چینی قونصلیٹ پر حملے کے دوران فیصل واوڈا کی کمانڈو انٹری بنی ہدف تنقید

فیصل واوڈا نے تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب دے دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 24 نومبر 2018 14:19

چینی قونصلیٹ پر حملے کے دوران فیصل واوڈا کی کمانڈو انٹری بنی ہدف تنقید
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 نومبر 2018ء) : گذشتہ روز چینی قونصلیٹ پر دہشتگردوں نے حملہ کیا جسے پولیس اور رینجرز کی بروقت کارروائی نے ناکام بنا دیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے آبی وسائل بھی بلٹ پروف جیکٹ پہنے اور اسلحہ ہاتھ میں لیے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ فیصل واوڈا کی کمانڈو انٹری دیکھ کر صحافی نے ان سے سوال کیا فیصل بھائی کیا آپ خود بھی مقابلے کے لیے تیار ہیں ؟ جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ بالکل، ہمارا ملک ہے ہم لڑیں گے،ہم مقابلے کے لیے تیار ہیں۔

صحافی نے فیصل واوڈا سے اسلحہ سے متعلق بھی دریافت کرنے کی کوشش کی لیکن فیصل واوڈا نے اس معاملے پر گریزی سے کام لیا۔ فیصل واوڈا کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر آئیں تو صارفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جائے وقوعہ پر پولیس ، رینجرز، ایف سی اہلکار اور پاک فوج کے جوان بھی موجود تھے ایسے میں فیصل واوڈا کو اس ڈرامے کی کیا ضرورت تھی ؟ کچھ لوگوں نے کہا کہ فیصل واوڈا نے میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کے لیے یہ سب کیا تاکہ عوام کی پذیرائی حاصل کر سکیں۔

(جاری ہے)

جبکہ کچھ صارفین نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر فیصل واوڈا جائے وقوعہ پر پہنچ ہی گئے تھے تو پھر آپریشن میں بھی حصہ لے لیتے۔ فیصل واوڈا کے اسلحہ پر تنقید کرتے ہوئے صارفین نے کہا کہ ان کو آپریشن کا حصہ بننے یا اس طرح اسلحہ لے کر اور بلٹ پروف جیکٹ پہن کر جائے وقوعہ پر پہنچنے کی اجازت کس نے دی ؟ سوشل میڈیا پر صارفین کے تبصروں کا نچوڑ یہ تھا کہ فیصل واوڈا کا جذبہ حب الوطنی قابل ستائش ہے لیکن شاید وہ یہ بھول گئے تھے کہ بحیثیت وفاقی وزیر برائے آبی وسائل ان کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرنے سے متعلق اقدامات بروئے کار لائیں کیونکہ جس کا کام اسی کو ساجھے۔

ان تمام تنقیدی تبصروں کے جواب میں اب وفاقی وزیر فیصل واوڈا کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اپنے دفاع میں لائسنس یافتہ اسلحہ استعمال کرنا میراحق ہے۔ جنہیں میرے وہاں ہونے سے مسئلہ تھا ، میری جانب سے وہ جہنم میں جائیں۔مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے لکھا کہ میں اسی علاقے میں تھا جب مجھے اطلاع ملی جس کے بعد میں نے متعلقہ اداروں کو بھی اطلاع دی ۔

ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے میں وہاں سے بھاگا نہیں۔ اپنے دفاع میں لائسنس یافتہ استعمال کرنا میراحق ہے۔ کم از کم میں کی بورڈز کے پیچھے چھپنے اور لغویات بکنے والے بہت سے بزدل افراد کی طرح نہیں ہوں۔
ایک اور پیغام میں انہوں نے کہا کہ میں تمام لفافہ صحافیوں اور سوشل میڈیا کے بزدلوں کو جانتا ہوں جن کا کام صرف تنقید کر کے دبکے رہنا ہے۔

بطور وفاقی وزیر یہ میرا کام تھا کہ میں وفاقی ایجنسیوں کی مدد کرتا۔ جب وطن کو ضرورت ہو تو میں بھاگتا نہیں ہوں، جنہیں میرے وہاں ہونے سے مسئلہ تھا ، میری جانب سے وہ جہنم میں جائیں۔
انہوں نے ناقدین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ کم از کم میں آپریشن کے آغاز سے اختتام تک وہاں موجود تو تھا، کیا وہاں کوئی میڈیا رپورٹر تھا؟
یاد رہے کہ گذشتہ روز صبح سوا 9 بجے کراچی کے علاقہ کلفٹن میں واقع چینی قونصل خانے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد شہید ہوئے تھے۔

حملے میں سکیورٹی فورسز نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے تینوں دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا تھا جبکہ واقعہ میں قونصل خانے کا تمام چینی عملہ محفوظ رہا تھا۔