آغا سراج کی گرفتاری: نیب کے پاس ثبوت تھے تو گھر پر دھاوا کیوں بولا گیا،وزیراعلیٰ سندھ

نیب اہلکار سراج درانی کے گھر میں داخل ہوکر بیٹھے رہے اور ان کی بیٹی کے منہ پر سیگریٹ کے دھوئیں مارتے رہے،سید مراد علی شاہ چیئرمین نیب سب سے پہلے اپنا گھر درست کریں،وزیراعلی ہوتے ہوئے بھی اسپیکرکو نیب کی دہشت گردی سے بچانہ سکا، پریس کانفرنس

جمعرات 21 فروری 2019 18:04

آغا سراج کی گرفتاری: نیب کے پاس ثبوت تھے تو گھر پر دھاوا کیوں بولا گیا،وزیراعلیٰ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2019ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ اگر نیب کے پاس ثبوت تھے تو رات کو اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے گھر پر دھاوا کیوں بولا گیا ۔ نیب کے لوگ سرا ج درانی کے بچوں سے زبردستی کاغذوں پر دستخط کروا کر لے گئے۔ نیب اہلکار اسپیکر سندھ اسمبلی کے گھر سے کیا کیا سامان لے کر گئے ہمیں کچھ علم نہیں۔

نیب اہلکار سراج درانی کے گھر میں داخل ہوکر بیٹھے رہے اور ان کی بیٹی کے منہ پر سیگریٹ کے دھوئیں مارتے رہے۔جمعرات کووزیربلدیات سندھ سعید غنی،مشیراطلاعات مرتضی وہاب اورپیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو کے ہمراہ وزیراعلیٰ ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیدمراد علی شاہ نے کہاکہ خواتین کو گھر سے باہر نکال کر لان میں کھڑا کردیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آغا سراج درانی تقریب کے لیے اسلام آباد گئے تھے، انہیں ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔آغا سراج درانی دوسری بار سندھ اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے، ان کے چچا اور والد بھی اسپیکر اسمبلی رہ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہونے والے واقعہ پر پورے سندھ کو تکلیف ہوئی ہے، دو بار سندھ اسمبلی کے منتخب ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی کو اسلام آباد کے ہوٹل سے گرفتار کیا، ان کو گرفتار کرنے کے لئے اگر ثبوت تھے تو گھر پر نیب کی ٹیم نے چھاپہ کیوں مارا ۔

مراد علی شاہ نے الزام لگایا کہ نیب اہلکار دیواریں کود کر سراج درانی کے گھر میں داخل ہوئے اور چادر و چادر دیواری کا تقدس پامال کیا، نوکروں نے نیب اہلکاروں کو روکا تو انہوں نے ملازمین کو زدو کوب کیا، پھر اہلیہ، بہو اور 3 بیٹیوں کو گھر سے باہر نکال کر لان میں کھڑا کردیا، ان سے بدتمیزی کی ان کے منہ پر سگریٹ کا دھواں چھوڑا اور عجیب فقرے کسے، مجھے بتایا گیا ہے کہ خواتین کے ساتھ بد تمیزی کی گئی ہے، پوچھا گیا کہ بیسمنٹ کہاں ہے، بتایا گیا کہ تہہ خانہ نہیں ہے تو کہا گیا کھود کر نکال لیں گے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ خواتین سے زبردستی دستخط کروائے گئے، دنیا کا کوئی قانون ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔نیب اہلکار اسپیکر سندھ اسمبلی کے گھر سے کیا کیا سامان لے کر گئے ہمیں کچھ علم نہیں۔ صوبائی وزرا کو جب پتا چلا تو وہ آغا سراج درانی کے گھر گئے اور دھرنا دے کر احتجاج کیا۔انہوں نے کہا کہ صوبے کا وزیراعلی ہوتے ہوئے بھی اسپیکرکو نیب کی دہشت گردی سے بچانہ سکا، ان کی فیملی کو تحفظ نہیں دے سکا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ سب کرنے کی اجازت دنیا کا کوئی قانون نہیں دیتا، کوئی قانون چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنیکی اجازت نہیں دیتا۔چیئرمین نیب سب سے پہلے اپنا گھر درست کریں، نیب ملازمین نے خواتین کی تذلیل کرکے انسانیت سے گری ہوئی حرکت کی اور ادارے کا نام خراب کیا۔ چیئرمین نیب سے درخواست ہے کہ اس سلوک کا نوٹس لیں، چیئرمین نیب سے بات کرنے کی کوشش ابھی تک کامیاب نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بہت سے لوگ جیل میں ہیں، شنوائی نہیں ہوتی۔انہوںنے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لئے الزامات نئی بات نہیں، زرداری صاحب 11 سال جیل میں رہے، شرجیل میمن ڈیڑھ سال سے جیل میں ہیں، بابر بھیو چار سال سے جیل میں ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ جمعہ کوسندھ اسمبلی کا اجلاس دو بجے ڈپٹی اسپیکر نے بلا لیا ہے۔ آغا سراج درانی کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اجازت دی جائے، آغا سراج کو گرفتار کرنے سے پہلے انہیں دفتر میں طلب بھی کیا جاسکتا تھا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اپوزیشن سے بھی رابطہ کر رہے ہیں کیوں کہ یہ ایوان کی عزت کو معاملہ ہے۔سندھ کارڈ سے متعلق صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کارڈ کا استعمال کررہے ہیں، اگر پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان یا قومی اسمبلی کے اسپیکر کے خلاف ایسا ہوگا ہم تب بھی احتجاج کریں گے۔