Live Updates

وفاقی کابنیہ نے وزارت کیڈ کو ختم کرنے ،اورنج ٹرین ،راولپنڈی ،لاہور ،ملتان میٹرو بس منصوبوں کے آڈٹ ،

ایک لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے، پی ٹی وی کے نئے بورڈ آف گورننس اور بورڈ آف انویسمنٹ کے لئے نئے چیئرمین کی تقرری کی منظوری دیدی ہے، وفاقی کابینہ نے ڈیمز کے قیام کے لئے چیف جسٹس کی کاوش کو سراہا اور اسے آگے بڑھانے کا عزم کیا، ڈیمز فنڈز کو ٹیکس سے مستثنی قرار دینے کے لئے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم پارلیمنٹ میں بھجوائی جائے گی، حکومت پنجاب ہی حتمی فیصلہ کرے گی کہ میٹرو بس سروس چلانے کے لئے سالانہ 8 ارب روپے دے سکتی ہے یا نہیں، وفاقی کابینہ کے ایجنڈے پر فنانس بل نہیں تھا اور نہ ہی اس کی کوئی منظوری ہوئی ہے، حکومت نے گیس اور بجلی کی قیتموں میں اضافہ نہیں کیا اور نہ ہی تنخواہ دار طبقے پر کوئی ٹیکس عائد کیا جارہا ہے، میڈیا کو افواہوں کی بجائے خبریں تصدیق کے بعد نشر اور شائع کرنی چاہئیں، بیرون ممالک سے رقم واپس لانے کے لئے خصوصی یونٹ بین الاقوامی فرانزک ماہرین کی خدمات لے گا وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کی وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 13 ستمبر 2018 23:12

وفاقی کابنیہ نے وزارت کیڈ کو ختم کرنے ،اورنج ٹرین ،راولپنڈی ،لاہور ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہوفاقی کابنیہ نے وزارت کیڈ کو ختم کرنے ،اورنج ٹرین ،راولپنڈی ،لاہور ،ملتان میٹرو بس منصوبوں کے آڈٹ ، ایک لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے، پی ٹی وی کے نئے بورڈ آف گورننس اور بورڈ آف انویسمنٹ کے لئے نئے چیئرمین کی تقرری کی منظوری دیدی ہے، وفاقی کابینہ نے ڈیمز کے قیام کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کی کاوش کو سراہا اور اسے آگے بڑھانے کا عزم کیا، ڈیمز فنڈز کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کے لئے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم پارلیمنٹ میں بھجوائی جائے گی، حکومت پنجاب ہی حتمی فیصلہ کرے گی کہ میٹرو بس سروس چلانے کے لئے سالانہ 8 ارب روپے دے سکتی ہے یا نہیں، وفاقی کابینہ کے ایجنڈے پر فنانس بل نہیں تھا اور نہ ہی اس کی کوئی منظوری ہوئی ہے، حکومت نے گیس اور بجلی کی قیتموں میں اضافہ نہیں کیا اور نہ ہی تنخواہ دار طبقے پر کوئی ٹیکس عائد کیا جارہا ہے، میڈیا کو افواہوں کی بجائے خبریں تصدیق کے بعد نشر اور شائع کرنی چاہیے،بیرون ممالک سے رقم واپس لانے کے لئے خصوصی یونٹ بین الاقوامی فرانزک ماہرین کی خدمات لے گا ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔ وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے کابینہ کے فیصلوں کے حوالے سے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بیگم کلثوم نوازکے انتقال پر دعائے مغفرت کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے یوریا کھاد کے معاملے کا جائزہ لیا ہے، پاکستان میں یوریا کھاد کی جتنی ضرورت ہے اتنی پیداوار نہیں ہے، جان بوجھ کر گرمیوں میں کھاد کے پلانٹس کو گیس روک دی گئی جس کے نتیجے میں کھاد کی پیداوار کم ہوئی اور دوسری جانب تیار ہونے والی کھاد کی برآمد کی اجازت بھی دیدی گئی، اس ساری صورتحال کے باعث اب پاکستان میں آنے والی فصل کے لئے کھاد کی پیداوار کم ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کی جائے ،یوریا کھاد درآمد کرنے پر 34سے 35ملین ڈالر اضافی قیمت ادا کرنا پڑے گی اور جو بھی اضافی قیمت ہے وہ حکومت خود برداشت کرے گی اور کسانوں کو سبسڈی دی جائے گی جبکہ 15نومبر تک اپنے پلانٹس کو پوری گیس دی جائے تا کہ کمی پوری ہوسکے۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ملک بھر میں میٹروز کے آڈٹ کی منظوری دی ہے ۔اجلاس میں میٹرو بس سروس کے اخراجات ،سبسڈی کا بھی جائزہ لیا گیا ہے ۔ راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبہ 45ارب میں مکمل ہوا ہے ،کرائے کی مد میں 66کروڑ روپے سالانہ وصول ہوتا ہے جبکہ حکومت پنجاب سالانہ دو ارب سبسڈی کی مد میں ادا کرتی ہے ، لاہور میٹرو بس پر سالانہ 4.2ارب روپے اور ملتان میٹرو بس پر سالانہ سبسڈی 2.1ارب روپے دی جارہی ہے ،سابق حکومت نے ایسے منصوبے لگائے جن پر اس وقت حکومت پنجاب کو8ارب روپے سالانہ سبسڈی کی مد میں ادا کرنا پڑ رہے ہیں ،اگر یہ رقم حکومت پنجاب سالانہ ادا نہ کرے تو یہ بس سروس بند ہوجائے گی ،اس کے مقابلے میں پشاور میں ابھی اسی نوعیت کا ٹرانسپورٹ سسٹم بنایا جارہا ہے جس کی لاگت 67ارب روپے ہے اس وقت تک 41ارب خرچ ہوچکے ہیں، صوبائی حکومت پشاور میٹرو بس کے لئے سبسڈی کی بجائے 10 ارب روپے لاگت سے اپنی بسیں خریدے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ 250 ارب پر پہنچ چکا ہے ، اتنی لاگت سے خیبر سے کراچی تک ٹریک کو ڈبل کرسکتے تھے لیکن جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا ،ابھی اورنج ٹرین کی سبسڈی کا اندازہ نہیں ہے، وہ منصوبہ مکمل ہوجائے گا تو ساڑھے تین ارب مزید سبسڈی حکومت پنجاب کو ادا کرنا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پی ٹی وی کے نئے بورڈ آف گورننس کی منظوری دیدی ہے ۔

بورڈ کے چیئرمین وزیراطلاعات اور وائس چیئرمین سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات ہونگے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ 8خود مختار لوگوں کوبھی شامل کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ کابینہ نے ہارون شریف کو چیئرمین بورڈ آف انویسمنٹ تعینات کرنے اور وزارت کیڈ ختم کرنے کی بھی منظوری دی ہے، سی ڈی اے وزارت داخلہ ،صحت کے شعبے وزارت صحت اور دیگر متعلقہ وزارتوں کے سپرد ہوجائیں گے۔

چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ سرکاری جگہوں کے حوالے سے تفصیلات کا جائزہ لیا گیا ہے، 34ہزار 459کنال پر عمارتیں بنی ہیں،مجموعی طور پر 34ہزار 459ایکٹر اراضی کی نشاندہی ہوئی ہے جس کو کمرشل اغراض و مقاصد کے لئے استعمال کر کے آمدن حاصل کی جائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ گذشتہ پانچ سال کے دوران وزیراعظم آفس کے اخراجات 2.3 ارب روپے، وزیراعلی پنجاب آفس کے اخراجات 2.9ارب ،گورنر پنجاب آفس کے اخراجات 1.29 ارب ،گورنر سندھ آفس کے اخراجات 1.4ارب روپے سامنے آئے ہیں دوسری جانب پنڈ دادنخان جیسے ضلع میں پانی نہیں ہے اس کے لئے 35سے 40کروڑ درکار ہیں اور باقی اضلاع میں ہسپتال ،بنیادی مراکز صحت اور سہولیات نہیں ہیں ،اگرایک ایک آدمی پر اتنے پیسے خرچ کریں گے تو معاملات کیسے آگے چلیں گے اس مقصد کے لئے وزیراعظم عمران خان نے کفایت شعاری مہم شروع کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ڈیمز کے لئے چیف جسٹس فنڈ کے قیام اور چیف جسٹس کی کوشوں کو سراہا اور قرار دیا کہ یہ کریڈیٹ چیف جسٹس پاکستان کا ہی ہے حالانکہ ڈیمز چیف جسٹس نہیں سیاستدان بناتے ہیں ، ڈیمز فنڈ کو ٹیکس سے مستثنی قرار دینے کے لئے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ترقی یافتہ ممالک پبلک ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سبسڈی دیتے ہیں لیکن وہ مخصوص علاقہ اور حد تک ہوتی ہے یہ نہیں ہوتا کہ پورے ملک سے اکٹھا ہونے والا ٹیکس کا پیسہ ایک ہی جگہ پر لگا دیا جائے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تین روز قبل ایک خط پی بی اے کو لکھا ہے جس میں درخواست کی ہے کہ ہمیں بتائیں کہ حکومت کیسے مدد کر سکتی ہے ،تنخواہیں بروقت دی جائیں اور لوگوں کو روزگار سے فارغ نہ کیا جائے ،اپنے مسائل حکومت کو بتائیں،صحافتی تنظیموں کے ساتھ رابطے میں ہیں ،حکومت کا فرض ہے کہ کمزور کے ساتھ کھڑے ہوں، چاہیے مزدور، صحافی ،کسان جو بھی طبقہ ہو ہمارا فرض ہے کہ ساتھ کھڑے ہوں ،صحافیوں کی تجاویز پر بھی غور کیا جائے گا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ وفاقی دارالحکومت میں تجاوزات کے خلاف اس سطح کا آپریشن ہو رہا ہے ،وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی اس آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں جہاں پر بھی تجاوزات ہونگی، طاقتور ہو یا عام ہو غیر قانونی قبضہ ختم کرائیں گے ،پہلے مرحلے میں زمین واگزار اور دوسرے مرحلے میں سی ڈی اے کے ذمہ دارافسران کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہائوس کی گاڑیوں کی نیلامی 17ستمبر کو ہوگی ،(کل) ہفتہ کو ان گاڑیوں کی انسپکشن ہوسکے گی ،ہیلی کاپٹرز کی نیلامی کا فیصلہ نہیں ہوا ممکن ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر ایئر ایمبولینس کے لئے این ڈی ایم اے کو دیدیئے جائیں لیکن لوگ بھینیس خریدنے کے لئے ضرور آئیں ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات