وزیر تعلیم آزادکشمیر کی پھرتیاں ،ْ آزادکشمیر بھر میں کتابوں کی پرنٹنگ کے ٹھیکے غیر ریاستی پبلشروں کو دینے سے ایک جانب سالانہ کروڑوں روپے کا ٹیکس سندھ ، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں منتقل

ٹھیکے کی مد میں غیر قانونی تقرریاں کرنے پر لاکھوں روپے کی وصولی ،منیجنگ ڈائریکٹر ٹیچر فائونڈیشن جبراً معطل کردیا

جمعہ 14 دسمبر 2018 14:58

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2018ء) وزیر تعلیم آزادکشمیر کی پھرتیاں ،ْ آزادکشمیر بھر میں کتابوں کی پرنٹنگ کے ٹھیکے غیر ریاستی پبلشروں کو دینے سے ایک جانب سالانہ کروڑوں روپے کا ٹیکس سندھ ، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں منتقل جبکہ ٹھیکے کی مد میں غیر قانونی تقرریاں کرنے پر لاکھوں روپے کی وصولی ،منیجنگ ڈائریکٹر ٹیچر فائونڈیشن جبراً معطل کردیا ، غیر قانونی طریقے سے کھڑا کیا جانے والا کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین راجہ محمد خورشید کو اضافی چارج دے دیا جبکہ متاثر ہونے والے ملازموں نے عدالت عالیہ سے رجوع کرلیا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیر تعلیم آزادکشمیر نے قانون اور میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے محکمہ تعلیم کی دیانت دار اور ایماندار آفیسر خاتون جو کہ منیجنگ ڈائریکٹر ٹیچر فائونڈیشن تھی، کو جبراً معطل کرکے قانون کی دھجیاں بکھیردی ،جبکہ آفیسر خاتون نے گزشتہ 6دسمبر2018ء کو عدالت عالیہ کے احکامات کا احترام کرتے ہوئے ٹنڈرکھلوائے ،اِس لیگل کام کی پادائش میں وزیر تعلیم نے سیکرٹری تعلیم کو معطل کرکے عدالت عالیہ کے فیصلے کو چیلنج کردیا،جبکہ نئے ایم ڈی ٹیچر فائونڈیشن راجہ محمد خورشید وہی آفیسر ہیں جنہوں نے گزشتہ 3سالوں سے پریس فائونڈیشن کو تباہی کے دہانے اور ستیاناس کرنے میں اہم رول ادا کیا ،وزیر تعلیم نے اُن کو تعینات کرکے قانون اور رولز کا ستیاناس کرکے رکھ دیا ہے ،ٹیچروں اور متاثرہ ملازمین نے احتجاج کا بھی اعلان کردیا ہے،ٹیچر فائونڈیشن جو آزادکشمیر کی نصابی کتابوں کو تیار کرنے کیلئے بطور پبلشر اور اِس کے ساتھ ساتھ سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کیلئے فلاح بہبود کا کام کررہی ہے ،حکومت کو سالانہ کروڑوں روپے ٹیکس کی صورت میں دے رہی ہے ،اُس کے باوجود وزیر تعلیم نے اِس کو تباہ کرنے کیلئے اپنی تمام تر حکمت عملی تیار کرلی ہے جبکہ 1998ء میں ایکٹ آف اسمبلی آزادجموں و کشمیر کے تحت ٹیچر فائونڈیشن کو آزادکشمیر کی نصابی کتابوں کی پرنٹنگ کا کام دیا گیا ہے جو ادارہ ابھی تک احسن طریقے سے سرانجام دے رہا ہے ، نصابی کتابوں کی پرنٹنگ سے ہونے والی آمدن حکومت آزادکشمیر کو ٹیکس کی مد میں کروڑوں روپے ادا کرچکا ہے اِس ادارے نے نہ صرف حکومت کو کروڑوں روپے کی سالانہ آمدنی دی ہے بلکہ آزادکشمیر کے سرکاری اساتذہ کے بچوں کو سالانہ 3کروڑ روپے کے وظائف اور سالانہ 1کروڑ روپے تک کے ڈیتھ کلیم بھی ادا کررہے ہیں ، 2012ء سے آزادکشمیر میںکشمیرٹیکسٹ بک بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ،اے جے کے ٹیکسٹ بک بورڈ کا کام کنٹرول اتھارٹی ہے ، پاکستان بھر کے ٹیکسٹ بورڈز کی طرح اِس کا کام بھی ہے کہ وہ بکس کی چیکنگ کا نظام رکھے،بکس میں پائی جانے والی غلطیوں کو درست اور دونمبر بکس پر کنٹرول کرے اور وقت کے ساتھ ساتھ نصاب کو ری ویو بھی کرے ، لیکن کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ اپنا کام کرنے کے بجائے کتابوں کی پرنٹنگ کے ٹھیکے غیر ریاستی پبلشرز کو دینے میں مصروف ہے ، گزشتہ 2سالوں سے کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ نے پاکستان بھر سے پبلشرز کو رجسٹرڈ کرکے کتابوں کی پرنٹنگ کا کام غیر ریاستی پبلشرز کو دے رکھا ہے جس سے حکومت آزادکشمیر کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اِن کتابوں سے ملنا والا ٹیکس صوبہ سندھ ، پنجاب اور خیبر پختونخواہ کو دیا جارہا ہے ،ٹیچر فائونڈیشن پرنٹنگ کا کام بطور پبلشرواحد ریاستی ادارہ ہے جو اِس وقت حکومت آزادکشمیر کو کروڑو ں روپے سالانہ آمدن دے رہا ہے جبکہ کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ لاہور ، کراچی ،پشاور اور راولپنڈی کے جن پبلشرز سے بکس پرنٹ کروارہاہے وہ پبلشرز اپنی اپنی صوبائی حکومتوں کو ٹیکس دینے کے محاذ ہیں ،نہ کہ آزادکشمیر کی حکومت کو ٹیکس دے رہے ہیں ،آزادکشمیر کی نصابی کتابوں میں سے 70مختلف بکس اے جے کے ٹیکس بک بورڈ غیر ریاستی پبلشرز سے چھپوا رہے ہیں جبکہ ریاستی پبلشرز فی ایف31مختلف نصابی بکس تیار کررہا ہے ، عوام نے وزیر اعظم آزادکشمیر ، چیف سیکرٹری آزادکشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاستی ادارہ ٹیچر فائونڈیشن کو ختم کرنے کے بجائے اُس کو مزید فعال کیا جائے جبکہ کمیشن اور میرٹ سے ہٹ کر بنایا جانے والا ادارہ کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ کو ختم کرکے سندھ ، خیبر پختونخواہ اور پنجاب کو جانے والا کروڑوں روپے کا ٹیکس آزادکشمیر کی حکومت کو منتقل کیا جائے جبکہ وزیر تعلیم کے خلاف غیر قانونی تقرریوں اور بھرتی کے نام پر لاکھوں روپے وصول کرنے اور سرکاری راضیوں پر قبضے کرنے کے خلاف باقاعدہ کاروائی کرکے استعفیٰ لیا جائے جبکہ کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ میں حارث میر سیکرٹری کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ کانوٹیفکیشن بھی جعلی ہے جس کا نہ پبلک سروس کمیشن کا امتحان لیا گیا ، نہ ہی قومی اخبار میں اشتہار ،موصوف وزیر نے ریاست کو اپنی جاگیربنادی۔