہ منایا او ر مقبوضہ کشمیر پر بھارتی جبری تسلط اور مظالم کو عالمی دنیا کے سامنے اجاگر کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وادی میں مکمل ہڑتال رہی اور مظاہرے کئے گئے ،ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دے رکھی تھی ۔

تما م کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور دفاتر بندرہے جبکہ سڑکوں پر سناٹا چھایا رہا ۔ نظام زندگی مکمل مفلوج رہا اس موقع پر سیکورٹی کے بھی سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے اور وادی کو سیکورٹی حصار میں لے لیا گیا تھا ،بخشی سٹیڈیم کو سیکورٹی قلعہ بنادیا گیا تھا، اور فوج کی بھاری نفری تعینات رہی ،کرفیو جیسی صورتحال کے باوجود مختلف مقامات پر لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کیے اور آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے بازی کی گئی ،سیاہ پرچم لہر کر بھارت سے نفرت کا اظہار کیا گیا جبکہ مختلف مقامات پر کشمیریوں نے پاکستان کے سبز ہلالی پرچم لہرائے اور فضاء پاکستان زندہ باد نعروں کے گونجتی رہی،کئی ایک مقامات پر جھڑپوں میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں اس دوران حریت قیادت کو انکے گھروں میں نظر بند کردیا گیا ، ، بھارتی پولیس نے حریت رہنما محمد یاسین ملک کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا اور دیگر حریت رہنما سید علی گیلانی، محمد شرف، غلام نبی، غلام حمد گلزار، بلال صدیقی، حکیم عبدالرشید، محمد یوسف نقش، مختار احمد، جاوید احمد میر، ظفر اکبر بٹ اور غلام نبی وسیم کو ان کے گھروں میں نظر بند کردیا گیا ، سنئیر حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت کا یوم آزادی ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منانے کا مقصد عالمی دنیا کو باورکرانا مقصود ہے کہ کشمیر میں بھارتی تسلط غیرقانونی ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے متعدد ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کشمیری نوجوان نے کھل کر پاکستان کے یوم آزادی پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور بھارتی تسلط کا منہ توڑ جواب دیا۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یوم آزادی کی تقریب سیکیورٹی کے انتہائی سخت حصار میں کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم سوناوار میں منعقد ہوئی۔

لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب بھی کیے گئے تھے۔ اسٹیڈیم کی طرف جانے والی تمام شاہرائیں نقل و حرکت کے لیے بند تھیں۔ہڑتال کے باعث وادی میں تمام سرکاری دفاتر اور بینکوں سمیت تجارتی مراکز بھی بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔ ساتھ ہی بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیرمیں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔

موبائل فون کمپنیز کے عہدیداران نے بتایا کہ ’انہیں موبائل فون سروس معطل کیے جانے کے احکامات موصول ہوئے تھے‘۔کٴْل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ نے مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجیوں کی بربریت کے خلاف اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔راولپنڈی اور مظفر آباد سمیت پاکستان اور آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھی بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔

آل پارٹیزحریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گلیلانی اور دیگر حریت رہنماؤں نے کہا کہ بھارت کو کشمیر میں یوم آزادی منانے کا کوئی حق نہیں کیونکہ بھارتی تسلط کشمیری عوام کے امنگوں کے منافی ہے۔سری نگر سے جاری بیان میں سید علی گلیلانی نے واضح کیا کہ بھارت اپنا یوم آزادی اپنی حدود میں منانے کا حق رکھتا ہے لیکن کشمیریوں کو اپنے یوم آزادی کی تقریبات میں زبردستی شامل کرکے مصنوعی خوشی کا خواہش مند ہے اور ایسا رویہ کسی جمہوری ملک کو زیب نہیں دیتا۔

دوسری جانب بھارتی جیلوں میں قید کشمیری نوجوانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک برتنے پر ہائی کورٹ نے تمام پرنسپل ضلعی ججز (پی ڈی جیز) سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس گیتا میٹال اور جسٹس الوک نے ضعلی ججز کو بھارتی جیلوں کا دورہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آن لائن رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔دو رکنی بینچ نے رجسٹرار جوڈیشل کو ہدایت کی کرمنل پروسیجرکوڈ کے تحت بھارتی جیلوں میں قید کشمیری نوجوانوں کی حالت زار سے متعلق مفصل رپورٹ تشکیل دی جائے۔

کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم نے درخواست دائر کی کہ انہیں پی ڈی جیز کی طرف سے قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک سے متعلق کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی جس پر عدالت نے درخواست گزار کو ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔دریں اثناء بیرون ممالک بھی کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا اور بھارتی سفارتخانوں و مشنز کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور عالمی دنیا کے سامنے بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا اور اسکا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ۔