Live Updates

چین پاکستان اقتصادی راہداری نے روابط اور سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کو ترقی کی جانب سفر کرنے کے لئے ایک اہم موقع فراہم کیا ہے،افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کیا جانا چاہیے، جب تک ہم دوست ملکوں یا آئی ایم ایف سے قرض حاصل نہیں کرتے اس وقت تک ہمیں شدید مالی مشکلات کا سامنا رہے گا

وزیراعظم عمران خان کا برطانوی اخبار ’’انڈیپینڈنٹ‘‘ اور عرب اخبار ’’مڈل ایسٹ آئی‘‘ کے ساتھ ایک انٹرویو

منگل 23 اکتوبر 2018 02:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2018ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری نے روابط اور سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کو ترقی کی جانب سفر کرنے کے لئے ایک اہم موقع فراہم کیا ہے۔ انہوں نے یہ بات برطانوی اخبار ’’انڈیپینڈنٹ‘‘ میں شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہی۔ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے بعد سعودی عرب کے اپنے دورے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ترکی میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے، اس بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں، اس واقعہ سے ہم سب کو صدمہ پہنچا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ مجھے اس دورے سے ایک موقع میسر آیا ہے کیونکہ 210 ملین کی آبادی کا ملک ہونے کے ناطے ہمیں ہمارے ملک کی تاریخ کے شدید مالی بحران کا سامنا ہے، ہمیں پیسوں کی اشد ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ جب تک ہم دوست ملکوں یا آئی ایم ایف سے قرض حاصل نہیں کرتے اس وقت تک درحقیقت ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائر درآمدات کی ادائیگی کے لئے بہت کم ہیں اور جب تک ہمیں بیرون ملک سے قرضہ نہیں مل جاتا یا سرمایہ کاری نہیں آتی اس وقت تک ہمیں شدید مشکلات کا سامنا رہے گا۔ نائن الیون کے بعد افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں کی صورتحال کے تناظر میں پاک امریکہ تعلقات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کیا جانا چاہیے، جس کے لئے میں 10 سال پہلے کہہ چکا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اب اس حقیقت کو ہر جگہ تسلیم کیا جا رہا ہے کہ امریکہ اور افغان حکومت بھی افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل چاہتے ہیں اور آخر کار طالبان کے ساتھ بات چیت شروع کی گئی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں آپ کو یہ بتا سکتا ہوں کہ جنرل ضیاء کے فوجی دور حکومت میں بھی اپنے سیاسی مخالفین کو اتنے زیادہ سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیا جتنا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کے پچھلے دس سال کے دوران بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان فوج کے حوالے سے غلط تاثر دیا جا رہا ہے جبکہ حقیقت میں پاک فوج سول حکمرانی کو فروغ دے رہی ہے۔سیاست میں فوج کے کردار کا انحصار صرف ایک شخص پر ہوتا ہے اور وہ آرمی چیف ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح پاک فوج نے انتخابات کا انعقاد کرایا ہے اس سے واضح طور پر عیاں ہے کہ جنرل باجوہ کی اسٹیبلشمنٹ حقیقت میں ہماری تاریخ کی انتہائی جمہوریت پسند اسٹیبلشمنٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دن فوج نے پولنگ سٹیشنوں کے اندر اور باہر فرائض سرانجام دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے دوران بہت سے افراد قتل ہوئے اور مجھے بھی دھمکیاں تھیں اور یہ پاک فوج ہی تھی جس نے مجھے انتخابی مہم چلانے کیلئے تحفظ فراہم کیا۔ دریں اثناء عرب اخبار ’’مڈل ایسٹ آئی‘‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب تک ہم دوست ملکوں یا آئی ایم ایف سے قرض حاصل کر نہیں لیتے ہمارے پاس زرمبادلہ کے اتنے ذخائر نہیں کہ ہم اپنی درآمدات کے لئے ادائیگیاں کر سکیں۔

ملک میں ذرائع ابلاغ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اخبارات کو اشتہارات ایک فارمولہ کے تحت دیئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے اشتہارات حکومت نواز آرٹیکلز کی تعداد پر دیئے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک میرے پاس ایک آزاد ذرائع ابلاغ نہ ہو، جس کے ذریعے میں اپنے خیالات آگے پہنچا سکوں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات