Live Updates

وزیراعظم ملک کو درپیش چیلنجز سے نپٹ رہے ہیں، قومی مفاد میں بات ہو گی تو اپوزیشن سے ڈائیلاگ کریں گے،ذاتی مفاد میں اپوزیشن ریلیف مانگے تو یہ ممکن نہیں، مولانافضل الرحمن کا مسئلہ اسلام یا جمہوریت نہیں ہے ، ،ہم کوئی بھی اثاثہ نہیں بیچیں گے

،خسارے میں جانے والے اداروں کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی پالیسی لا رہے ہیں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کی گورنر ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 12 اکتوبر 2019 23:10

وزیراعظم ملک کو درپیش چیلنجز سے نپٹ رہے ہیں، قومی مفاد میں بات ہو گی ..
لاہور۔12 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2019ء) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک کو درپیش چیلنجز سے نپٹ رہے ہیں، قومی مفاد میں بات ہو گی تو اپوزیشن سے ڈائیلاگ کریں گے،ذاتی مفاد میں اپوزیشن ریلیف مانگے تو یہ ممکن نہیں، مولانافضل الرحمن کا مسئلہ اسلام یا جمہوریت نہیں ہے ، ہم کوئی بھی اثاثہ نہیں بیچیں گے ،خسارے میں جانے والے اداروں کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی پالیسی لا رہے ہیں۔

وہ ہفتہ کے روز گورنر ہائوس میں سینئر صحافیوں اور کالم نگاروں سے ملاقات میں گفتگو کر رہیں تھیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ ہماری حکومت کسی سے سیاسی انتقام نہیں لے رہی ،نواز شریف کا فیصلہ سپریم کورٹ اور احتساب کورٹ نے کیا ہے،آصف زرداری کے جعلی اکاونٹس کیس ہم نے نہیں بنائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو آزاد اور باختیار بنانا چاہتے ہیں،سب کو آزادی حاصل ہے، قومی مفاد میں بات ہو گی تو اپوزیشن سے ڈائیلاگ کریں گے،ذاتی مفاد میں اپوزیشن ریلیف مانگے تو یہ ممکن نہیں ،اپوزیشن نے بس لاک ڈاؤن کرنے کا سوچا ہے ، یہ کوئی طریقہ نہیں ، عمران خان نے پہلے دن احتجاج نہیں کیا ، پہلے دن دھرنا نہیں دیا،پہلے تمام قانونی تقاضے پورے کیے،پانامہ کیس میں تین مرتبہ کے وزیر اعظم کا نام منی لانڈرنگ میں آگیا،اس کے بعد عمران خان نے احتجاج کیا،مولانا نے سیدھے مارچ کا راستہ اپنا لیا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ جب ہم آئے تو ملکی معیشت بد ترین حالت میں تھی۔پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر دو ہفتے کے رہ گئے تھے۔ملک بینک دیوالیہ ہونے جا رہا تھا۔شکر گزار ہیں دوست ممالک کے جنہوں نے مدد کی۔ہر طبقہ فکر ایف بی آر میں اصلاحات چاہتا تھا،کوئی بھی ملک قرضوں سے نہیں چلتا آمدنی ضروری ہے۔پانچ فیصد سے بھی کم ہیں جوٹیکس ادا کرتے ہیں اور ہچانوے فیصد عوام کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرضوں کے حوالے سے جو وزیراعظم نے کمیشن بنایا وہ شفافیت کے لیے تھا،اس کمیشن کا مقصد حقائق کا پتہ چلانا تھا، یہ تنقید بھی جائز ہے کہ پہلے سال جلد ہی آئی ایم ایف کے پاس کیوں نہیں گئے،معاشی اعشاریے منفی میں تھے پہلے انہیں ٹھیک کیا،دوسرا چیلنج گرے لسٹ سے نکلنے کا تھا،مخالف پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہ رہے تھے،بیس پوائنٹ میں سب سے پہلا پوائنٹ منی لانڈرنگ کا زیادہ ہونے کا تھا،اگر ہم بلیک لسٹ ہوتے تو کوئی ملک ہم سے تجارت نا کرتا جو بہت بڑا جھٹکا ہوتا، پچھلے ادوار میں بزنس فرینڈلی ماحول نہیں تھا،ٹیکسٹائل کی صنعت بند ہو رہی تھی،وزیراعظم نے ٹیکسٹائل کی صنعت کے افراد سے ملاقات کی اور انکے لیے بجلی اور گیس کے ٹیرف مقرر کر دئیے ہیں،ٹیکسٹائل کی صنعت نے ایک سو چالیس بلین کا منافع کمایا اور چالیس بلین کا ٹیکس بھی ادا کیا،وزیراعظم عمران خان نے سرمایہ کاروں کے لیے ون ونڈو آپریشن کا نفاذ کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کفایت شعاری خود اپنی ذات سے شروع کی ،وہ وزیراعظم ہاوس میں رہ سکتے تھے لیکن وہ اپنے گھر میں رہے، وزیر اعظم نے بتیس فیصد اپنے اخراجات میں کمی کی جبکہ پچھلے دور حکومت نے کیمپ آفسز کے نام پر کروڑوں روپے جھونک ڈالے،افواج پاکستان نے بھی اپنے بجٹ میں اضافہ نہیں مانگا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کے بیان کے بعد واضح ہوگیا کہ مولانا چند خاندانوں کی آزادی چاہتے ہیں،ستائیس اکتوبر کا دن اس کام کے لئے ٹھیک نہیں ہے،ہر سیاسی شخص دھرنا دے سکتا ہے مارچ کر سکتا ہے لیکن ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس دن کو کیوں چنا گیا جو ہندوستان کے کشمیر پر غاضبانہ قبضے کا دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین نے ہماری ہر محاذ پر مدد کی ہے،چین نے کشمیر پر ہمارے موقف کی حمایت کی۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہم کوئی بھی اثاثہ نہیں بیچیں گے ،خسارے میں جانے والے اداروں کو چلانے کے لیے ابھی ہمارے پاس پیسہ نہیں اس لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی پالیسی لا رہے ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر اداروں کو چلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سوفٹ امیج اجاگر کرنے کے لیے سیاحت کو شعبے کو فروغ دیا جا رہا ہے، سیاسی استحکام رکھتے رکھتے ملک کے ادارے غیر فعال ہونے لگتے تھے،ملکی صورتحال ٹھیک کرنے کے لیے تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔پہلے والے حکمرانوں نے ملک کو بے انتہا مقروض کر دیا ہے، یہ وطیرہ رہا ہے کہ اپوزیشن آنے والی حکومت پر تنقید کرتی ہے ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات