نوجوان پاکستان کے اساسی نظریے اور اس کے حقیقی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اسے معاشی اور دفاعی قوت بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں

کشمیر اور پاکستان جغرافیائی ، نسلی ، مذہبی ، ثقافتی ،معاشی اور تعلیمی لحاظ سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے جنہیں دنیا کی کوئی طاقت جدا نہیں کر سکتی آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا پاکستان ، کشمیر اور پاکستانیت کے عنوان سے سیمینار سے خطاب

ہفتہ 22 جون 2019 15:00

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جون2019ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے اساسی نظریے اور اس کے حقیقی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اسے معاشی اور دفاعی قوت بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ کشمیر اور پاکستان جغرافیائی ، نسلی ، مذہبی ، ثقافتی ،معاشی اور تعلیمی لحاظ سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے جنہیں دنیا کی کوئی طاقت جدا نہیں کر سکتی ۔

یہ بات انہوں نے ایوان صدر مظفرآباد میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کنفلیکٹ اینڈ سیکورٹی سٹڈیز کے زیر ا ہتما م پاکستان ، کشمیر اور پاکستانیت کے عنوان سے سیمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیمینار کے اختتامی سیشن سے پکس کے چیئرمین میجر جنر ل (ر) سعد خٹک ، منیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ، کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی ، قانون ساز اسمبلی کی رکن نسیمہ وانی ، مس تہمینہ صادق ، ناصر قادری اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

صدر آزاد کشمیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارے اسلاف نے جن عظیم قربانیوں اور طویل جدوجہد کے بعد پاکستان کو حاصل کیا اسے معاشی او ردفاعی قوت بنانے کی ذمہ داری اب نوجوانوں کے کندھے پر ہے جن سے قوم نے بہت توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نوجوانوں نے ہی آگے بڑھ کرکشمیر کی تحریک آزادی کو منزل سے ہمکنار کرنا اور پاکستان کی تکمیل کرنی ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ کشمیر کی تحریک آزادی کی کہانی چوہدری غلام عباس ، سردار محمد ابراہیم خان ، کے ایچ خورشید اور آج کے قائدین سید علی شاہ گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق ، یاسین ملک ، اشرف صحرائی ، مسرت عالم بٹ ، آسیہ اندرابی اور شبیر احمد شاہ کے تذکرے کے بغیر مکمل نہیںہوتی جو عین جوانی میں جدوجہد آزادی کا حصہ بنے اور اپنی زندگیاں اس عظیم مقصد کے لیے صرف کر دیں۔

صدر نے کہا کہ آزاد کشمیر کے نوجوانوں کی دوہری ذمہ داریاں ہیں انہیں ایک طرف تحریک آزادی کشمیر کا حصہ بن کر اسے کامیابی سے ہمکنار کرنا ہے اور پاکستان کی تکمیل کرنی ہے اور دوسری جانب اپنے آپ کو علم کے ہتھیار سے مسلح کر کے پاکستان کو معاشی اور دفاعی قوت بنانا ہے تاکہ ملک جن مقاصد کے لیے معرض وجود میں آیاتھا انہیں حاصل کیا جا سکے ۔

دنیا کے مختلف خطوں میں پائے جانے والے نیشنل ازم کے تصور پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اٹھارویں اور اُنیسویں صدی میں یورپ میںفروغ پانے والے نیشنل ازم کی بنیاد علاقائی ، نسلی ، ثقافتی اور نسلی مشترکہ اقدار پر رکھی گئی جبکہ پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے جس کی بنیاد اسلام اور عوامی قوت ہے ۔ پاکستانی نیشنل ازم اور پاکستانیت کا جذبہ صرف اُسی صورت میں اپنی جڑیں مضبوط کر سکتا ہے جب پاکستا ن کو اس کی بنیادی نظریاتی اساس کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑ ھایا جائے گا ۔

انہوں نے نوجوانوں سے یہ بھی کہا کہ وہ دشمن کی چالوں کا ادراک کریں جس نے کئی محاذوں پر پاکستان کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے ،وہ ایک جانب مقبوضہ کشمیر میں پاکستان سے والہانہ محبت رکھنے والے نوجوانوں کو تہہ و تیغ کر کے وہاں پاکستانیت کو ختم کرنا چاہتا ہے اور دوسری جانب لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کر کے آزاد کشمیر کے لوگوں کو ڈرانا اور دھمکانا چاہتا ہے، اس نے پاکستان کے خلاف بلوچستان اور دیگر علاقوں میں در پردہ جنگ مسلط کر رکھی ہے اور ہائی بریڈ وار فیئر کے ذریعے پاکستان کے نوجوانوں کے ذہنوں کو پرا گندہ اور انہیں مایوسی کی دلدل میں دھکیلنا چاہتا ہے، ہمیں ان سب سازشوں کو سمجھنا ہو گا کیونکہ چیلنجز کو سمجھے بغیر ہم ملک کو کامیابی سے آگے نہیں بڑھا سکتے ۔

قبل ازیں سیمینار کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور کشمیر باہم لازم و ملزوم ہیں اور ان کے درمیان ایک ایسا رشتہ ہے جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں ۔ انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام نے پاکستان بننے سے پہلے پاکستانی ہونے کا اعلان کر دیا تھا، کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا ہے اور بھارت کشمیریوں کو اپنے ساتھ زبردستی ملائے رکھنے کے لیے آٹھ لاکھ اسی ہزار فوج لے کر حملہ آور ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے سے ایک ماہ پہلے جولائی 1947ء میں سرینگر کے مقام پر سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر کشمیری عوام کی منتخب قیادت نے اپنی قسمت پاکستان کے ساتھ وابستہ کرنے کا جو عہد کیا تھا کشمیری عوام 71 سال گزرنے کے باوجود آج بھی اس پر قائم ہیں اور اس عہد کو پورا کرنے کے لیے قربانیوں کی ایک لا زوال داستان رقم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط مستحکم اور معاشی اعتبار سے طاقتور پاکستان کشمیریوں کی بھارتی غلامی سے آزادی کا واحد ضمانت ہے، اس لیے ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو دفاعی، معاشی اور سیاسی اعتبارسے مضبوط اور مستحکم بنانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔