فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 دسمبر2018ء)
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ کسی بھی منزل کو پانے کیلئے بھرپور محنت اور طویل جدوجہدکی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ برق رفتار ترقی کے دور اور مقابلہ کی دوڑ میں مخلصانہ کوششوں کے بغیر معاشرہ میں اپنا مقام بنانا ممکن نہیںلہٰذاتعلیم کی تکمیل اور ڈگریوں کے حصول کے بعد کامیاب عملی زندگی کیلئے اپنے ۱ٓپ کو مٹاکر کام کام اور صرف کام کو اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنانے والے ہی حال اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل ہوسکیں گے جبکہ وزیر اعظم
عمران خان کی
نیا پاکستان کیلئے مسلسل 22 سال جدوجہد عوام اور خاص کر نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہونی چاہئے کیونکہ22 سال پہلے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اکیلا نئے
پاکستان کا نعرہ لیکر میدان عمل میں ۱ٓنیوالا شخص 2بڑی پارٹیوں کا سٹیٹس کو توڑ کر ایک دن ملک کا جمہوری حکمران بن جائے گا نیزنوجوانوں کو بھی مشکل حالات سے نمٹنے کیلئے اسی کمٹمنٹ کے تحت اپنی زندگی کا روڈ میپ سیٹ کرنا ہوگا۔
(جاری ہے)
علاوہ ازیںدن رات محنت مزدوری اور خون پسینہ ایک کرکے اولاد کو
تعلیم دلوانے والے والدین اور اپنے ذاتی بچوں کی طرح طلبا کو زیور
تعلیم سے ۱ٓراستہ کرنیوالے اساتذہ ہمارا فخر ،معاشرے کیلئے رول ماڈل اور عملی زندگی میں ۱ٓنیوالے بچوں کے ۱ٓئیڈیل ہونے چاہئیںلہٰذا اگر انہیں عزت دیں گے تو معاشرے میں ۱ٓپ کو عزت ملے گی۔مزید بر ۱ٓںطلباء کے مقابلے میں طالبات کا تعلیمی میدان مارلینا اس بات کا متقاضی ہے کہ طلباء کو پہلے سے بڑھ کر محنت کرنے کی ضرورت ہے وگرنہ ایسا نہ ہو کہ جیسے اب خواتین کا کوٹہ مختص کیا جاتا ہے ایسے مردوں کا کوٹہ مخصوص کرنا پڑ جا ئے۔
جمعرات کے روز یونیورسٹی ۱ٓف فیصل ۱ٓباد اوریونیورسٹی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے چھٹے کانووکیشن اور فارغ التحصیل ہونیوالے گریجوایٹس میں ڈگریوں کے ساتھ ساتھ پوزیشن ہولڈرز طلباء و طالبات میںگولڈ و سلور میڈلز تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ
پانی کی کمی اور ملکی ضرورت کے مطابق ڈیمز نہ ہونے کے باعث ہمیں توانائی کے بحران کا سامنا ہے اس لیے انہوں نے
پنجاب کی تمام یونیورسٹیز کے سربراہان سے کہا ہے کہ وہ
لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے اپنی یونیورسٹیزکو سولرسسٹم پر منتقل کریں نیز اس کے ساتھ ساتھ اپنے اداروں کے طلباء وطالبات اور ملازمین کیلئے پینے کے صاف
پانی کی فراہمی بھی یقینی ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیزکو
وزیراعظم کے کلین اینڈ گرین پروگرام کے تحت بھی رول ماڈل بنانے کیلئے کہا گیا ہے کیونکہ سرسبزوشاداب کیمپسزجہاں تازہ آب وہوا کی فراہمی اور صحت مند ماحول کا ضامن ہوں گے وہیں ماحولیاتی و فضائی آلودگی اور اس سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچاؤ بھی ممکن ہوسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ ان تمام حوالوں سے یونیورسٹی آف فیصل آبادکو جنوری 2019ء کے آخر تک صوبہ کی ماڈل یونیورسٹی بنا دیا جائے گا۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ ان کیلئے یہ امر تشویش کا باعث ہے کہ وہ جس یونیورسٹی میں بھی گئے ہیں وہاں انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی ہے کہ ہر جگہ طالبات زیادہ پوزیشن حاصل کر رہی ہیں اور طلباء مسلسل پیچھے جارہے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ طلباء کی نسبت طالبات زیادہ محنت اور لگن سے اپنی توجہ
تعلیم کے حصول پر مرکوز کئے ہوئے ہیں لہٰذا طلباء کو چاہئے کہ وہ اپنی ان اداؤں پر غور کرتے ہوئے محنت کو اپنا شعار بنائیں تاکہ انہیں طالبات کے سامنے شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
چوہدری محمد سرور نے کہا کہ یورپین ممالک سمیت
دنیا بھر کی تمام اقوام عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق دینے کیلئے کوشاں ہیں لہٰذا ہمیں بھی ان کی تقلید کرنی چاہئے مگر ایسا نہ ہو کہ لڑکیاں جو پہلے نوجوانوں کو تعلیمی میدان میں شکست دے رہی ہیں وہ انہیں مکمل ناک آؤٹ ہی کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکوں کو بھی پہلے سے زیادہ بڑھ کر پڑھائی کی جانب توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ صرف
تعلیم کا حصول اور ڈگریاں لے لینا ہی زندگی کا مقصد نہیں ہوتا بلکہ اصل مرحلہ اب عملی زندگی کے آغاز پر شروع ہوگا اور عملی زندگی میں صرف وہی کامیاب ہوگا جس میں حال اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کی اہلیت اور مسائل کو فیس کرنے کی ہمت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ عملی زندگی میں اونچ نیچ ،اتار چڑھاؤ، پیچ وخم اور آسانیاں و مشکلات آتی رہتی ہیں اس لئے آپ کو خندہ پیشانی سے ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا جس کے بعد ساری زندگی کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔
انہوں نے کہا کہ
دنیا کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں عملی زندگی میں مخلص ہو کر بہت زیادہ کام کرنا ہوگا۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ یہ امر بھی انتہائی افسوسناک ہے کہ
پاکستان میں اب بھی لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں کی تعداد میں بچے سکولوں میں
تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت اس ضمن میں اپنے تمام وسائل بروئے
کار لارہی ہے تاہم حکومت کو اس جدوجہد میں آپ کی بھی ضرورت ہے اس لئے یہ
پاکستان کے نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ جس طرح انہوں نے اپنی
تعلیم مکمل کی ہے بالکل اسی طرح وہ دیگر بچوں کو بھی معاونت فراہم کرتے ہوئے انہیں زیور
تعلیم سے آراستہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ وطن کی مٹی کا فرض و قرض بھی ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ اب فارغ التحصیل نوجوانوں پر پہلے سے بھی زیادہ ذمہ داری آن پڑی ہے اور یہ ان کا فرض منصبی ہے کہ وہ ملک کی سوشیواکنامک ڈویلپمنٹ میں اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔ چوہدری محمد سرور نے کہا کہ ہم
تعلیم کو بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے
ٹیکنالوجی ،انڈسٹری اور دیگر سیکٹرز میں اپنا مقام بنا سکتے ہیں اس لئے ہمیں مخلص ہو کر کوشش کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پیشہ وارانہ اہلیت کے حامل نوجوانوں کو حکومت کی رہنمائی بھی کرنی چاہئے تاکہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہائرایجوکیشن کے فروغ کے ساتھ ساتھ نالج بیسڈ اکانومی کو بھی دوام حاصل ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت
تعلیم ،تدریس،تحقیق کے شعبہ میں انقلابی اقدامات کر رہی ہے جس میں کوالٹی ایجوکیشن اور ٹریننگ آف یوتھ بھی سرفہرست ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ سب کچھ سرکاری سطح پر نہیں کرسکتے اس لیے پرائیویٹ سیکٹر کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ چوہدری محمد سرور نے یونیورسٹی آف ایجوکیشن اینڈ میڈیکل و ڈینٹل کالج
فیصل آباد کے چیف ایگزیکٹو میاں محمد حنیف کی خدمات کو خراج عقید ت پیش کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ دیگرصاحب ثروت شخصیات کو بھی ان کی پیروی کرتے ہوئے حکومت کے مثبت کاموں میں بالعموم جبکہ
تعلیم و صحت کے شعبوں میں بالخصوص اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ آج جو نوجوان ڈگریاں لے کر فارغ التحصیل ہوئے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اچھے اور برے ،آسان اور مشکل وقت میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے والدین کو اپنی دعاؤں میں شریک رکھیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان پر جب بھی کوئی مشکل وقت آیا تو وہ فوری طور پر اپنے والدین کی قدم بوسی کیلئے حاضر ہوئے اور ان سے دعاؤں کی التجا کی جس کے نتیجہ میں وہ کبھی ناکامی سے ہمکنار نہیں ہوئے اور ہمیشہ کامیابی نے ان کے قدم چومیں۔
انہوں نے کہا کہ زندگی جہدمسلسل کا نام ہے جس کیلئے وزیراعظم
عمران خان کی مثال ہی کافی ہے جنہوں نے 22 سال جدوجہد کے بعد آج اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کر دکھایا۔چوہدری محمد سرور نے کہا کہ جب انہوں نے 1995ء میں
برطانیہ میں ممبر
پارلیمنٹ کا
الیکشن لڑنے کا پروگرام بنایا تو گلاسگو اور مانچسٹر میں موجود ان کے دوست احباب نے ان کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ایک مسلمان ،دوسرا پاکستانی ہونے کے باعث وہ ایسا سوچیں بھی نہ مگر انہوں نے تہیہ کرلیا کہ وہ انہیں برطانوی ممبر
پارلیمنٹ بن کر دکھائیں گے اور پھر اللہ کے فضل، ماں باپ کی دعاؤں اور ان کی اپنی جدوجہد سے یہ ممکن ہو کر رہا، اسی طرح جب انہوں نے
یورپی یونین سے
پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دلوانے کی جدوجہد شروع کی تو انکشاف ہوا کہ جی ایس پلس کا درجہ دینے والی
یورپی یونین اتھارٹی کے 33میں سے صرف 3ممبران
پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ دینے کے حق میں ہیں اور باقی اس کے مخالف ہیں مگر پھر بھی انہوں نے ہمت نہ ہاری اور
پاکستان کو بالآخرجی ایس پی پلس کا درجہ مل گیا۔
چوہدری محمد سرور نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ وہ اپنی کلاس مت بھولیں خواہ وہ لوئر کلاس ہو یا مڈل کیونکہ جو افراد اپنی مٹی اور خمیر کو بھول جاتے ہیں وہ زندگی میں کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے ہوئے پاکستانی کلچر و ثقافت کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے آخر میں فارغ التحصیل ہونے والے طلباء و طالبات ،ان کے والدین ،اساتذہ اور یونیورسٹی حکام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے عملی زندگی کے آغاز پر ان کیلئے دعاؤں اور نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔
گورنر
پنجاب چوہدری محمد سرور نے کانووکیشن کے موقع پر گریجویشن کرنے والے 1378طلباء وطالبات میں ڈگریاں اور پوزیشن ہولڈرطلباء و طالبات میں میڈلز بھی تقسیم کئے۔ اس موقع پر یونیورسٹی آف
فیصل آباد کے چیف ایگزیکٹو میاں محمد حنیف ،کمشنر فیصل آبادآصف اقبال چوہدری،ڈپٹی کمشنر سردار سیف اللہ ڈوگر،کئی ارکان
اسمبلی، انتظامی حکام ،یونیورسٹی کے اساتذہ ،طلباء وطالبات، ان کے والدین اور
سول سوسائٹی کے مختلف مکاتب فکر کے اہم افراد بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔