بلاول نے کلمہ پڑھ کر کرپشن میں ملوث ہونے کی تردید کردی

پاکستان میں کس قسم کا جنگل کا قانون ہے، سراج درانی گرفتار ، اسد قیصر ، پرویز الٰہی ، پرویز خٹک کیوں آزاد ہیں بے نامی اکائونٹس کیس میں ہمارے ساتھ نا انصافی ہورہی رہے ،اکاؤنٹس کراچی کے ہیں تو کیس پنڈی کیوں لے جایا جارہا ہے، ہمیں عدالتوں سے کبھی ریلیف نہیں ملا،ہر صورتحال کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں، حکومت سندھ اسمبلی کا اجلاس بلائے اور سراج درانی کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے، سراج درانی کی گرفتاری پر اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نوٹس لیں، ہم بے نامی وزیراعظم کو بے وردی آمریت مسلط نہیں کرنے دیں گے،حکومت کے خلاف وائٹ پیپرز تیار کر رہے ہیں، پاکستان واپس جاکر عواام کے سامنے رکھوں گا، چیئر مین پیپلز پارٹی کی پریس کانفرنس

بدھ 20 فروری 2019 21:34

بلاول نے کلمہ پڑھ کر کرپشن میں ملوث ہونے کی تردید کردی
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کلمہ پڑھ کر کرپشن میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں کس قسم کا جنگل کا قانون ہے، سراج درانی گرفتار ، اسد قیصر ، پرویز الٰہی ، پرویز خٹک کیوں آزاد ہیں بے نامی اکائونٹس کیس میں ہمارے ساتھ نا انصافی ہورہی رہے ،اکاؤنٹس کراچی کے ہیں تو کیس پنڈی کیوں لے جایا جارہا ہے، ہمیں عدالتوں سے کبھی ریلیف نہیں ملا،ہر صورتحال کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں،حکومت سندھ اسمبلی کا اجلاس بلائے اور سراج درانی کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے، سراج درانی کی گرفتاری پر اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نوٹس لیں، ہم بے نامی وزیراعظم کو بے وردی آمریت مسلط نہیں کرنے دیں گے،حکومت کے خلاف وائٹ پیپرز تیار کر رہے ہیں، پاکستان واپس جاکر عواام کے سامنے رکھوں گا۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاںاسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کلمہ پڑھ کر کہاکہ زندگی میں کبھی کرپشن نہیں کی، ایان علی کا نام لے کر بھی بلاوجہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، وہ کوئی سندھ حکومت کی ایڈوائزر تو نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ بے نامی اکاؤنٹس کیس میں اٴْن کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے وکیل کو صرف 3 منٹ سٴْن کر نظرثانی اپیل مسترد کی گئی، بے نامی اکاؤنٹس کا اچانک از خود نوٹس لیا گیا، یہ معاملہ انسانی حقوق کا تو نہیں، کیس بینکنگ کورٹ میں تھا، صرف سست روی سے کیس چلنا انسانی حقوق کا معاملہ کیسے ہوگیا ۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب کیس کراچی کا ہے، ایف آئی آر کراچی کی ہے، اکاؤنٹس کراچی کے ہیں تو کیس پنڈی کیوں لے جایا جارہا ہے، ہر صورتحال کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔بلاول نے ہدایت کی کہ حکومت سندھ اسمبلی کا اجلاس بلائے اور سراج درانی کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا جائے، سراج درانی کی گرفتاری پر اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نوٹس لیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان میں کس قسم کا جنگل کا قانون ہے، سراج درانی گرفتار جبکہ اسد قیصر، پرویز الٰہی، پرویز خٹک کیوں آزاد ہیں انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ صاف اورشفاف انتخابات کیلئے جدوجہد کی، نظام کی مضبوطی کیلئے قربانیاں دیں، پاکستان میں تیسری بار پرامن طور پر اقتدارمنتقل ہوا، پاکستان میں جمہوریت ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے، مسلسل 3 الیکشن کے بعد آمریت کی طرف جانا ممکن نہیں رہا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کے ہرالیکشن میں دھاندلی کے الزام لگتے ہیں تاہم پاکستانی تاریخ میں انتخابات میں اتنی بڑی دھاندلی نہیں ہوئی، حالیہ ہونے والے عام انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی، انتخابی عمل پر ہمارے بہت سے اعتراضات ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ انتخابات میں دور درازعلاقوں کے نتائج چند گھنٹوں میں آگئے اور میرے تینوں حلقوں کے انتخابی نتائج آنے میں 3 دن لگے، آج تک مجھے فارم 45 نہیں ملے، انتخابات میں جیسے انجینئرنگ کی گئی سب کے سامنے ہے، ہم حکومت کو انتخابی دھاندلی معاملے سے بھاگنے نہیں دیں گے، حکومت کے خلاف وائٹ پیپرز تیار کر رہے ہیں، پاکستان واپس جاکر یہ وائٹ پیپرعوام کے سامنے رکھوں گا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ملک میں تمام اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتا ہوں، آزادی اظہار کسی بھی جمہوریت کیلئے اہم ستون ہوتا ہے، لیکن نئے پاکستان میں آزادی صحافت نہیں، ہم پاکستان میں صحافیوں کا تحفظ چاہتے ہیں، کوشش ہے کہ ایسے قوانین منظورکروائیں جو آزادی اظہار کا موقع دیں۔ مانہوںنے کہاکہ عدلیہ کومضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، قانون کی حکمرانی ہوگی توعدلیہ مضبوط ہوگی، لیکن گزشتہ کئی ماہ سے ہمارے خاندان کامیڈیا ٹرائل چل رہاہے، ہمیں عدالتوں سے کبھی ریلیف نہیں ملا، پھر بھی ہم نے اعلیٰ عدالت کے سامنے نظرثانی اپیل کا فیصلہ کیا ہے۔

قبل ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے آغا سراج درانی کی گرفتاری پر ٹوئٹر پر رد عمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم بے نامی وزیراعظم کو بے وردی آمریت مسلط نہیں کرنے دیں گے۔بلاول نے کہا کہ ایک وفاقی وحدت کے اسپیکر پر حملہ قابل قبول نہیں ہے، سندھ حکومت کو گرانے کیلئے یہ غیرجمہوری حملہ ہے، یہ پہلے بھی سندھ حکومت کو گرانے میں ناکام ہوئے آئندہ بھی ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ آزاد اداروں کو انجانے میں اس سیاسی انجینئرنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔