آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی اجلاس، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے بڑھتے ہوئے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، 9 ماہ سے جاری لاک ڈاون اور ڈیموگرافی تبدیلی کی سازشوں کے حوالے سے قراردادیں پیش کی گئیں

منگل 19 مئی 2020 23:50

مظفرآباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2020ء) آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اے کے ایم آئی ڈی سی چوہدری شہزاد محموداور ممبر اسمبلی عبدالرشیدترابی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے بڑھتے ہوئے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ، 9 ماہ سے جاری لاک ڈائون اور ڈیموگرافی تبدیلی کی سازشوں کے حوالے سے قراردادیں پیش کیں ۔

وزیر اے کے ایم آئی ڈی سی چوہدری شہزاد محمود کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ قانون ساز اسمبلی آزادجموں وکشمیر کا یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے بڑھتے ہوئے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیون کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

اس معزز ایوان کی رائے میں موجودہ بھارتی حکومت کے مورخہ 05 اگست 2019 ء کے اقدام کے بعد جس میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اور 35-A کو ختم کرتے ہوئے کشمیر کو ہندوستان میں ضم کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔

بھارتی حکومت کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف احتجاج کو روکنے کے لیے مقبوضہ کشمیرمیں مکمل لاک ڈاون کر دیا گیا اور 9 ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون جاری ہے ۔ لیکن بھارت کی جانب سے کوئی بھی حربہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کاحوصلہ پست نہیں کر سکا۔ کرفیو اور لاک ڈاون کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے لوگ بھارت کے خلاف بھرپور احتجاج کر رہے ہیں ۔

اس وقت پوری دنیا Covid-19 کے خلاف لڑ رہی ہے ، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بھارتی حکومت کرونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات کو کم کرتی۔ بھارت نے اس آڑ میں مسلمانوں کی نسل کشی شرو ع کر رکھی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ یہ ایوان حال ہی میں بھارتی آرمی چیف کی جانب سے دی گئی دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔ اس ایوان کی رائے میں بھارتی آرمی چیف کے بیانات مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے ۔

بھارت ایک طرف تو کشمیر یوں کی نسل کشی میں مصروف ہے جبکہ دوسری جانب سیز فائر لائن پر فائرنگ کرکے معصوم لوگوں کو شہید کر رہا ہے۔ اس ایون کی رائے میں بھارت مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کی ناپاک سازش کر رہا ہے جو نہ صرف جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے منشور کے بھی خلاف ہے ۔ یہ ایوان اقوام متحدہ ، عالمی برادر ی ، یورپی یونین ، او آئی سی اور دنیا کی دیگر مہذب اقوام سے مطالبہ کرتا ہیکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشتگردی کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو اپنا پیدائشی حق، حق خودارادیت دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ۔

اجلاس میں ممبر اسمبلی عبدالرشید ترابی کی جانب سے پیش کی گئی قراردادمیں کہا گیا کہ آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کایہ اجلاس 1947 ء سے آج تک بھارتی مظالم کے نتیجے میں ہجرت کرنے والے تیس لاکھ کشمیر ی مہاجرین جنہیں اقوا م متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آبادکاری کا حق ہے ، کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے اپیل کرتا ہے کہ جہاں بھارتی حکومتی ریاست بدر ہونے والے د و لاکھ پنڈتوں کی واپسی کے لیے اقدامات کر رہی ہے ، کو مجبور کیا جائے کہ وہ لاکھوں کشمیر یوں کے حق آبادکاری (Right of Repatriation) کے تحفظ کو یقینی بنائے اور ان کی جائیدادیں اور اسباب ان کے حوالے کرنے کے اقدامات کرے ۔

اجلاس مہاجرین کے حق عود کو یقینی بنانے کے لیے (Parliamentary Refugee Council for Right of Repartition) قائم کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تاکہ یہ کونسل ذرائع ابلاغ ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی سطح پر ریاست کی ڈیموگرافی کی بھارتی سازشوں کا توڑ کرنے کے لئے موثر لائحہ عمل طے کرے اور اس سلسلے میں بین الاقوامی عدالت انصاف سمیت مختلف فورمز کو بروئے کار لانے کے لیے اقدامات کا انعقاد کرے۔