اکتوبر کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہونے والا جلسہ عوامی رابطہ مہم کے دوسرے مرحلے کا آغازہوگا ،سعید غنی

لاڑکانہ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پیپلز پارٹی کے امیدوار اور چیف پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن میں جانے سے روکنا دہرے معیار کی نشانی ہے،وزیر اطلاعات سندھ

جمعرات 17 اکتوبر 2019 20:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2019ء) وزیر اطلاعات و محنت سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدرسعید غنی نے کہا ہے کہ 18 اکتوبر کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ہونے والا جلسہ عوامی رابطہ مہم کے دوسرے مرحلے کا آغازہوگا اور یہ مہم تھرپارکر، کشمور سے ہوتی ہوئی ساتھ پنجاب تک جائے گی۔ جلسہ کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور جلسہ سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خصوصی خطاب کریں گے۔

لاڑکانہ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پیپلز پارٹی کے امیدوار اور چیف پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن میں جانے سے روکنا دہرے معیار کی نشانی ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہمارے متعدد ایم این ایز اور ایم پی ایز کو لاڑکانہ سے نکلنے کا کہا ہے، جو کہ خود الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

18 اکتوبر اور 27 دسمبر کے سانحے کو ہم ایک ہی کڑی تصور کرتے ہیں دونوں سانحات کا پلان کرنے والا گروہ، سوچ اور تنظیم ایک ہی ہے اور عدلیہ نے اس مقدمہ میں نامزد تمام ملزمان کو رہا کردیا ہے جبکہ اس کے مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو عدلیہ میں لانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔

آصف علی زرداری کی صحت تشویش ناک ہے اور انہیں فوری طور پر علاج کے لئے اسپتال منتقل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو مزار قائد سے متصل وی آئی پی گیٹ کے پاس منعقد ہونے والے جلسہ گاہ میں لگائے گئے استقبالیہ کیمپ میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے نائب صدر راشد ربانی، جنرل سیکرٹری وقار مہدی، کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری جاوید ناگوری، انفارمیشن سیکرٹری اور صوبائی وزیر شہلا رضا، راشد خاصخیلی، پیپلز شہدا گیلری کے آصف راہی، محمد آصف خان، سردار خان، اقبال ساندھ، جاوید شیخ، مرزا مقبول، لالہ رحیم، چوہدری اصغر، علی احمد جان اور دیگر بھی موجود تھے۔

سعید غنی نے کہا کہ 18 اکتوبر ہر سال ہم انتہائی عقیدت اور احترام سے مناتے ہیں اور کل بھی ہم اپنے تمام شہدا کی قبروں پر فاتحہ خوانی کریں گے اور یادگار شہدا پر بھی پھولوں کا نذرانہ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کل شام 7 بجے جلسہ عام کا آغاز کیا جائے گا، جس سے پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خصوصی خطاب کریں گے اور اسی جلسہ سے وہ اپنی عوامی رابطہ مہم کے دوسرے مرحلے کا بھی آغاز کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جلسہ کے لئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور 60 فٹ چورا اور 32 فٹ اونچا اسٹیج تیار کرلیا گیا ہے جبکہ جلسہ گاہ کے اطراف پارٹی پرچم سمیت تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حتی المکان کوشش ہے کہ جلسہ کے دوران اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کو جاری رکھا جائے اور اس کے لئے تمام ٹریفک پلان کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے البتہ عوام کو کچھ مکامات پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کے لئے ہم ایڈوانس میں معذرت خواہ ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ہمیشہ جلسہ میں شرکت کے لئے ہمارے ضلعی سطح پر جلوس جلسہ گاہ میں آتے تھے جس کی وجہ سے ان اضلاع میں ٹریفک معطل رہتا تھا تاہم اس بار ہم نے ضلعی کی بجائے سٹی کی سطح پر جلوس کو جلسہ گاہ تک پہنچنے کی ہدایات دی ہیں اور 42 سٹی ایریا سے جلوس یہاں آئیں گے، جس کی وجہ سے کسی بھی مقام پر سڑک کے بند ہونے کی شکایات نہیں ہوں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ میں پی ایس 11 پر آج ہونے والے ضمنی انتخابات کے حوالے سے جو اطلاعات آرہی ہیں اس کے مطابق ہمارے امیدوار جمیل سومرو اور ان کے چیف پولنگ ایجنٹس کو مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں جانے سے روکا جارہا ہے، جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خود ایک نجی چینل نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کچھ پولنگ اسٹیشن پر خواتین ووٹرز کو جبری طور پر پیپلز پارٹی کی بجائے جی ڈی اے کے امیدوار کو ووٹ دینے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بھی نیب کی طرح جانبداری کا مظاہرہ ان الیکشن میں کیا ہے اور ہمارے کئی ایم این ایز اور ایم پی ایز کو لاڑکانہ سے باہر نکلنے کا کہا ہے جبکہ یہ خود الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی ہے کیونکہ الیکشن مہم 48 گھنٹے پہلے ختم ہوچکی ہے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سانحہ کارساز اس ملک کا نہیں بلکہ دنیا کی سیاسی تاریخ کا دہشتگردی کا ایسا سانحہ ہے، جس میں ایک پرامن اجتماع اور پرامن سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ 18 اکتوبر بینظیر بھٹو کو شہید کرنے کی سازش تھی اور 27 دسمبر کو انہیں اسی سانحہ کی کڑی پرشہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ 18 اکتوبر اور 27 دسمبر ایک ہی سلسلے کی کڑی ہیں اور ہم اسے ایک ہی گروہ، تنظیم اور سوچ کو ذمہ دار سمجھتے ہیں اور ان دونوں سانحات کے موقع پر پیپلز پارٹی حکومت میں نہیں بلکہ اپوزیشن میں تھی اور ان دونوں سانحات میں شہید ہونے والوں کے شہدا کے ورثا کے ہونے کے باوجود سرکار کی مدعیت میں مقدمات قائم کئے گئے اور 27 دسمبر کے سانحہ کے چند گھنٹوں کے اندر اندر ہی شواہد کو بھی دھو دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کے بعد سابق صدر پرویز مشرف سمیت کئی افراد کو اس میں نامزد کیا گیا لیکن عدلیہ نے ان سب کو رہا کردیا جبکہ پرویز مشرف کو بار بار عدلیہ میں طلب کیا گیا لیکن وہ نہیں آرہے ہیں اور ان کو لانے کے لئے بھی کسی قسم کی کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں، اس لئے یہ کہنا کہ ہم نے اس سانحات کی پیروی نہیں کی وہ غلط ہے۔

ایک اور سوال پر سعید غنی نے کہا کہ سابق صدراور پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی طبعیت انتہائی حد تک ناساز ہے اور انہیں فوری طور پر علاج کے لئے اسپتال میں داخل کرنا ہوگا لیکن موجودہ نااہل اور نالائق حکومت اور ان کے سلیکٹیڈ وزیر اعظم کی خواہش پر ان کی جان کو خطرے میں ڈالا جارہا ہے اور خود نیب کی ٹیم کی جانب سے آصف علی زرداری کو اسپتال میں علاج فراہم کرنے کی استدعا کے باوجود موجودہ نااہل وزیر اعظم کی خواہش پر انہیں اسپتال منتقل نہیں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انصاف کے تقاضوں کو بروئے کار لایا جائے اور ایک ایسے انسان کو جس پر کسی قسم کا کوئی الزام ابھی تک ثابت نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ان کا کسی عدلیہ میں ٹرائیل شروع کیا گیا ہے ان کو علاج کی سہولیات فراہم نہ کرنا غیر انسانی اور غیر قانونی و غیر آئینی عمل ہے۔ شہر میں آوارہ کتوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ماضی میں ان کتوں کو مار دیا جاتا تھا تاہم کچھ این جی اوز کے اعتراض کے بعد یہ سلسلہ رکا اور ان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، ہم نے کتوں کے کاٹنے کے انسان کو زہر نہ لگے اور ان کی آبادی نہ بڑھے اس حوالے سے انڈس اسپتال کے اشتراک سے ایک پروگرام شروع کیا ہوا ہے جبکہ ان کتوں کو پکڑ کر ان کو ویکسین دے کر ایسے مقام پر منتقل کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے جو انسانی آبادی سے دور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ کتے صرف کراچی یا صوبہ سندھ میں ہی ہیں بلکہ یہ پورے ملک میں ہیں اور پورے ملک کے عوام کو کاٹتے ہیں لیکن شاید میڈیا کو کراچی زیادہ نظر آرہا ہے، ڈینگی اور مچھروں کے اسپرے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کی مشینیں کے ایم سی کے پاس ہیں اور وہ ڈی ایم سی اور وہاں سے یوسی کی سطح پر فراہم کرنا ان کا کام ہے اور اس پر بھی کام ہورہا ہے۔