گذشتہ 100 دن سے مقبوضہ جموں کشمیر ہندوستانی فورسز کے محاصرے میں ہے‘وزیراعظم آزاد کشمیر

ہندوستانی ریاستی دہشت گردی مقبوضہ جموں کشمیر تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ہندوستان نے اسے سیز فائر لائن علاقوں تک بڑھا دیا

جمعہ 8 نومبر 2019 15:09

بلجیم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 نومبر2019ء) وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے یورپی یونین کی پارلیمنٹ برسلز میں لکسمبرگ(Luxembourg) سے تعلق رکھنے والے ممبر یورپین پارلیمنٹ اسابیل ویزلرلما (Isabel WISELER-LIMA Mrs.)اور آسٹریا(Austria) سے ممبر یورپین پارلیمنٹ لوکس مانڈی(MR.Lukas Mandl) سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کے ممبران کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ گذشتہ 100 دن سے مقبوضہ جموں کشمیر ہندوستانی فورسز کے محاصرے میں ہے۔ ہندوستانی حکومت مقبوضہ ریاست جموں وکشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لئے مقبوضہ ریاست میں نسل کشی کا منصوبہ بنا رہی ہے جو انسانی حقوق سے متعلق بین القوامی قوانین کی صریحا ًخلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے ممبران پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہندوستانی ریاستی دہشت گردی مقبوضہ جموں کشمیر تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ہندوستان نے اسے سیز فائر لائن علاقوں تک بڑھا دیا ہے اور آئے روز آزاد جموں وکشمیر کی سول آبادی کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنا رہا ہے ، سیز فائر لائن پر روزانہ کی بنیاد پر بلا اشتعال فائرنگ ہندوستانی فورسز کا معمول بن چکا ہے۔

مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز خواتین کی عصمت دری کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔ 22اضلاع میں سے 06 اضلاع میں 6000 سے زیادہ گمنام اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں، جبکہ قتل عام اور اجتماعی عصمت دری کے بہت سے واقعات رونما ہوئے ہیں، ہندوستانی حکومت کے یہ تمام اقدامات انسانیت کے خلاف سنگین ترین جرائم ہیں جن کا انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو نوٹس لینا چاہے۔

وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے ممبران پارلیمنٹ کو آگاہ کیا کہ ہندوستانی فورسز کی فائرنگ اور شدید گولہ باری کی وجہ سے سیزفائر لائن والے علاقوں میں شہری آبادی کے لوگ انتہائی خطرے میں زندگی گزار رہے ہیں اور جانی اور معاشی نقصان برداشت کررہے ہیں۔ہندوستانی گولہ باری سے سول آبادی کے مکانات تباہ ہو رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ''سیزفائر لائن والے علاقوں پر ہندوستانی افواج کا اصل ہدف خواتین، بچے، صحت کے مراکز اور اسکول ہیں۔

ہندوستانی جارحیت اور آئے روز فائرنگ کی وجہ سے سیزفائر لائن پر بسنے والے لوگ محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔''وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے سیزفائر لائن کے دونوں اطراف غیر اعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے، جو علاقائی اور بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حق خودارادیت کے لئے جدوجہد مکمل طور پر کشمیریوں کی اپنی تحریک ہے۔

ریاست جموں وکشمیر کے عوام اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کررہے ہیں۔ 13 اگست 1948 اور 5 جنوری 1949 کی اقوام متحدہ کی قراردادں پر ہندوستان اور پاکستان کے دونوں ممالک ان پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر نے مزید کہا کہ ''تنازعہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام اس تنازعہ کے اصل اور بنیادی فریق ہیں۔انہوں نے عالمی برادری پر روز دیا کہ وہ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق دلانے کے لئے اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرے ۔