لاہور میں ٹریفک سسٹم میں بہتری کیلئے منظور شدہ خالی آسامیوں پر 1400وارڈنز کی بھرتی کی منظوری

وزیراعلیٰ کی سڑکوں سے تجاوزات کے خاتمے کی ہدایت،ٹریفک مینجمنٹ اورٹریفک ری انجینئرنگ کیلئے عملی اقدامات کا حکم اہم سڑکوں پر متوازی پارکنگ کا نظام متعارف کرایا جائے،فیصلے کرکے ٹریفک نظام بہتر بنانے کیلئے پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے کیٹل اینڈ بیفلو ریکارڈ آف پاکستان کے وفد کی ملاقات،پنجاب میں مویشیوںکو منہ کھر سے بچانے کیلئے زون بنانے کا فیصلہ ذیابیطس کے عالمی دن پر پیغام، شمالی وزیرستان میں بارودی سرنگ دھماکے کی مذمت، شہید فوجی جوانوںکو خراج عقیدت

بدھ 13 نومبر 2019 19:05

لاہور میں ٹریفک سسٹم میں بہتری کیلئے منظور شدہ خالی آسامیوں پر 1400وارڈنز ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2019ء) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت وزیراعلیٰ آفس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا،جس کے دوران لاہور میں ٹریفک نظام کو بہتر بنانے اور شہریوں کی آمد و رفت میں مشکلات کے ازالے کیلئے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور چیف ٹریفک آفیسر نے لاہور میں ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک کے نظام میں بہتری کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں کیونکہ شہریوں کو ٹریفک میں رکاوٹ کے باعث مشکلات کا سامنا ہے ا ور لاہور کے شہریوں کی مشکلات کا فوری ازالہ ضروری ہے اوراس ضمن میں روڈ انجینئرنگ پر خصوصی توجہ دی جائے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے منظور شدہ خالی آسامیوں پر ٹریفک وارڈنز بھرتی کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ ٹریفک وارڈنز کی1400 منظور شدہ خالی آسامیو ںپر بھرتی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

سڑکوں سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے بھی موثر مہم چلائی جائے۔ٹریفک کی آمد و رفت میں رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور تجاوزات کو ہٹایا جائے۔ اجلاس میں ٹریفک قوانین کے حوالے سے مضامین کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ بھی کیاگیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ متعلقہ محکمے اس حوالے سے نصاب مرتب کریں۔ ٹریفک نظام کو بہتربنانے کیلئے جو کچھ کرنا پڑا، کریں گے۔

لاہور کی اہم سڑکوں پر متوازی پارکنگ کا نظام متعارف کرایا جائے۔ ٹریفک کے نظام میں خلل کے باعث شہریوں کو ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انتظامیہ، ٹریفک پولیس، ایل ڈی اے، سیف سٹی اتھارٹی، لاہور پارکنگ کمپنی اور دیگر متعلقہ محکمے و ادارے ٹریفک نظام کو بہتر بنانے کے حوالے سے قریبی رابطے رکھ کر اقدامات اٹھائیں۔ لاہور کے داخلی و خارجی راستوں اور دیگر سڑکوں پر ٹریفک کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے جامع پلان مرتب کیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے متعلقہ محکموں اور اداروں کو جامع منصوبہ بندی کرکے حتمی سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹریفک نظام کی بہتری کیلئے سٹیرنگ کمیٹی 14 روز کے اندر حتمی رپورٹ پیش کرے۔ متعلقہ محکمے اور ادارے اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔ جو کرنا ہے متعلقہ اداروں اور محکموں نے کرنا ہے۔ فیصلے کئے جائیں اور ٹریفک نظام کو بہتر بنانے کیلئے پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

جس محکمے یا ادارے نے اس ضمن میں تساہل سے کام لیا، وہاں سخت ایکشن لیا جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ موثر ٹریفک مینجمنٹ سے شہروں میں آنے اور جانے والے لوگوں کو سہولت ملے گی۔ موثر ٹریفک مینجمنٹ اور ٹریفک ری انجینئرنگ کے ذریعے ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ ٹریفک مینجمنٹ کا بہترین نظام مہذب معاشرے کی پہچان ہوتا ہے۔ ٹریفک نظام بہتر بنانے کیلئے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

عوام کی سہولت کیلئے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن سے آمد و رفت میں شہریوں کو آسانی ہو۔ شہریوں کو ٹریفک کے مسائل سے نجات دلانا متعلقہ ادارو ںکی ذمہ داری ہے۔انہوںنے کہا کہ متعلقہ اداروں اور محکموں کو آبادی بڑھنے کے ساتھ ٹریفک مینجمنٹ کے نئے چیلنجز پر پورا اترناہوگا۔ ٹریفک نظام کو بہتر بنانے کیلئے کام کرکے نتائج دینا ہوں گے۔لاہور پارکنگ کمپنی کے معاملات کا جائزہ خود لوں گا۔

صوبائی وزراء راجہ بشارت، میاں اسلم اقبال، معاون خصوصی ٹرانسپورٹ جاوید اختر، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ، متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز، ایڈیشنل آئی جی ٹریفک، ایم ڈی لاہور پارک کمپنی، کمشنر لاہور ڈویژن، ڈی جی ایل ڈی اے، ڈپٹی کمشنر لاہور، سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے سربراہ اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی ہدایت پر وزیراعلیٰ آفس میں انرجی سیکٹر سے متعلق خصوصی اجلاس منعقد ہوا ،جس میںپنجاب کے سرکاری دفاتر میں بجلی کی بچت کے لئے خصوصی آلات نصب کرنے کا اصولی فیصلہ کیاگیا۔رواں مالی سال کے اختتام تک 25پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا ہدف مقرر کیاگیا ہے - بریفنگ میں بتایاگیا کہ مخصوص الیکٹریکل ڈیوائسز کے استعمال سے بجلی کے استعمال میں 20سی30 فیصد تک بچت ممکن ہوگی-بجلی کے استعمال سے پیدا ہونے والی کاربن میں سالانہ 1.2میٹرک ٹن کمی آئے گی او رماحولیاتی آلودگی کم ہوگی-سکول، ہسپتال اور دیگر سرکاری عمارتوں کو بھی مرحلہ وار سولر انرجی پر لایا جائے گا-ورلڈ بینک کے گرین پراجیکٹ کے تحت پنجاب میں فیول کی بجائے سولر انرجی کو استعمال کیاجائے گا-دبئی او رکوریا کے مختلف اداروںکا پنجاب کے انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لئے اظہار دلچسپی کیا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال، صوبائی مشیر برائے اقتصادی امور ڈاکٹرسلمان شاہ ، سیکرٹری انرجی ، چیئرمین بی پی آئی ٹی ،پیکاماہرین اور دیگر حکام نے شرکت کی-وزیراعلیٰ آفس میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی زیر صدارت سمال ڈیمزکی تعمیر سے متعلق خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں رودکوہیوں سے متاثرہ علاقوں میں مرحلہ وار 13 ڈیم بنانے کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا اور پہلے مرحلے میں ڈیرہ غازی خان میں 7 چھوٹے ڈیمز بنانے کے منصوبے پر غور کیاگیا۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب میں کوہ سلیمان کے علاقوں میں فلڈ مینجمنٹ کیلئے ہل ٹورنٹ (رودکوہی ) ڈیم بنائے جائیں گے۔ ڈیرہ غازی خان میں 200سے زائد ہل ٹورنٹ سیلاب کی تباہ کاریوں کا باعث بن رہے ہیں۔سوڑا،سنگھڑ،سوری لنڈ، وہواسمیت دیگر رودکوہیوں پر ڈیم بنانے کے لئے موزوںمقامات موجود ہیں۔ڈیم بنانے سے فلڈ مینجمنٹ پلان پر عملدر آمد ممکن ہوگا۔

چشمہ رائٹ بینک کینال،ڈی جی خان کینال اور کچھی کینال کوبھی رودکوہی فلڈسے تحفظ ملے گا۔ کوہ سلیمان میں چھوٹے ڈیم بننے سے پینے کے پانی کی فراہمی ممکن ہوگی۔چھوٹے ڈیموں کے ذریعے آبپاشی کیلئے وافر پانی میسر ہوگااور انڈر گراؤنڈ واٹر لیول بھی بڑھے گا۔وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے محکمہ آبپاشی اورماہرین کو جلد از جلد فزیبلٹی سٹڈی مکمل کرنے کی ہدایت کی اور چھوٹے ڈیمز کی تعمیر کیلئے سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی۔

وزیراعلیٰ سٹیرنگ کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ متعلقہ محکموں کے سربراہ کمیٹی میں شامل ہوںگے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ چھوٹے ڈیم ترقی کی نوید ہیں اور ان کی جلد ازجلد تعمیر ممکن بنانا چاہتے ہیں۔ رود کوہیوں کے علاقو ں میں چھوٹے ڈیم بننے سے کوہ سلیمان کے باسیوں کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں اور خوشحالی آئے گی۔ سیکرٹری آبپاشی اور دیگر ماہرین نے چھوٹے ہل ٹورنٹ ڈیمز کی تعمیر سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ رودکوہیوںکے ہر چھوٹے ڈیم بنانے پر اوسطً 4 سے 15 ارب روپے تک لاگت آئے گی۔ صوبائی وزیر آبپاشی محمد محسن لغاری، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ، سیکرٹریز خزانہ، آبپاشی، منصوبہ بندی و ترقیات، اطلاعات اور نیسپاک کے ماہرین نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے کیٹل اینڈ بفلو ریکارڈ آف پاکستان کے وفد نے ملاقات کی جس میں مویشیوں میں مختلف بیماریوں کے اسباب، علاج اور بچائو کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لائیوسٹاک سیکٹر میں سرمایہ کاری سے دیہات میں خوشحالی آئے گی۔ صوبہ بھر میں لائیوسٹاک میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مویشیوںکو منہ کھر سے بچانے کیلئے زون بنانے کا فیصلہ کیا گیاہے۔پنجاب کو منہ کھر فری زون قرار دینے سے لائیوسٹاک کے شعبہ میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔

پنجاب میں لائیوسٹاک کی ترقی اورفروغ کیلئے منہ کھر کا خاتمہ یقینی بناناہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پورایورپ منہ کھر فری ہوسکتا ہے تو پنجاب کیوںنہیں ۔ وزیراعلیٰ نے منہ کھر کے خاتمے کیلئے موثر اوردیرپا اقدامات کی ہدایت کی۔ منہ کھر کے مکمل خاتمے کیلئے ویکسی نیشن کے بعد ٹیگنگ کی تجویز پر غور کیا گیا۔ صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت،وزیراعلیٰ کے مشیر ڈاکٹر سلمان شاہ،صوبائی مشیر لائیوسٹاک فیصل جبوانہ، چیئرمین پنجاب سرمایہ کاری بورڈ سردار تنویر الیاس اورمتعلقہ سیکرٹریز بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ذیابیطس سے بچائو اور علاج معالجے کے حوالے سے آگاہی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ دنیا سمیت پاکستان میں کچھ عرصے سے ذیابیطس کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ذیابیطس کے مرض کو کنٹرول میں رکھنے اوراس سے بچاؤ کیلئے احتیاط سب سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ ذیابیطس کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے کے باعث انسانی جسم کو دیگر پیچیدگیوں کا بھی سامناکرنا پڑ سکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کے مرض میں پرہیز کی خصوصی اہمیت ہے بلکہ یہ علاج کا اہم ترین حصہ ہے اور متوازن غذا کے استعمال،باقاعدگی سے سیر اور ورزش کے ذریعے اس مرض سے محفوظ ر ہا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ذیابیطس کے مریضوںاورعوام کیلئے اس مرض کے حوالے سے احتیاطی تدابیرسے آگاہی انتہائی ضروری ہے اور اس مرض سے بچائو کیلئے عوام میں آگاہی مہم کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھنا اہم ہے۔

ذیابیطس سے آگاہی کیلئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ سوشل میڈیا کے استعمال سے مثبت نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ذیابیطس سے بچائو اور اس مرض کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے شمالی وزیرستان میں باردوی سرنگ کے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے دھماکے میں 3 فوجی جوانوں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے مادر وطن پر قربان ہونے والے بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وطن کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر سپوت ہمارا افتخار ہیں۔ شہداء کی عظیم قربانیوں کو قوم کبھی فراموش نہیں کرسکتی اور آج وطن ان ہی شہداء کی بے مثال قربانیوں کے باعث پائیدار امن کی جانب بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم شہداء کی عظیم قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے۔