مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کا 47 واں روز، نماز جمعہ کی اجازت نہیں ملی، وادی میں شدید احتجاج

بھارتی فوج نے مظاہرین روکنے کے لیے رکاؤٹیں کھڑی کردیں اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پیلٹ گنز سے فائر کیے ، متعدد افراد زخمی

جمعہ 20 ستمبر 2019 23:55

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2019ء) مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے لاک ڈاؤن کو 47 روز مکمل ہوگئے جہاں سری نگر سمیت دیگر بڑے شہروں کی مرکزی مساجد میں نماز جمعے کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ متعدد شہروں میں شدید احتجاج کیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق قابض بھارتی حکام نے سری نگر کی جامع مسجد، درگاہ حضرت بل، دستگیر صاحب، چرار شریف اور جامع مسجد کشتواڑ سمیت دیگر مرکزی مساجد میں جمعے کی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہریوں نے سری نگر، بندی پورا، بارہ مولا، کپواڑا، اسلام آباد، پلواما، کلغام، شوپیاں اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں نماز جمعہ کے چھوٹے چھوٹے اجتماعات ہوئے جس کے بعد شہریوں نے بھارت کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔

(جاری ہے)

مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے لگائے اور نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے فیصلے کو بھی مسترد کردیا۔

بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین روکنے کے لیے رکاؤٹیں کھڑی کردیں اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پیلٹ گنز سے فائر کیے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں لاک ڈاؤن کے 47 ویں روز بھی معمولات زندگی معطل رہی اور کرفیو نافذ رہا۔رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں تمام مارکیٹیں، کاروباری مراکز، دکانیں، تعلیمی ادارے بند تھے اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی معطل رہی اس کے علاوہ انٹرنیٹ، موبائل سروس سمیت مواصلات کے ذرائع اور اور ٹی وی چینلز بھی بدستور بند رہے۔