مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 72 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج

منگل 15 اکتوبر 2019 11:36

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں منگل کو مسلسل 72 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سخت پابندیاں بدستور جاری جبکہ دکانیں بند،سکول اور دفاتر خالی اور پبلک ٹرانسپومعطل ہے۔ بھارتی فورسز کی بھاری تعداد میں تعیناتی اورپری پیڈ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ قابض انتظامیہ کی طرف سے انٹرنیٹ سروس کی فوری بحالی کا کوئی عندیہ نہیں دیاگیا ہے۔

مواصلاتی ذرائع کے فقدان کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس سے نہ صرف لوگوں کے سماجی تال میل پر اثرات مرتب ہوئے ہیں بلکہ ریاست کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ فوجی محاصرے کی وجہ سے مریض سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

مواصلاتی ذرائع کی بندش کے باعث لوگ نہ صرف اپنے اردگرد کے حالات سے بے خبر ہیں بلکہ باقی دنیا سے بھی کٹ کررہ گئے ہیں۔

انٹرنیٹ کی عدم موجودگی میں معلومات تک رسائی نہ ہونے کے باعث اکثر افواہوں کا بازار گرم رہتا ہے اور لوگ بے یقینی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دریں اثناء ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ضلع شوپیان میں پیر کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے بھارتی ریاست راجستھان سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرک ڈرائیور کو گولی مارکر ہلاک اوراس کی گاڑی کو نذرآتش کردیا۔

شمالی کشمیر میں ضلع کپوارہ کے علاقے نوگام میں ایک بارودی سرنگ پھٹنے سے ایک بھارتی فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوگئے ہیں۔ معروف انگریزی روزنامے کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انو رادھا بھسین نے بھارتی سپریم کورٹ میں جمع کئے گئے اپنے حلف نامے میں کہاہے کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی انتظامیہ نے وادی کشمیر میں مواصلاتی ذرائع کی معطلی اور انٹرنیٹ کی بند ش کے بارے میں اپنے حکمنامے اور نوٹیفکیشنزعدالت سے چھپا رکھے ہیں۔