بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نے پلوامہ قتل عام کو سانحہ جلیانوالہ باغ قراردے دیا

ایسے واقعات پر بھارتی فوج کے تمام افسروں اورسپاہیوں کو رتن ایوارڈ سے نوازاجانا چاہیے، ریٹائرڈجسٹس مارکانڈے کاٹجو کا بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن رائوت کا انگریزجنرل ڈائراورویتنام کے لیفٹنٹ کیلی سے موازنہ

منگل 18 دسمبر 2018 13:15

نئی دلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 دسمبر2018ء) بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اورمعروف قانون دان ودانشورریٹائرڈجسٹس مارکانڈے کاٹجونے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے گائوں سرنومیں بھارتی فورسزکی طرف اندھادھند فائرنگ میںشہریوں کے قتل عام کو سانحہ جلیانوالہ باغ قراردیتے ہوئے بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن رائوت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا موازنہ بدنام زمانہ انگریزجنرل ڈائراورویتنام میں خون کی ہولی کھیلنے والے لیفٹنٹ کیلی سے کیاہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ریٹائرڈجسٹس مارکانڈے کاٹجونے جو پریس کونسل آف انڈیا کے چیئرمین بھی ہیں ہفتہ کے روز ضلع پلوامہ کے علاقے سرنومیں بھارتی فوجیوںکی طرف سے تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران مظاہرین پر براہ راست اندھادھند فائرنگ میں 7 کشمیریوں کو شہادت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹویٹر پر پیغام میںاس واقعے کو پنجاب کے شہرجلیانوالہ باغ میں برطانوی فوج کے ہاتھوں کئے گئے قتل عام سے تعبیرکرتے ہوئے لکھاکہ’ ’پلوامہ کشمیرمیں جلیانوالہ باغ اور مائے لائے ویتنام طرزپر7عام شہریوں کوموت کی نیندسلادینے پرجنرل رائوت کومبارک ہو‘‘۔

(جاری ہے)

انہوںنے طنزیہ اندازمیں کہاکہ پلوامہ جیسے قتل عام کے واقعات پر بھارتی فوج کے تمام افسروں اورسپاہیوں کو رتن ایوارڈسے نوازاجاناچاہیے۔ریٹائرڈجسٹس کاٹجونے ایک اورٹویٹ میںآرمی چیف جنرل بپن رائوت کوطنزیہ اندازمیں مبارکبادپیش کرتے ہوئے تحریرکیاہے چیف جنرل رائوت کتنے بہادرہیں کہ اٴْن کی فوج نے پلوامہ کشمیرمیں7 عام شہریوں کوموت کی نیند سلادیاہے۔