Live Updates

کشمیر کی آزادی کے لیے بھارت کے ساتھ جنگ ضرور ہو گی، سردار مسعود خان

جنگ افواج پاکستان کے ساتھ پوری قوم جوش و جذبے کے ساتھ لڑے گی لیکن ایسی کسی جنگ سے پہلے ہمیں اپنے اندر اتحاد و اتفاق اور 1947 ء والا جذبہ پیدا کرنا ہو گا اور پاکستان کو معاشی اور دفاعی اعتبار سے مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ دشمن کی حکمت عملی اور منصوبہ بندی کا مکمل ادراک کرنا ہو گا کیونکہ ہم جنگ جیتنے کے لیے لڑیں گے ، صدر آزاد جموں وکشمیر

منگل 10 دسمبر 2019 22:17

کشمیر کی آزادی کے لیے بھارت کے ساتھ جنگ ضرور ہو گی، سردار مسعود خان
اسلام آباد ،مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 دسمبر2019ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے بھارت کے ساتھ جنگ ضرور ہو گئی اور یہ جنگ افواج پاکستان کے ساتھ پوری قوم جوش و جذبے کے ساتھ لڑے گی لیکن ایسی کسی جنگ سے پہلے ہمیں اپنے اندر اتحاد و اتفاق اور 1947 ء والا جذبہ پیدا کرنا ہو گا اور پاکستان کو معاشی اور دفاعی اعتبار سے مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ دشمن کی حکمت عملی اور منصوبہ بندی کا مکمل ادراک کرنا ہو گا کیونکہ ہم جنگ جیتنے کے لیے لڑیں گے ۔

یہ بات اُنہوں نے ایوان صدر مظفرآباد میں پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹیڈیز کے زیر اہتمام ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ کانفرنس سے پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام ، آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے قائد سردار عتیق احمد خان ، پکس کے سربراہ میجر جنرل (ر) سعد خٹک ، کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما سید عبداللہ گیلانی ، کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے سربراہ الطاف اندرابی ، ڈاکٹر مجاہد گیلانی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

جبکہ کانفرنس میں آزاد کشمیر کی مختلف جامعات کے طلبہ و طالبات کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ صدر آزاد کشمیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پانچ اگست کے بعد پاکستان اور آزاد کشمیر اور بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے حوالہ سے کچھ نہیں ہوا ۔ حقیقت یہ ہے کہ پانچ اگست کے بعد امریکہ میں جہاں بھارت کے خلاف لب کشائی کرنا گناہ سمجھا جاتا تھا امریکی کانگر یس ، اس کی انسانی حقوق کی کمیٹیوں اور ٹام لینٹس کمیشن کے علاوہ برطانیہ، یورپین پارلیمنٹ ، فرانس کی پارلیمانز کے علاوہ ترکی ، ملائیشیا، چین اور ایران نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارتی دبائو کے باوجود کھل کر آواز بلند کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کے خلاف بات کرنے کو اب بین الاقوامی سطح پر کوئی گناہ نہیں سمجھا جاتا ہے ۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان کا مضبوط دفاعی حصار قرار دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ یہ ریاست کے عوام ہی تھے جنہوں نے دشمن کو کبھی اس دفاعی حصار کو عبور کرنے کا موقع نہیں دیا ۔ اُنہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان صرف دفاعی اعتبار سے پاکستان کے لیے اہم نہیں ہیں بلکہ اپنے پانی اور قدرتی وسائل اور اب چین پاکستان راہداری کے باعث یہ علاقے پاکستان کی معاشی شہ رگ کا درجہ بھی حاصل کر چکے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ صرف افواج پاکستان ہی اس علاقے کا دفاع نہیں کر رہی بلکہ خود آزاد کشمیر کے ہزاروں آفیسر اور لاکھوں جوان پاک فوج میں شامل ہو کر آزاد کشمیر اور پاکستان کے چپہ چپہ زمین کی حفاظت کر رہے ہیں جس پر ہمیں فخر ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھنا ہو گی کہ اب جنگ مقبوضہ کشمیر تک محدود نہیں رہی بلکہ بھارت نے پانچ اگست کو جو مقبوضہ کشمیر پر حملہ کیا ہے وہ آزاد کشمیر اور پاکستان پر بھی حملہ ہے کیونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق چھیننے کے بعد آزاد کشمیر پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کرنے اور پاکستان کے خلاف جنگ مسلط کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے ۔

یہی نہیں بلکہ بھارت کے بیس کروڑ مسلمانوں کو کہا جا رہا ہے کہ تم بھارتی شہری نہیں ہو ۔ اپنا مذہب چھوڑ کر ہندو بن جائو یا ہندوستان چھوڑ دو ۔ ان حالات میں ہمیں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ بھارت کے ساتھ جنگ ہو گئی یا نہیں ۔ بھارت نے پہلے ہی ہمارے اُوپر جنگ مسلط کر دی جس کا ہم نے مقابلہ کرنا ہے اور اس جنگ کو جیتنا ہے ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کشمیر کمیٹی کے سربراہ سید فخر امام نے کہا کہ کشمیر نہ صرف پاکستان کی شہ رگ ہے بلکہ دونوں خطوں کے عوام کا مستقبل بھی ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت ، عوام اور افواج کو اُس عذ اب کا پوری طرح احساس ہے جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام گزر رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ لیگ آف نیشنز اور اقوام متحدہ کے قیام کا بنیادی مقصد کمزور اقوام کو طاقت ور اقوام کے جبر سے بچانا تھا اور کمزور کی مدد طاقت فراہم کر کے اُن کے حقوق کا تحفظ کرنا تھا لیکن اقوام متحدہ کشمیر کے معاملہ طاقتور کو ظلم سے روکنے اور مظلوموں کی حمایت اور مدد کرنے میںناکام رہی ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اُنکی آزادی دلانے اور اُن کے حقوق کا تحفظ کرنے کے لیے پاکستان کو معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط کرنا ناگزیر ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کشمیری عوام کی آواز اقوام متحدہ سمیت دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر بلند کرنے کے لیے یکسو ہے جس کا ثبوت وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور چین کا کشمیر پر پاکستان کے موقف کی کھل کر حمایت اور روس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں رکاوٹ نہ ڈالنا ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ کشمیری بہادر اور نڈر لوگ ہیں اُن کے اندر آزادی کا جو جذبہ ہے اُس کی دنیا میں کوئی مثال نہیںملتی ۔ آزادی کی اس جدوجہد میں وہ تنہا نہیں بلکہ آزاد کشمیر کے چالیس لاکھ اور پاکستان کے بائیس کروڑ عوام اُن کے ساتھ ہیں ۔ سید فخر امام نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد میں 90 سالہ بزرگ سید علی گیلانی ، آسیہ انداربی اور دیگر ہزاروں کشمیریوں نے جو قربانیاں دیں ہیں اُن کی نظیر دنیا کی کسی تاریخ میں نہیں ملتی اور انشاء اللہ ان قربانیوں کے نتیجہ میں کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہو گا ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ 19 جولائی 1947ء کے روز اہل کشمیر کی نمائندہ جماعت آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے سرینگر میں غازی ملت سردار ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر قرار داد الحاق پاکستان منظور کی تھی اور بعد میں مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان اور دیگر رہنمائوں نے کشمیر بنے گا پاکستان کا جو نعرہ کشمیری قوم کو دیا وہ جہاں ایک نظریہ ، منزل اور سمت ہے وہاں وہ اس خطہ کے محفوظ مستقبل کی ضمانت بھی ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس نے الحاق پاکستان کی جس دستاویز پر 19 جولائی 1947 کے روز دستخط کئے تھے وہ دستاویز کاغذ پر ہی نہیں بلکہ دو کروڑ کشمیریوں کے دلوں میں بھی زندہ ہے جب کہ مہاراجہ ہری سنگھ کی الحاق ہندوستان کی قرار داد کشمیریوں کے دلوں پر تو دور کی بات کسی کاغذ پر بھی موجود نہیں ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور بھارت کے ظلم و جبر کا کوئی حربہ کشمیریوں کی منزل کھوٹی کر سکتا اور نہ ہیں اُنہیں جدوجہد آزادی سے روک سکتا ہے ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کے چیئرمین میجر جنرل (ر) سعد خٹک نے کہا کہ کشمیریوں اور پاکستان کا رشتہ ازلی اور ابدی ہے جنہیں دنیا کی کوئی طاقت ایک دوسرے سے جد ا نہیں کر سکتی ۔ اُنہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پانچ اگست کے بعد مسئلہ کشمیر ختم ہو گیا ہے وہ خام خیالی کا شکار ہیں ۔ کشمیر اور پاکستان ایک ہی جسم کے دو اجزا ہیں اور دونوں خطوں کے عوام کے دل ایک دوسرے کے لیے دھڑکتے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیر کے محاذ پر پاک فوج کے جوانوں کی شہادت پاکستان کی اہل کشمیر سے محبت اور وابستگی کا لازوال ثبوت ہے ۔ راٹھور
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات