مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 66ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے

بھارت پابندیاں ختم اورنظربندوںکو رہاکرے، ہیومن رائٹس واچ

جمعرات 10 اکتوبر 2019 00:03

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میںمعمولات زندگی مسلسل 66ویں روز بھی مفلو ج رہے جبکہ گزشتہ دو ماہ کے دوران سخت فوجی محاصرے کی وجہ سے مقبوضہ علاقے کی معیشت کو دو سو ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجی محاصرے کے دوران انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز مسلسل بنداور سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت معطل اورکاروباری ادارے بندجبکہ سکول اور دفاتر ویرانی کا منظر پیش کررہے ہیں۔

لاک ڈائون کی وجہ سے صرف قالین سازی کے شعبے سے وابستہ 50ہزار سے زائد افراد بے روز گار ہوچکے ہیں۔5اگست کو بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں غیرعلانیہ مارشل لاء کے نفاذ کے بعد سے چار لاکھ غیر کشمیریوںکے چلے جانے کے باعث مقبوضہ علاقے میں ہنر مند افرادی قوت کی کمی پیدا ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہونے سے سرینگر کے تقریباًایک ہزار ہائوس بوٹس خالی پڑے ہیں۔

وادی کشمیر کے عوام نے سخت پابندیوں اور مواصلاتی بلیک آئوٹ کے دوران کشمیر کیلئے سفری پابندی اٹھانے کے گورنر کی احکامات کو مضحکہ خیز قراردیتے ہوئے کہاہے کہ جب کشمیریوں کیلئے ہی نقل و حرکت اور اپنے قریبی رشتہ داروں سے رابطوں پر پابندی عائد ہے تو کون کشمیر آنا چاہے گا۔ ادھرکشمیر ی کارکن شہلا رشید نے انتخابی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرکے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کو جائز قراردینے کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتیں۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی دلی کی سٹوڈنٹس یونین کی سابق نائب صدر شہلا رشید نے ایک بیان میں بلاک ڈیویلپمنٹ کونسل کے انتخابات کودنیا کو جمہوریت کے نام پر رچائے جانیے والا بھارتی ڈھونگ قراردیاہے۔ مقبوضہ کشمیرمیںانڈین نیشنل کانگرس نے پارٹی رہنمائوں کی نظربندی خلا ف آئندہ بلاک ڈیویلپمنٹ کونسل کے انتخابات کابائیکاٹ کرنے اعلان کیا ہے۔

غلا م احمد میر نے جموںمیں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ انتخابات صرف حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی سہولت کیلئے منعقد کرائے جارہے ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت پر زوردیا ہے کہ وہ جموں وکشمیرمیں سیاسی قیدیوں کو رہا کرے،فوجی کارروائیاں ختم کرے اور انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بحال کرے۔

جنوبی ایشیا کے لیے ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے ادارے کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں بھارت پر زوردیا کہ وہ ظالمانہ کارروائیوں کے خاتمے کا اعلان کرے اور انسانی حقوق کی پامالیوںمیں ملوث فورسز اہلکاروں کو جوابدہ بنائے۔انہوںے کہاکہ امن وامان برقرار رکھنے کی آڑ میں شہری آزادیوں پر مہینوں طویل پابندیوں کا جواز پیش نہیں کیاجاسکتا۔