کورونا کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام کیلئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ویڈیو کانفرنس

کورونا وائرس پاکستان سمیت ساری دنیا میں پھیل رہا ہے، ہمیں مل کر اس بیماری کا مقابلہ کرنا ہے، وزیراعظم ملک میں اتحاد و یکجہتی قائم کریں اور وہ قوم کو اس حوالہ سے لیڈ کریں،حکومت کے ساتھ مل کر وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے ہم تیار ہیں، چین، ایران، اٹلی اور سپین کے صحت کے مقابلہ میں ہمارا صحت کا نظام کمزور ہے، ہم چاہتے ہیں وفاق قیادت کرے ، ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ وائرس میں کمی آئے،بلاول بھٹو زرداری 78 فیصد کورونا وائرس ایران سے آیا ، ڈاکٹروں اور طبی عملے کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا وفاقی حکومت نے این ڈی ایم اے کو 26 ارب روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس میں سے 5 ارب روپے ہمیں مل گئے ہیں،,ہماری پہلی ترجیح ڈاکٹروں اور طبی عملے کو حفاظتی آلات کی فراہمی اور مریضوں کیلئے زیادہ سے زیادہ وینٹی لیٹرز کا انتظام کرنا ہے، 500 وینٹی لیٹرز فوری طور پر پاکستان لائیں گے،,چیئرمین این ڈی ایم اے لوگوں کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کیلئے ہمیں سختی کرنا ہو گی کیونکہ لاہور میں اب بھی ٹریفک رواں دواں ہے، اگر صورتحال یہی رہی تو کورونا وائرس کا تدارک کرنے میں مشکل پیش آئے گی،خواجہ آصف

بدھ 25 مارچ 2020 23:24

کورونا کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام کیلئے سپیکر قومی اسمبلی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2020ء) کورونا وائرس کی صورتحال پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام کیلئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ویڈیو کانفرنس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوئی جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے وزیراعظم عمران خان، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کی طرف سے خواجہ محمد آصف نے شرکت کی ، اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل سمیت اراکین پارلیمنٹ اور متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

کانفرنس کے آغاز پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تمام شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد کورونا وائرس کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا قیام ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم عمران خان نے کمیٹی کے ارکان کا خیرمقدم کیا اور تفصیلی طور پر کورونا وائرس کے حوالہ سے اب تک حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا اور کمیٹی کو یقین دلایا کہ وہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کو نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی میں پیش کریں گے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے حوالے سے تمام تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 78 فیصد کورونا وائرس ایران سے آیا ہے، ہم نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر بلا ضرورت نہ نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے این ڈی ایم اے کو 26 ارب روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس میں سے 5 ارب روپے ہمیں مل گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ڈاکٹروں اور طبی عملے کو حفاظتی آلات کی فراہمی اور مریضوں کیلئے زیادہ سے زیادہ وینٹی لیٹرز کا انتظام کرنا ہے، پہلے مرحلے میں ہم 500 وینٹی لیٹرز فوری طور پر پاکستان لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے چینی حکومت ہماری بھرپور امداد کر رہی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے بڑے تحمل اور بردباری کے ساتھ حکمت عملی بنانا ہو گی، شہباز شریف کا اس قومی فورم سے واک آؤٹ کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا، انہیں اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے۔

سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ دیر آید درست آید، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اس پر سیاست نہیں کرنی، ہم نے مل کر اس موذی مرض سے نجات حاصل کرنی ہے جس کیلئے مکمل یکجہتی کے ساتھ تمام تر وسائل بروئے کار لانے ہوں گے۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن( کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ لوگوں کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کیلئے ہمیں سختی کرنا ہو گی کیونکہ لاہور میں اب بھی ٹریفک رواں دواں ہے، اگر صورتحال یہی رہی تو کورونا وائرس کا تدارک کرنے میں مشکل پیش آئے گی۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ لوگ اس وباء کی وجہ سے پریشان ہیں، پارلیمنٹ کے فورم پر اجلاس کا انعقاد اچھی بات ہے تاہم لاک ڈائون اور کرفیو کے حوالہ سے مبہم اطلاعات کی وضاحت ہونی چاہئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کورونا وائرس پاکستان سمیت ساری دنیا میں پھیل رہا ہے، ہمیں مل کر اس بیماری کا مقابلہ کرنا ہے، وزیراعظم ملک میں اتحاد و یکجہتی قائم کریں اور وہ قوم کو اس حوالہ سے لیڈ کریں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مل کر وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے ہم تیار ہیں، کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں اضطراب پایا جاتا ہے، پاکستان بھی اس وائرس سے متاثرہ ملک ہے، چین، ایران، اٹلی اور سپین کے صحت کے نظام کے مقابلہ میں ہمارا صحت کا نظام کمزور ہے، ہم چاہتے ہیں کہ وفاق قیادت کرے اور ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ وائرس میں کمی آئے۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کی علاج معالجہ کی صلاحیت میں اضافہ ہونا چاہئے تاکہ متاثرہ لوگوں کے فوری ٹیسٹ کر سکیں، وینٹی لیٹرز منگوائے جائیں پھر ہم اس بیماری کا مقابلہ کر سکیں گے۔