جیکب آباد: ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ میں بلوچستان اور سندھ کے سینئر پولیس افسر کے ملوث ہونے کا انکشاف

تیل کی اسمگلنگ کا کاروبار زور و شور سے جاری ، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان، وفاقی حکومت کاملوث افسران کے خلاف کارروائی کا امکان

جمعرات 21 مارچ 2019 22:31

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2019ء) ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ میں بلوچستان اور سندھ کے سینئر پولیس افسر کے ملوث ہونے کا انکشاف، تیل کی اسمگلنگ کا کاروبار زور و شور سے جاری ، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان، وفاقی حکومت کاملوث افسران کے خلاف کارروائی کا امکان۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کے راستے بلوچستان سے سندھ اور پنجاب بھر میں ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ میں بلوچستان اور سندھ کے سینئر پولیس افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، سندھ اور بلوچستان پولیس کے اہم افسران ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ میں براہ راست ملوث پائے جارہے ہیں کیوں کہ ان کی اجازت اور سہولت کے بغیر بلوچستان کے راستے سندھ اور پنجاب میں روزانہ درجنوں ٹینکرز داخل نہیں ہوسکتے، ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے جبکہ اسمگلنگ میں ملوث پولیس افسران کروڑوں روپے رشوت وصول کررہے ہیں،بلوچستان کے علاقے جعفرآباد سے سندھ میں داخل ہوتے وقت جیکب آباد پولیس کے اہلکار اسمگلروں سے فی ٹینکر اور مسافر کوچ کے حساب سے مقررہ رشوت وصول کرتے ہیں،بلوچستان سے ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے حوالے سے 2015میں بھی بلوچستان کے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بلوچستان کے سینئر افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا، ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ میں ملوث پولیس کے سینئر افسران کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے کارروائی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، تاحال ایرانی تیل کی اسمگلنگ کا کاروبار جاری ہے اور جعفرآباد ، صحبت پور اور مانجھی پور کے راستے پیٹرول اور ڈیزل سندھ میں داخل ہورہا ہے، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں یومیہ استعمال ہونے والے تیل کا 10لاکھ لیٹر ایران سے اسمگل ہوتا ہے ذرائع کے مطابق پاکستان میں استعمال ہونے والے پیٹرول کا 20 سے 25 فیصد ایران سے اسمگل ہوتا ہے جبکہ اسمگل شدہ پیٹرول اور ڈیزل اکثر بلوچستان اور سندھ کے بعض علاقوں میں سرعام فروخت ہوتا ہے۔