ٌخیبرپختونخوا اسمبلی ، نیوزی لینڈ حملے میں ملوث ملزم کو دہشت گرد قرار دینے کی قرارداد منظور

ةکم عمربچوں کاگاڑی کے فرنٹ سیٹ پر بیٹھنے پرپابندی کے حوالے سے قرارداد کی بھی منظوری دی گئی

پیر 18 مارچ 2019 23:58

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2019ء) خیبرپختونخوااسمبلی نے نیوزی لینڈنمازیوں کا قتل عام کے واقعے میں ملوث ملزم کودہشتگردقراردینے اور12سال سے کم عمربچوں کاگاڑی کے فرنٹ سیٹ پر بیٹھنے پرپابندی کے حوالے سے دوقراردادوں کی متفقہ طورپر منظوری دیدی جبکہ سپیکرصوبائی اسمبلی مشتاق احمدخان نے بجلی وگیس کے مسئلے پراپوزیشن کے تحفظات دور کرنے کیلئے وفاقی وزیر چوہدری غلام سرور اور عمرایوب کو اسمبلی دعوت دینے کافیصلہ کیاہے۔

پہلی قراردادپی پی کی نگہت یاسمین اورکزئی نے پیش کی جس پرعنایت اللہ، سردارحسین بابک،عبدالکریم خان،مومنہ باسط،بابرسلیم اور قلندرخان لودھی کے دستخط تھے۔ قراردادکے متن کے مطابق جمعہ کے دن نیوی لینڈمیں ساٹھ سے زائدمسلمانوں کو نمازکی حالت میں ایک دہشتگرد نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ شہید کیا اور باقاعدہ طو رپر اس ہولناک خونی کھیل کی ویڈیوبناتارہا جس سے کہ تمام مسلمانوں کو دلی دکھ اور افسوس ہوا جس کی وجہ سے ہم ان تمام شہداء کے گھرانوں کیساتھ افسوس اورتعزیت کااظہار کرتے ہیں اورتمام ممالک جن میں کہ امریکہ،بھارت اور اسرائیکل سرفہرست ہے کے بیانات کی پرزورمذمت کرتے ہیں کہ جن ممالک نے اس ہولناک خونی کھیل کوکھیلنے والے شخص کو دہشتگرد کی بجائے ذہنی مریض قراردیا جسکی یہ صوبائی اسمبلی بھرپورمذمت کرتی ہے اوروفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ دفترخارجہ کے وساطت سے ان تمام ممالک کویہ بتادیاجائے کہ اس شخص کوذہنی مریض کی بجائے دہشتگردقراردیاجائے اوردہشتگردی کے قوانین کے تحت اس کوسزادیجائے آخرمیں یہ اسمبلی نیوزی لینڈکے وزیراعظم کوخراج تحسین پیش کرتی ہے جس نے مسلمانوں کے ساتھ ان کے غم میں یکجہتی کااظہار کیا اور اس شخص کو دہشتگردقراردیا۔

(جاری ہے)

قرارداد میں نمازیوں کوبچانے کی کوشش میں شہید ہونیوالے ایبٹ آباد کے رہائشی نعیم راشد اوراسکے بیٹے کوبھی خراج عقیدت پیش کیاگیا۔صوبائی اسمبلی نے عائشہ بانو کی ایک اورقراردادکی بھی منظوری دی جس میں حکومت سے مطالبہ کیاگیاتھاکہ گاڑی کے فرنٹ سیٹ پر 12سال سے کم عمربچوں کے بیٹھنے پر پابندی عائد کی جائے کیونکہ حادثات کی صورت میں سیٹ بیلٹ جوبڑوں کیلئے بنی ہوئی ہوتی ہے بچوں کے نہ پہننے کے باعث جان لیواثابت ہوتاہے ۔

خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس میں عمومی بحث کے دوران ایم ایم اے کے عنایت اللہ نے کہاکہ وزیراعظم نے گیس کے اضافی بلوں سے متعلق جوکمیٹی قائم کی تھی اس نے اپنے تک اپنی رپورٹ پیش نہیں کی 92ہزارصارفین نہیں بلکہ پوراپاکستان گیس کی اضافی بلوں سے متاثرہواہے اس وقت صوبے میں گیس کی پیداوار 425ملین مکعب فٹ ہے جب کہ ہماری ضرورت صرف300ملین مکعب فٹ ہے بقایا125ملین مکعب فٹ کو میانوالی کے قریب فرٹالائزرکمپنی کودیاجارہاہے یہ گیس پیداواری صلاحیت کیلئے خیبرپختونخواحکومت کے حوالے کیاجائے اسی طرح گیس کی تقسیم کرنیوالی دوکمپنیوں کوبھی ختم کیاجائے حیران کن امریہ ہے کہ سابق دور میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے صوبائی حکومت کاموقف بڑاسخت تھا لیکن اس وقت ایسارویہ نہیں اپنایاجارہاسرکارکے طے شدہ فارمولے کے تحت 1500سو میگاواٹ بجلی کی ضرورت کے باوجود ہمیں900سی1000میگاواٹ بجلی دی جارہی ہے جب احتجاج کیاجاتاہے تو کہتے ہیں کہ ٹرانسمیشن لائن بجلی کابوجھ نہیں اٹھاسکتی آرٹیکل157کے تحت لوگوں سے بلوں میں ٹرانسمیشن لائن کی مرمت کی باقاعدہ وصولی کی جارہی ہے ،اے این پی کے خوشدل خان نے کہاکہ اسوقت بجلی کے بلوں میں مختلف قسم کے ٹیکسزوصول کئے جارہے ہیں ادائیگی کے باوجود بجلی میٹرکاکرایہ ناانصافی ہے نیلم جہلم کی تعمیرکی ذمہ داری وفاقی حکومت عوام سے کیوں بلوں میں وصولی کررہی ہے اورحد تویہ ہوگئی کہ اب یہ خودکررہے ہیں کہ عوام چیخیں گے اورچلائینگے اسوقت واقعی عوام چیخ رہی ہے لیکن کوئی سننے والانہیں ،بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ سے متعلق ن لیگ کے جمشید خان ،پی پی کے ثناء اللہ اوراے این پی کے فیصل زیب نے بھی بحث میں حصہ لیا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے مشیر برائے تعلیم ضیاء اللہ بنگش نے کہاکہ واقعی کئی لوگ چیخیں ماررہے ہیں اورکئی لوگ ان چیخوں کوہماری طرح اپنے آپ تک رکھے ہوئے ہیں نظام میں اصلاحات لارہے ہیں اے این پی اور متحدہ مجلس عمل کے دور میں99میگاواٹ کی بجلی پیدا کی گئی تھی اسوقت ہم کوٹو،کروڑہ،جبوڑی ، لاوی،مچئی،رانویلاسمیت کئی بجلی گھروںپرکام جاری ہے جن کی مجموعی پیداوار 215میگاواٹ ہوگی اوران میں کئی منصوبے مکمل ہوچکے ہیں صوبے کو پن بجلی کے 20ارب روپے مل چکے ہیں36ارب روپے بہت جلد مل جائینگے 2012-13میں صوبے میں تیل کی پیداوار28ہزاربیرل یومیہ تھی جبکہ اس وقت پچاس ہزاربیرل یومیہ ہے کرک میں انسٹیٹیوٹ آف پٹرولیم کوبہت جلد تعمیرکیاجائیگاانہوںنے کہاکہ وفاقی وزراء کو اگر صوبائی اسمبلی بلایاجائے تو ان کی تمام اراکین کے ساتھ ملاقات کی جاسکتی ہے جس کے بعد سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہاکہ بہت جلد وفاقی وزراء چوہدری غلام سرور اورعمرایوب کو صوبائی اسمبلی دعوت دی جائیگی جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے اراکین انکے ساتھ اپنے تحفظات کااظہارکرسکتے ہیں۔

#h#