حکمرانوں نے پاکستان کو تجربہ گاہ سمجھ رکھاہے جہاں وہ نت نئے تجربات کر رہے ہیں‘سراج الحق

حکومت کے پیش کردہ بجٹ میں سودی قرضوں کی معیشت سے نجات کا کوئی لائحہ عمل نہیں، موجود حکومت بھی سابقہ حکومتوں کا تسلسل ہے عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا تو وہ خود فیصلہ کریں گے اور وہ دن حکومت اور نظام کے لیے بہت سخت ہوگا ‘‘امیر جماعت اسلامی کا منصورہ میں کارکنوں سے خطاب و میڈیا گفتگو

جمعرات 31 جنوری 2019 17:11

حکمرانوں نے پاکستان کو تجربہ گاہ سمجھ رکھاہے جہاں وہ نت نئے تجربات ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2019ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ہر حکومت نے غریب کا گلا دبایا اور اس سے زندہ رہنے کا حق چھیننے کی کوشش کی ،جاگیرداروں ، وڈیروں اور سرمایہ داروں کے ہر دور حکومت میں وارے نیارے رہے ہیں ، حکمرانوں نے پاکستان کو تجربہ گاہ سمجھ رکھاہے جہاں وہ نت نئے تجربات کر رہے ہیں، ہمارا خیال تھاکہ ان کے ساتھ ماہرین کی ایک ٹیم موجود ہے جو آتے ہی تمام مسائل کا حل نکال لے گی اور مشکلات ختم کر دے گی مگر یہ کہتے ہیں کہ ہم نے چھ ماہ میں ڈائریکشن معلوم کی ہے ، اٹھارویں ترمیم پر وفاقی حکومت نے ابھی تک عملدرآمد بھی شروع نہیں کیا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجو د تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت کی اب تک کوئی ڈائریکشن نہیں اور نہ انہیں سمجھ آرہی ہے کہ کیا کریں ۔ قرضے اور خیرات لینے کے بعد حکمران پھولے نہیں سماتے اور بڑے پیمانے پر اس کی مشہوری کرتے ہیں ۔

سعودی عرب نے پہلی بار پاکستان کی مدد نہیں کی ، جب سے پاکستان ایٹمی قوت بناہے ، سعودی عرب کا پاکستان سے تعاون جاری ہے مگر موجودہ حکومت ایسا تاثر دے رہی ہے جیسے سعودی حکمرانوں نے ان کے ساتھ ہی تعاون کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے پیش کردہ بجٹ میں سودی قرضوں کی معیشت سے نجات کا کوئی لائحہ عمل نہیں ۔ عام آدمی کو تعلیم ، صحت اور روزگار کی فراہمی کا کوئی منصوبہ نہیں ۔

کسان اور مزدور کی حالت کو بدلنے کے لیے اقدامات تجویز نہیں کیے گئے ۔ تعلیم کے لیے دو اعشاریہ بائیس اور صحت کے لیے محض اعشاریہ 42 فیصد رقم رکھی گئی ہے ۔ حکومت نے ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا مگر بجٹ میں اس کے لیے نہ کوئی فنڈ رکھا گیااور نہ اس کا کوئی پروگرام دیا گیا ، حالانکہ حکومتی وعدے کے مطابق اب تک دس لاکھ نوجوانوں کو روزگار اور پانچ لاکھ بے گھر افراد کو گھر دیے جانے ضروری تھے ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت بھی پیپلز پارٹی ، ن لیگ اور پرویز مشرف حکومتوں کا تسلسل ہے ۔حکومت نے کہاتھاکہ ہم عوام کو امن دیں گے مگر مولانا سمیع الحق ، ایس پی داوڑ اور ساہیوال واقعہ حکومت کی اس حوالے سے ناکامی کا منہ بولتاثبوت ہیں۔ کوئٹہ سے اغوا کیے گئے ڈاکٹر عبدالرزاق کو ان کے گھر والوں نے 48 دن بعد بھاری تاوان دے کر رہا کروایا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ قوم یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ رہائی کے لیے حکومت کیوں کچھ نہیں کر سکی ۔یہ تاوان بلوچستان کے وزیراعلیٰ کی جیب سے جانا چاہیے تھا ۔ ڈاکٹروں نے پورے صوبے میں ہڑتال کر رکھی ہے ہم ڈاکٹروں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے لوگ تو ایوانوں میں تقریریں کرتے تھے کہ جس مقتول کا قاتل نہ ملے اس کے قاتل حکمران ہوتے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانوں نے کہاتھاکہ ہم ہمیشہ قوم سے سچ بولیں گے مگر ابھی تک قوم کو اندھیرے میں رکھا جارہاہے ۔

ساہیوال واقعہ میں حکومت نے عوام کو دانستہ گمراہ کرنے کی کوشش کی اور واقعہ کی تحقیقات کے لیے جو جے آئی ٹی بنائی گئی ، وہ مجرموں کو بچانے اور واقعہ پر مٹی ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور متاثرہ خاندانوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے ۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایک ملزم کو مارنے کے بعد تحقیق کی جائے کہ وہ مجرم تھا یا نہیں ۔

اگر عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہوگیا تو وہ خود فیصلہ کریں گے اور وہ دن اس حکومت اور نظام کے لیے بہت سخت ہوگا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ قوم کو بتائیں کہ انہوں نے خیبر ، مہمند ، اورکزئی ، کرم ، باجوڑ سمیت آٹھ ایجنسیوں اور شمالی و جنوبی وزیرستان کی ترقی کے لیے کیا کیا ہے ۔صوبائی حکومت نے ان علاقوں کی بحالی اور ترقی کے لیے کوئی فنڈ نہیں رکھا ۔

وفاقی حکومت نے بھی چار سو ترقیاتی منصوبوں کو ختم کردیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی عوام وزیراعلیٰ کے چہرے کو دیکھنے کے مشتاق نہیں ، ترقی و بحالی کے متمنی ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ حکومت پٹرول کی قیمتوں میں دس بارہ روپے فی لٹر کے حساب سے اضافہ کرتی ہے اور جب کمی کرنے کا وقت آتاہے تو چند پیسے فی لٹر کم کر کے خاتم طائی بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔