بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میں محاصروں اور تلاشی کی کارروائیاں تیزی کردی ہیں، کشمیرمیڈیا سروس

ہفتہ 7 مارچ 2020 21:35

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مارچ2020ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے اور انہیں نریندر مودی حکومت کے حالیہ کشمیرمخالف اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنے سے روکنے کے لئے محاصروں اور تلاشی کی کارروائیاں تیزی کردی ہیں۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق فوجیوں اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اہلکاروں نے سری نگر ، بڈگام ، اسلام آباد ، پلوامہ ، بارہمولہ، کپواڑہ، کشتواڑ، ڈوڈہ، بھدرواہ، راجوری اور دیگر علاقوں میں آپریشن اور گھروں پر چھاپوں کے دوران متعدد نوجوانوں کوگرفتار کیاہے۔

ان کارروائیوں کا بنیادی مقصد لوگوں میں خوف وہراس پیدا کرنا ہے۔ ان علاقوں کے لوگوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ فوجی اہلکار زبردستی ان کے گھروں میں گھس کر مکینوں کو ہراساں کرتے اوراملاک کی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

این آئی اے نے سرینگر اور پلوامہ کے علاقوں سے گزشتہ کچھ دنوں کے دوران ایک خاتون اور اس کے والد سمیت 4 افراد کو گرفتار کیاہے۔

دریں اثنا آج مسلسل 216ویں روز جاری رہنے والے فوجی محاصرے کے باعث وادی کشمیر کے رہائشیوں کو بدستورشدید مشکلات کا سامنا رہا۔ کشمیر پریس کلب نے سرینگرمیں جاری ایک بیان میں بھارتی پویس کی طرف سے ضلع پلوامہ میں دو فوٹو جرنلسٹوں کو ہراساںکیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ بھارتی پولیس نے ضلع کے علاقے ہاکرپورہ میںاین آئی اے کے چھاپے کے دوران دو کیمرہ مینوں قیوم خان اور قیصر میر کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی سے روک دیا۔

پولیس نے ان کے کیمرے اور دوموبائل فون بھی چھین لیے اور کئی گھنٹوں بعد واپس کئے۔ قیصر میر نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نی29 فروری کو اسے پلوامہ ہی کے علاقے باباگنڈ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران انسانی ڈھال کے طور پر بھی استعمال کیا۔جموںوکشمیر اسلامی تنظیم آزادی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارت پر زوردیا کہ وہ زمینی حقائق کو تسلیم کرے، تنازعہ کشمیر کے حوالے سے اپنی ہٹ دھرمی ترک کرے اور اسے پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے مذاکرات کی میز پر آئے۔

ادھر سرینگر کے علاقے مہاراج گنج میں نامعلوم مسلح افراد نے بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ایک بنکر پردستی بم سے حملہ کیا جس سے ایک شہری جاں بحق جبکہ ایک اور زخمی ہو گیا۔ نامعلوم مسلح افراد نے ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں ایک شہری شبیر احمد بٹ کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ کشمیری نمائندے سید فیض نقشبندی نے جنیوا میںاقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 43ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 5 اگست2019ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا مودی حکومت کا یکطرفہ اورغیرقانونی فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہاکہ تنازعہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ افغانستان کے شہروں کابل اور ہرات اور بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ہزاروںلوگوں نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ریاستی سرپرستی میں ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالیں۔