اسلام آباد ہائی کورٹ کا جعلی اکاﺅنٹس کیس کے ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

عدالت نے کورونا وائرس کی وجہ سے تمام مقدمات کے 24 ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کی درخواست منظور کرلی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 26 مارچ 2020 13:00

اسلام آباد ہائی کورٹ کا جعلی اکاﺅنٹس کیس کے ملزمان کو ضمانت پر رہا ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 مارچ۔2020ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاﺅنٹس کیس کے ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے.اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی اکاﺅنٹس، کار کے رینٹل پاور اور مضاربہ کیس کی سماعت ہوئی عدالت نے کورونا وائرس کی وجہ سے تمام مقدمات کے 24 ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا.رہا ہونے والوں میں جعلی اکاﺅنٹس کے ملزم مصطفی، ذوالقرنین مجید اور خواجہ سلیمان شامل ہیں جبکہ ملزمان میں سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی بھی شامل ہیں.

(جاری ہے)

ضمانت پر رہا ہونے والے افراد میں فیصل ندیم، امان اللہ، ڈاکٹر ڈنشاہ اور نعمان قریشی بھی شامل ہیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نجم الزمان، طحہٰ رضا کی بھی ضمانت منظور کر لی.واضح رہے کہ فریال تالپور اور ان کے بھائی آصف علی زرداری سمیت دیگر افراد جعلی بینک اکاﺅنٹس کے ذریعے کرپشن کے الزامات کا سامنا کررہے ہیں نیب کی جانب سے الزام ہے کہ ان بے ضابطگیوں کی وجہ سے 3 ارب 77 کروڑ روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچا.واضح رہے کہ جعلی اکاﺅنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی گئیں اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاﺅنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا.7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاﺅنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی.

جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا.آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا.بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے .

15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاﺅنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کی تھی. 9 اپریل کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاﺅنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا تھا. 17ستمبر2019کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فریال تالپور کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست کی تھی قبل ازیں11ستمبر کو اسی بنچ نے سابق صدر آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کی تھی.