Live Updates

سابق قبائلی علاقہ جات کی ترقی اور خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے‘ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ان علاقوں کی ترقی کے لئے وفاقی و صوبائی سطح پر سب سے زیادہ بجٹ مختص کیا گیا ہے‘

2004ء میں عمران خان واحد پارلیمنٹرین تھے جنہوں نے وزیرستان آپریشن کے خلاف بات کی تھی‘ دنیا نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ مسائل جنگوں سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوتے ہیں،پاکستان ہم سب کا ہے۔ یہاں پے پختون‘ پنجابی‘ سرائیکی‘ بلوچ اور سندھی میں کوئی تفریق نہیں ہے، ہم سب پاکستانی ہیں اور سب کو مل کر پاکستان کو آگے بڑھانا ہے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا قومی اسمبلی میں ذاتی نکتہ وضاحت پر اظہار خیال

پیر 30 ستمبر 2019 23:27

سابق قبائلی علاقہ جات کی ترقی اور خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے‘ ملکی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 ستمبر2019ء) وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ سابق قبائلی علاقہ جات کی ترقی اور خوشحالی ہماری اولین ترجیح ہے‘ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ان علاقوں کی ترقی کے لئے وفاقی و صوبائی سطح پر سب سے زیادہ بجٹ مختص کیا گیا ہے‘ 2004ء میں عمران خان واحد پارلیمنٹرین تھے جنہوں نے وزیرستان آپریشن کے خلاف بات کی تھی‘ دنیا نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ مسائل جنگوں سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوتے ہیں۔

پیر کو قومی اسمبلی میں ذاتی نکتہ وضاحت پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ محسن داوڑ نے اپنی تقریر میں ان کے حوالے سے بات کی ہے۔ مراد سعید نے کہا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ امتیاز وزیر این ڈی ایس کا اہلکار ہے جس نے طاہر داوڑ کی میت پاکستان کے حوالے سے کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ محسن داوڑ کو ان کی میت حوالے کریں گے۔

(جاری ہے)

امتیاز وزیر کا ماضی میں محسن داوڑ سے تعلق رہا ہے جس کا محسن داوڑ نے آج ایوان میں اعتراف بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے محسن داوڑ کو پہلے بھی کہا تھا کہ آپ کا علاقہ وزیرستان اور میرا علاقہ سوات دہشتگردی سے متاثر ہوا ہے‘ میرا خاندان دہشتگردی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا۔ ہمیں اب اپنے علاقوں کی ترقی و خوشحالی اور امن کے لئے آواز اٹھانا چاہیے۔

میں اپنے لوگوں کی آواز بنا اور سوات کو ترقی کی ایک مثال بنا دیا۔ مراد سعید نے کہا کہ جب قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے ہو رہے تھے تو اس وقت محسن داوڑ اور ان کے ساتھی ان حملوں کی حمایت کر رہے تھے۔ اس وقت ہم وزیرستان میں ڈرون حملوں کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور وفاقی وزراء کے ہمراہ جب وزیرستان گئے تو محسن داوڑ نے ادھر دھرنا دیا۔

میں نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم علاقے کی محرومیاں دور کرنے کے لئے آئے ہیں۔ پہلے یہاں کوئی نہیں آتا تھا اب ہم وزیراعلیٰ اور وفاقی وزراء کو لائے ہیں۔ ہم یہاں پر تباہ شدہ سکولوں‘ ہسپتالوں اور مارکیٹوں کو دوبارہ آباد کرنے کے لئے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان کے ایم این اے محسن داوڑ ہیں لیکن اس علاقے میں ہسپتالوں‘ سکولوں اور مارکیٹوں کی آباد کاری کے لئے جرگے میں کر رہا ہوں۔

محسن داوڑ اور علی وزیر کو وزیرستان کے لوگوں نے ریاست کے خلاف بات کرنے کے لئے ووٹ نہیں دیا تھا ‘ انہیں ووٹ ان علاقوں کو پرامن بنانے کے لئے دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں جب چوکی پر حملہ ہوا تو انہوں نے کئی بریفنگز میں شرکت کی اور ویڈیوز بھی دیکھیں لیکن انہوں نے خاموشی اختیار کی کیونکہ میں پاکستان کو دہشتگردی سے نجات دلانا چاہتا ہوں۔

ہم نے خود دیکھا ہے کہ ہمارے علاقوں میں بوڑھوں نے نوجوان اور بچوں کو لحد میں اتارا ہے۔ ہم نے چھ چھ مہینوں کے گولیوں سے شہید ہوئے بچوں کو لحد میں اتارتے ہوئے دیکھا ہے۔ جب ایک چوکی پر حملہ ہوتا ہے تو وہاں پر تعینات فوجی کی ٹریننگ ہی اس کی حفاظت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سابق قبائلی علاقہ جات کی ترقی کے لئے پرعزم ہے۔

اگر وہاں پر کوئی مسئلہ ہے تو ہمیں آگاہ کیا جائے‘ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ان علاقوں کی ترقی کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر سب سے زیادہ بجٹ مختص کیا گیا لیکن اگر ذہنیت یہ ہو کہ صرف مسئلے پیدا کرنا ہیں تو یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ ہمیں اس ذہنیت سے نکلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان 2004ء میں واحد پارلیمنٹرین تھے جنہوں نے وزیرستان آپریشن کے خلاف بات کی۔

اس وقت یہ لوگ آپریشن اور ڈرون حملوں کی حمایت کر رہے تھے۔ وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں میں 2008ء‘ 2009ء‘ 2013ء اور 2014ء میں بار بار آپریشن ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ محسن داوڑ نے اپنی تقریر میں وزیراعظم کا ذکر کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی وہ کہہ رہے ہیں کہ مسائل جنگوں سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوتے ہیں۔مذاکرات کے ذریعے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں سوشل میڈیا پر گالیاں دی جاسکتی ہیں لیکن کوئی ان کی نظروں سے نظریں ملا کر بات نہیں کر سکتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وہ ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتے ہیں کہ 75 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی شہادتیں ہوئی ہیں اب ہمیں امن اور ترقی کے راستے پر گامزن ہونا ہوگا۔ چند روز قبل دیر میں افغانستان سے ہوئے حملے میں چار فوجی جوان شہید ہوئے ہیں۔ یہ فوجی جوان یہاں پر باڑ لگا رہے تھے تاکہ سرحد پار حملوں کا راستہ روکا جاسکے۔ معزز اراکین کو ان فوجی جوانوں اور باڑ کی تعمیر کے لئے آگے آنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے۔ یہاں پے پختون‘ پنجابی‘ سرائیکی‘ بلوچ اور سندھی میں کوئی تفریق نہیں ہے۔ ہم سب پاکستانی ہیں اور سب کو مل کر پاکستان کو آگے بڑھانا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات