امریکی صدر کا مسلہ کشمیر پر مودی سے بات کرنے کا عندیہ

دورہ بھارت کے دوران صدر ٹرمپ پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں کمی اور دوبارہ مذاکرات پر بات کریں گے. امریکی حکام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 22 فروری 2020 20:04

امریکی صدر کا مسلہ کشمیر پر مودی سے بات کرنے کا عندیہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 فروری۔2020ء) امریکی ڈونلڈٹرمپ دورہِ بھارت کے دوران ممکنہ طورپر نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی میں کمی اور دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے. ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داروں نے بریفنگ میں بتایا کہ ٹرمپ وزیراعظم نریندرمودی کو شہریت کے نئے متنازع قانون اور شہریوں کی قومی رجسٹریشن کے معاملے پر امریکی تشویش سے بھی آگاہ کریں گے.بھارتی جریدے کی جانب سے سوال پر کہ کیا صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کریں گے؟ امریکی عہدے دار نے کہاکہ امریکی صدر لازمی طور پر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی کی حوصلہ افزائی کریں گے اور دونوں ملکوں سے کہیں گے کہ وہ اپنے اختلافات دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے طے کریں.

امریکی انتظامیہ کے عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ ان کے خیال میں صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت پر زور دیں گے کہ وہ کنٹرول لائن پر امن اور استحکام کے لیے کام کریں اور ایسے اقدامات اور بیانات سے گریز کریں جن سے علاقے میں کشیدگی بڑھے.گذشتہ فروری میں پلوامہ حملے میں 40 سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کیا تھا، لیکن پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا پلوامہ واقعے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید جھڑپ بھی ہوئی تھی.گذشتہ روز امریکی صدر کے دورہِ بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد جس طرح کی مدد امریکہ سے ملی تھی اس کی مثال نہیں ملتی‘انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود دہشت گردوں کو عالمی دہشت گرد قرار دینے میں بھی امریکہ سے مدد ملی تھی.رویش کمار کا کہنا تھا کہ دورے کے دوران دونوں سربراہان کے درمیان دہشت گردی جیسے اہم معاملات پر بات ہو سکتی ہے‘گذشتہ برس اگست سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد علاقے کا لاک ڈاو¿ن مسلسل جاری ہے اور معمولات زندگی معطل ہونے کی وجہ سے کشمیری عوام شدید مشکلات اور پریشانی کا شکار ہیں.امریکی صدر پچھلے کچھ عرصے میں متعدد بار مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کر چکے ہیں انہوں نے گذشتہ برس وزیراعظم عمران خان کے دورہ واشنگٹن کے دوران ثالثی کی پیش کش کی تھی لیکن بھارت نے اسے مسترد کر دیا تھاصدر ٹرمپ نے اس کے بعد بھی ثالثی کی پیش کش کو دہرایا.ایک اور سوال پر کہ کیا صدر ٹرمپ امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے بعد بھارت کو فوج افغانستان بھیجنے کا کہیں گے؟ امریکی عہدے دار نے کہا کہ اگر ٹرمپ کے دورہِ بھارت کے دوران افغانستان کا مسئلہ زیرغور آیا تو امریکہ امن عمل کی حمایت کے لیے بھارت کی جانب دیکھے گا.

رپورٹروں کے اس سوال پر کہ کیا ٹرمپ بھارت میں شہریت کے نئے قانون اور شہریوں کے قومی رجسٹر کا معاملہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے ساتھ اٹھائیں گے؟ ٹرمپ انتظامیہ کے عہدے دار نے کہا کہ امریکہ کو ان مسائل پر تشویش ہے اور صدر ٹرمپ بھارتی وزیراعظم سے ان معاملات پر بات کریں گے.توقع ہے کہ ٹرمپ خاص طور پر بھارت میں مذہبی آزادی کا معاملہ اٹھائیں گے جو موجودہ امریکی انتظامیہ کے انتہائی اہمیت کا حامل ہے‘امریکی عہدے دار کے مطابق صدر ٹرمپ عام بات چیت اور بھارتی وزیراعظم سے ملاقات میں بھارت میں جمہوری روایات اور مذہبی آزادی کو زیر بحث لائیں گے.

امریکی عہدے دار نے مزید کہا کہ گذشتہ برس عام انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیراعظم مودی نے اپنی پہلی تقریر میں مذہبی اقلیتوں کو ترجیح دینے کی بات کی تھی لازمی طور پر دنیا قانون کی عمل داری کے تحت بھارت میں مذہبی آزادی برقرار رکھنے اور سب کے ساتھ ایک جیسے سلوک کے حوالے سے بھارت کی جانب دیکھ رہی ہے.واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ 24 فروری کو بھارت کے دو روزہ دورے پر احمد آباد پہنچ رہے ہیں وائٹ ہاﺅس کے سینئر اہلکار نے کہا کہ امریکہ بھارت کی جمہوری اقدار اور روایات کا احترام کرتا ہے‘ صدر عوامی خطاب اور ذاتی گفتگو میں بھی مشترکہ جمہوری قدروں اور مذہبی آزادی کے معاملے پر گفتگو کریں گے اور وہ ان امور بالخصوص مذہبی آزادی کے معاملے کو اٹھائیں گے جو کہ امریکی انتظامیہ کے نزدیک بہت اہمیت رکھتے ہیں.اس دورے میں یوں تو کئی معاہدوں پر دستخط کے امکانات ہیں لیکن کوئی بڑا تجارتی معاہدہ نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ کوئی بڑا تجارتی معاہدہ یا تو نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل یا اس کے بعد ہو سکتا ہے.تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان انسداد دہشت گردی سے متعلق ایک مشترکہ سنٹر بنانے کا اعلان متوقع ہے ہوم لینڈ سیکیورٹی سے متعلق بھی ایک معاہدہ بھی ہو سکتا ہے‘حکام کے مطابق ہوم لینڈ سیکیورٹی سے متعلق معاہدے سے دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی تعاون اور اشتراک مضبوط ہو گا.مجوزہ معاہدے کے تحت ہوم لینڈ سیکیورٹی تعاون، سائبر کرائم، گلوبل سپلائی چین سیکیورٹی، بارڈر سیکیورٹی، امیگریشن سیکیورٹی اور تعاون برائے انسداد دہشت گردی میں اضافہ ہو گا‘ماہرین کے مطابق دونوں ممالک ذہنی صحت کے حوالے سے اشتراک، ادویات کی امریکہ کو برآمد سمیت دفاعی شعبوں میں بھی معاہدے کر سکتے ہیں.صدر ٹرمپ کے ساتھ امریکہ کی خاتون اول میلانیا ٹرمپ، ان کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ اور داماد جیرڈ کشنر بھی آرہے ہیں بیٹی اور داماد صدر کے مشیر ہیں ایوانکا ٹرمپ نومبر 2017 میں وزیر اعظم مودی کی دعوت پر نوجوان صنعت کاروں کی ایک عالمی کانفرنس میں شرکت کی غرض سے بھی حیدرآباد آئی تھیں.ان کے ساتھ وزیر تجارت، توانائی کے وزیر قومی سلامتی کے مشیر اور وائٹ ہاﺅس کے چیف آف اسٹاف بھی آ رہے ہیں‘احمد آباد میںجہاں سڑک کے اطراف کچی بستیوں کو چھپانے کے لیے جہاں دیوار تعمیر کی جا رہی ہے وہیں سڑک کے اطراف امریکی صدر کو خوش آمدید کہنے کے لیے لوگوں کو جمع کرنے کی تیاریاں بھی جاری ہیں.