جموں و کشمیر کے عوام اور پاکستان جنگ نہیں،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا حل چاہتے ہیں ،سردار مسعود خان

ْاس وقت کشمیریوں کو بچانا ہماری سب سے پہلی ترجیح ہے،جموں و کشمیر کے عوام آزادی اور حق خودارایت کی جدو جہدکبھی ترک کریں گے نہ ہی آزادکشمیر اور پاکستان کے عوام کشمیریوں کی سیاسی و سفارتی حمایت چھوڑیں گے،صدر آزاد کشمیر

بدھ 12 فروری 2020 17:17

جموں و کشمیر کے عوام اور پاکستان جنگ نہیں،اقوام متحدہ کی قراردادوں ..
کوالالمپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام اور پاکستان جنگ نہیں بلکہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق پرامن ذرائع اورسیاسی و سفارتی طریقے سے تنازعہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں لیکن بھارت عسکری طور پر مسئلہ کشمیر کو حل کرناچاہتا ہے اور اس مقصد حاصل کرنے کے لئے اس نے کشمیریوں کو تختہ مشق بنا رکھا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے یونیورسٹی آف کوالالمپور کے سٹی کیمپس میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام ملائیشین کونسل برائے اسلامک آرگنائزیشن اور یونیورسٹی آف کوالالمپور نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ تقریب میں یونیورسٹی کے طلبہ کی بڑی تعداد اور فیکلٹی ممبران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

صدر آزادکشمیر نے تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ کشمیر کے آزادحصہ میںعوام آزادی کی فضا میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں انھیں تمام بنیادی حقوق حاصل ہیںجبکہ مقبوضہ حصہ میں غیر ملکی قبضہ ہے اور لوگ غلامی و جبر کی بیڑیوں میں جھکڑے ہوئے ہیں۔

1947میں بڑی تعداد میںکشمیریوں کو قتل کیا گیااور یہ قتل عام دوسری جنگ عظیم کے بعدسب سے بڑی نسل کشی تھی۔ گذشتہ سال 5اگست کے بعد اس علاقے پر بھارت نے ایک بار پھر حملہ کر کے پہلے ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کیا اوراب اس کو اپنی کالونی میں بدل دیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کو قتل اور زندگی بھر کے لئے معذور کیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ انھیں اپنا پیدائشی حق حق خودارادیت مانگنے کے جرم میں کیا جا رہا ہے ۔

یونیورسٹی کے طلباء سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ آپ اپنے معاشرے ، ملک اور عالمی برادری کا مستقبل ہیں اس وقت جب کہ ظلم و ناانصافی کے خلاف دنیا خاموش ہے کہ آپ کا فرض ہے کہ آپ دنیا کو بولنے پر مجبور کریں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم اور مجبور انسانوں کا ساتھ دینے کے لئے کھڑے ہو جائیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ انسانوں کو اپنے ظلم و جبر کا شکار بنائے ہوئے ہے بلکہ وہ آزادکشمیر پر قبضہ کرنے اور پاکستان کے خلاف جنگ کے شعلے بھڑکانے کی دھمکیاں بھی دے رہا ہے ۔

ہم تصادم نہیں چاہتے بلکہ ہم امن، سلامتی اور خوشحالی چاہتے ہیں۔ ہندو توا کے نظریہ کو ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ انتہا پسندی کا یہ نظریہ گذشتہ صدی کے نازی اور فاشسٹ حکمرانوں کی یاد بھی دلاتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس جیسی تنظیموں کا قلع قمع نہ کیا گیا تو کشمیر میں ویسا ہی قتل عام ہو گا جیسے گذشتہ صدی میں جرمنی کے ہٹلر اور اٹلی کے مسولینی کے ہاتھوں ہوا تھا۔

طلبہ کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات ہمیشہ ناکام اور لاحاصل مشق رہی ہے کیونکہ بھارت نے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے کبھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے کشمیریوں کو مسئلہ کشمیر کے فریق کے طور پر کبھی مذاکرات کی میز پر قبول نہیں کیا۔

کشمیریوں کو دنیا کے جرات مند ترین قوم قرار دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ کشمیری گذشتہ کئی دہائیوں سے نہتے ہونے کے باوجود بھارت کی نو لاکھ فوج سے لڑ رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام آزادی اور حق خودارایت کی جدو جہدکبھی ترک کریں گے نہ ہی آزادکشمیر اور پاکستان کے عوام کشمیریوں کی سیاسی و سفارتی حمایت چھوڑیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت کشمیریوں کو بچانا ہماری سب سے پہلی ترجیح ہے۔